سرینگر//محکمہ خزانہ نے مختلف سرکاری محکموں کی طرف سے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کی طرف سے اس سال کی بجٹ تقریر کے تناظر میں رقومات کے تصرف میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں اخراجات میں معقولیت لانے کے حوالے سے کئی اقدامات کا اعلان کیا تھا تا کہ ریاست میں مالی استحکام لایا جا سکے ۔ پرنسپل سیکرٹری فائنانس نوین کمار چودھری کی طرف سے کل جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقی نے فروری 2017 میں ہی وقت پر رقومات مختلف محکموں کو واگذار کی تھیں اور اب کوئی جواز نہیں بنتا کہ ان محکموں کی طرف سے وقت پر رقومات صرف نہ کی جائیں ۔ واضح رہے کہ سرکاری محکموں میں تصرف کے عمل میں معقولیت اور تیزی لانے کے ایک اصلاحاتی قدم کے طور پر جموں کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ محکمہ خزانہ نے رواں سال کے بجٹ کا 50 فیصد حصہ محکموں کو واگذار کیا تھا تا کہ ترقیاتی کاموں کی بروقت تکمیل ممکن ہو سکے ۔ کل جاری کئے گئے حکمنامے میں فروری 2017 کو لئے گئے فیصلوں کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا کہ مالی سال 2017-18 کی آخری سہ ماہی میں اخراجات کا مختص بجٹ کا 30 فیصد تک ہی محدود رہنا چاہئیے ۔حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ انتظامی محکموں، ایچ او ڈیز اور ڈی ڈی اوز کے پاس رقومات کی از سر نو تقسیم کاری کے تمام اختیارات واپس لئے جاتے ہیں اور رقومات کو از سر نو مختص کرنے کے معاملے پر محکمہ خزانہ میں میرٹ کی بنیاد پر غور کیا جائے گا ۔آخری مہینے میں صرف اُن اشیاء اور خدمات کی ادائیگی کی جائے گی جو پہلے ہی حاصل کی جا چکی ہوں اور ایڈوانس میں کنٹریکٹروں کو چھوڑ کر کوئی بھی ادائیگی نہیں کی جائے گی ۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال کے آخری مہینے میں چیزیں حاصل کرنے کے حوالے سے اخراجات سے اجتناب کیا جانا چاہئیے تا کہ تمام ضابطوں پر عمل کیا جا سکے اور رقومات کا غلط استعمال نہ ہو سکے ۔ ڈائریکٹر فائنانس /فائنانشل ایڈوائیزروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں اس عمل پر خصوصی نظر گذر رکھیں ۔ اس حکمنامے میں اقتصادی اصلاحات سے جُڑے کئی دیگر اہم فیصلوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔