سرینگر /پولیس نے پلوامہ ڈگری کالج میں6ماہ قبل بیسوں طلاب کو تختہ مشق بنانے سے متعلق رپورٹ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے’’ پلوامہ ڈگری کالج کے طلاب شرپسندوں کے ساتھ فورسز اور پولیس پر سنگبازی کرنے کے عادی بن چکے ہیں۔ بشری کمیشن نے آئندہ تاریخ سماعت پر پلوامہ ڈگری کالج کے پرنسپل کو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی،جبکہ ضلع مجسٹریٹ کو تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کا فرمان جاری کیا۔ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ڈگری کالج میں امسال اپریل کے وسط میں مبینہ طور پر70کے قریب طلاب جن میں طالبات کی خاصی تعداد بھی شامل تھی،کو احتجاجی مظاہرے کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا،جس کے بعد وادی میں2ماہ تک طلاب کی احتجاجی لہر شروع ہوئی،جبکہ ان ایام میں بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے۔سرینگر سمیت وادی کے جنوب و شمال میں طلاب کی احتجاجی لہر کے دوران درجنوں طلاب کو گرفتار کیا گیا،جبکہ بیسوں زخمی بھی ہوئے۔ڈگری کالج پلوامہ میں طلاب علموں پر پولیس یلگار کے خلاف انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے سربراہ محمد احسن اونتو نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا،جس کے بعد کمیشن نے پولیس کو اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ بدھ کو بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں اس کیس کی سماعت،کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی کی سربراہی میں ہوئی،جس کے دوران سنیئر سپرانٹنڈنٹ آف پولیس پلوامہ نے10نکات پر مبنی اپنی رپورٹ پیش کی۔کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی کی عدالت میں سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایک ایم خان،کمیشن کے سی پی ائو،ممتاز سلیم اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو موجود تھے۔ کمیشن نے اس کیس کی آئندہ سماعت23نومبر کو مقرر کی،جبکہ پرنسپل ڈگری کالج پلوامہ اور سی پی ائو کو آئندہ تاریخ سماعت پر حاضر رہنے کی ہدایت دی۔ضلع مجسٹریٹ پلوامہ کو اس حوالے سے تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔پولیس کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں واقعے سے متعلق تفصیلات فرہم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ15 اپریل کو پولیس اور فورسز نے پلوامہ،نیوہ روڑ پر مونسپل ٹول کے نزدیک ایک مشترکہ ناکہ لگایا تھا،جبکہ ایک بجے دن کے قریب پی سی آر پلوامہ کو ٹیلی فون پر یہ پیغام ملا کہ ناکہ پارٹی پر شرپسندوں اور طلاب نے لاٹھیوں،آہنی سلاخوں اور پتھرئوں سے حملہ کیا ہے،اور مشتعل ہجوم ناکہ پارٹی کو زیر کر کے انکے ہتھیار چھیننے اور بنکر گاڑی کو جلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی کو اس دوران ایک اور پیغام ملا کہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں انسانی جان ضائع ہونے کا خطرہ ہے،تاہم ناکہ پارٹی کے انچارج کو صبر و تحمل سے کام لینے کی ہدایت دی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسران کے ڈگری کالج کے نزدیک پہنچنے کے بعد یہ دیکھا گیا کہ کالج کا صدر دروازہ اور بغل کا دروازہ کھلا ہے،اور وردیوں میں ملبوس طلاب گیٹ پر موجود ہیں،اور انہوں نے مین روڑ کو بھی بند کیا ہے۔پولیس کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر،ایس ایچ ائو راجپورہ اور ایس ایچ ائو پلوامہ کی گاڑیوں پر سنگبازی کی گئی اور آہنی سلاخوں سے حملہ کیا گیا۔پولیس کے مطابق اس موقعہ پر صورتحال ابتر ہونے اور انسانی جان جائع ہونے کے خدشات کے پیش نظر ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر پلوامہ نے ڈرائیور کو کالج کے بائیں بازو کے گیٹ کی طرف موڑنے کو کہا،جو کہ کھلا تھا،اور سڑک پر طلاب اور شرپسند لوگوں نے رکاوٹیں کھڑی کی تھی۔رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم کو تعاقب کرنے کیلئے گاڑی کالج کے چند میٹر اندر داخل ہوئی،تاکہ گاڑی کو موڑ دیا جائے،تاہم اس دوران طلاب اور شرپسندوں نے ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر کی گاڑی پر حملہ کیا اور گاڑی کے ٹائروں کو بھی نذر آتش کرنے کی کوشش کی،تاہم اس دوران پولیس نے کافی صبر و تحمل سے کام لیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اس دوران کالج کی طالبات تالیاں بجا بجا کر حملہ آواروں کی حوصلہ افزائی کر رہی تھی،تاہم کالج کے پرنسپل نے بار بار طلاب کو پولیس پر حملہ نہ کرنے کی ہدایت دی،تاہم ان کی بات کو ان سنی کردیا گیا۔اس دوران ایڈیشنل ایس پی پلوامہ، ڈی ایس پی دار پلوامہ، ڈی ایس پی آپریشنز پلوامہ،ڈی ایس پی آپریشنز کاکہ پورہ اور فورسز کو ضلع پولیس لائنز پلوامہ سے تازہ کمک کے طور پر طلب کیا گیا،تاکہ قانونی طریقے سے مشتعل ہجوم کو منتشر کیا جائے،اور جانی و مالی نقصان سے بچا جاسکیں۔ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا کہ تازہ کمک کو بھی نشانہ بنایا گیا،جس کے بعد فورسز اور پولیس نے مشتعل ہجوم جس میں کالج طلاب بھی شامل تھے،کو منتشر کرنے کیلئے کاروائی کی،جبکہ کاروائی کے بعد پرنسپل کی یقین دہانی پر کالج سے باہر چلے گئے۔کمیشن میں پیش کیگئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ3بجے کے قریب پولیس قصبے میں واپس پہنچے،جہاں انہیں کالج اور معزز شہریوں سے یہ کال موصول ہوئی کہ پرنسپل کی زندگی خطرے میں ہے،کیونکہ کچھ شرپسند انکے دفتر میں داخل ہوئے ہیں،اور ان پر حملہ کیا،جبکہ اس بات کے خدشات ہیں کہ وہ کالج کی جائیداد کو بھی نقصان پہنچائیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرنسپل کی زندگی بچانے کیلئے ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر نے اعلیٰ پولیس افسران سے رابطہ قائم کیا،اور ضلع مجسٹریٹ سے بھی رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی،تاہم ان سے رابطہ قائم نہ ہو سکا۔مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعد میں پولیس کالج میں پہنچی اور وہاں پر عملہ رو رہا تھا،جبکہ کالج پرنسپل کا غسل خانے میں بند کیا گیا تھا،اور دفتر کا فرنیچر الٹ پلٹ تھا،جبکہ اس دوران بھی مرن چوک سمیت کئی جگہوں بشمول کالج میں طلاب اور شرپسندوں نے پولیس پر سنگبازی کی۔پولیس نے کہا ہے کہ ضلع اسپتال سے جو رپورٹ موصول ہوئیں،اس میں کہا گیا ہے کہ67افراد زخمی ہوئے،جنہیں ابتدائی علاج و معالجہ کے بعد اسپتال سے جانے کی اجازت دی گئی۔پولیس نے واضح کیا ہے کہ کافی اشتعال دینے کے بعد بھی پولیس کالج میں داخل نہیں ہوئی۔