سرینگر // مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے سنیچر کو جبری گیسو تراشی کے خلاف دی گئی ہڑتال اور سیول کرفیو کال سے وادی میں زندگی کی رفتار تھم گئی ، جبکہ پائین شہر میں ہو کا عالم رہا۔اس دوران وانہ بل نوگام میں پر تشدد مظاہروںکے دوران فورسز نے گولی چلائی جس سے ایک نوجوان شدید زخمی ہوا جبکہ پلوامہ میں پتھرائو اور شلنگ کے دوران پیلٹ بھی چلائے گئے جس سے ایک نوجوان کی آنکھ متاثر ہوئی۔ دریں اثناء بانڈی پورہ میں گیسو تراشی کا واقعہ پیش آیا جبکہ گاندربل میں 5افراد پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کیا گیا جبکہ ڈورو میں ایک نوجوان نے بال کاٹنے کا ڈرامہ رچایا۔اس دوران ٹرین سروس بھی بند رہی۔
احتجاج
احتجاج کے دوران ماچھو میں ایک کمسن نوجوان فورسز کی گولیوں سے زخمی ہوا۔ نوگام میں ریلوے ٹریک کے نزدیک نوجوان جمع ہوئے اور بال تراشی کے خلاف احتجاج کیا۔اس دوران فورسز بھی وہاں پر پہنچی اور نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے،جبکہ نوجوانوں نے سنگباری کی۔ سنگبازی پر اترے نوجوانوں پر فورسز نے گولی چلائی،جس کے دوران ایک نوجوان میلاد(ارسلان) زخمی ہوااور اس کے کندھے میں گولی لگی۔16سالہ نوجوان کو فوری طور پر صدر اسپتال پہنچایا گیا۔ ڈاکٹروں نے اس کی حالت کو خطرے سے باہر قرار دیا ہے۔اس واقعہ کے بعد وانہ بل نوگام، کنی پورہ، موچھو اور ملحقہ علاقوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور فورسز کیساتھ الجھ گئے۔علاقے میں پتھرائو اور شلنگ کا سلسلہ شام دیر گئے تک جاری تھا۔
پیلٹ کا استعمال
شوکت ڈار کے مطابق مونگہامہ پلوامہ میں شدید مظاہروں کے دوران ایک نوجوان کی آنکھ میں پیلٹ لگا۔بعد دوپہر جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع پر مونگہامہ کا محاصرہ کیا گیا لیکن اس دوران مقامی لوگوں نے احتجاج کیا جس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔پتھرائو کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے اور پیلٹ فائرنگ بھی کی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ ایک نوجوان کی بائیںآنکھ پیلٹ لگنے سے بری طرح متاثر ہوئی اور اسے ضلع اسپتال منتقل کردیا گیا۔یہاں پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ قریب 3گھنٹوں تک جاری رہا جس کے بعد ساڑھے پانچ بجے محاصرہ اٹھایا گیا۔ایس ایس پی پلوامہ چودھری محمد اسلم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا محاصرے کے دوران لوگوں نے پتھرائو کیا جس کے بعد تلاشی کارروائی ختم کردی گئی۔
ہڑتال
مزاحمتی قائدین کی طرف سے ہفتہ کے روز دی گئی ہڑتال کال سے زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ ہڑتال کے دوران انتظامیہ نے شہر کے 7 پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیوں کا نفاذ مسلسل دوسرے دن بھی جاری رکھا۔ ریاست گیر ہڑتال اور سول کرفیو کی کال کے پیش نظر سات پولیس تھانوں میں کرفیو جیسی پابندیوں کا نفاذ مسلسل دوسرے دن بھی جاری رکھا گیا۔ وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں جبکہ کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے لئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کئے گئے۔ پائین شہر کے ان علاقوں کی زمینی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ ان علاقوں میں پابندیوں کو سختی نافذ کرانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات رہے۔ پابندی والے علاقوں میں تمام راستوں بشمول نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات تھے جبکہ اس کے باب الداخلے کو دوسرے دن بھی مقفل رکھا گیا تھا۔ تاہم صفا کدل اورعیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو بیماروں اور تیمارداروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔ سرکاری دفاتراور بینکوں میں معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا۔ جنوبی کشمیر کے قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے کاروباری اور دیگر سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ شمالی کشمیر کے تمام قصبوں اور دیگر تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ جنوبی و شمالی کشمیر کے تمام قصبوں اور دیگر تحصیل ہیڈکوارٹروں میںدکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل رہی۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں مکمل طور پر ہڑتال رہی ، دفتروں میں حاضری بہت کم رہی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا البتہ اکا دکا پرائیویٹ گاڑیاں چلتی رہیں ۔ اجس، حاجن، نائدکھے ،صدر کوٹ بالا، کلوسہ، وٹہ پورہ، آلوسہ، اشٹنگو اور کہنو سہ کے علاوہ صفا پورہ اورسمبل میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔
موئے تراشی
عازم جان کے مطابق نوپورہ بانڈی پورہ میں سنیچر کی صبح موئے تراشی کا پیش آیا ۔ لوگوں کے مطابق پونے سات بجے نوپورہ کے ایک گھر کے سامنے دو نامعلوم افراد نے باہر کا گیٹ کھٹکھٹایا جوہی 45سالہ خاتون نے گیٹ کھولا تو نامعلوم افراد نے بیہوشی کی پائوڈر چھڑک کر کانوں سے سونے کے زیور نکال کر بال تراشی کے بعد رفو چکر ہوگئے ۔ اس واقعہ بعد نوپورہ میں افراتفری اور خوف کا ماحول چھا گیا ۔ارشاد احمد کے مطابقلار گاندربل سے ملحقہ علاقہ ریپورہ میں مشتبہ حالت میں الٹو گاڑی زیر نمبر JKO9A_4510 میں گھوم رہے چھ افراد کو گیسو تراشی کے شبہ میں مقامی افراد نے پکڑ لیا اوران سے پوچھ گچھ کی۔ان میں سے پانچ افراد بانڈی پورہ کے صدر کوٹ اور ایک شخص ڈوڈہ کا رہنے والا تھا۔ مقامی لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی جنہوں نے موقع پر پہنچ کر چھ افراد کو حراست میں لیا۔ایس ایچ او لار نے کہا کہ چھ افراد میں سے ایک لڑکے کا عشق ریپورہ کی رہنے والی ایک لڑکی کے ساتھ فون پر چل رہا تھا جس سے ملنے کے لئے وہ آئے تھے۔ مقامی لوگوں نے گیسو تراشی کے شبہ میں دھردبوچا اور پولیس کے حوالے کردیا۔ڈورو سے عارف بلوچ کے مطابق ڈورو شاہ آباد میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں بلال احمد میرولدغلام نبی کے بال کاٹنے، جس پر مقامی لوگوں نے احتجاج بھی کیا، کے ضمن میں پولیس نے کہا ہے کہ ڈورو اننت ناگ میں بال کاٹنے کا واقع پیش آیا ۔ پولیس فوراََ جائے واردات پر پہنچی توپتہ چلاکہ کہ بلال احمد میر نے بال اور انگلی کاٹ دی جب وہ بال کاٹنے والے افراد کو پکڑنے کی کوشش کررہاتھا ۔ابتدائی تفیش کے دوران پتہ چلا کہ مذکورہ شخص کو کسی سیاسی پارٹی سے رنجش ہے جس بنا پر وہ امن و قانون کی صورت حال میں رخنہ ڈالنے کیلئے بال کاٹنے کا ڈرامہ کررہاتھا ۔بال کاٹنے کا ڈرامہ اور اپنے حقیر مقصد کیلئے وہ میگا فون کا استعمال کیا تاکہ امن و قانو ن میں خلل پیش آئے ۔ تفیش کے دوران مزید پتہ چلاکہ مذکورہ شخص کی انگلیاں ملک سے باہر کام کے دوران کٹ گئیں تھیں ۔ ایس ایس پی اننت ناگ الطاف احمد خان نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقع صرف امن بگاڑنے کی کوشش ہے اور اسطرح کا کوئی بھی واقع پیش نہیں آیا ہے ۔یہ صرف من گھڑت کہانی ہے،اور اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔