سرینگر //رواں مہینے کی 17تاریخ کو گلا کاٹ کر قتل کئے گئے استاد اعجاز احمد لون ولد علی محمد لون ساکن گتی پورہ کیلر کے لواحقین نے اعجاز احمد لون کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ استاد اعجاز احمد لون کے چھوٹے بھائی شفقت علی لون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’10اکتوبر 2017کو گتی پورہ میں جنگل کے نزدیک چند جنگجوجھڑپ کے دوران جاں بحق ہوئے تاہم جھڑپ کے دوران میں اور میرا بھائی مکان میں چھپے ہوئے تھے۔ شفقت نے بتایا ’’اعجاز احمد لون ، انکی اہلیہ زاہدہ اور میں جھڑپ کے دوران گھر میں ہی موجود تھے جبکہ جنگجوئوں اور فوج کے درمیان جھڑپ ہمارے گھر سے کچھ میٹر دور جنگلی علاقے میں جاری تھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ فوج نے ہمیں گھروں سے باہر نکالنے کیلئے بشیر احمد لون کو ساتھ لایا جسکے کہنے پر ہم لوگ گھر کے باہر آگئے جبکہ اعجاز احمد لون کو فوج اپنے ہمراہ لی گئی کیونکہ پڑوس کی ایک خاتون مکان میں پھنس گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اعجاز کا موبائیل بھی فوج اپنے ساتھ لی گئی تھی تاہم بعد میں فوج نے انکورہا کردیا ۔ شفقت احمد نے کہا کہ 17اکتوبر کی شام 6بجے کسی شخص نے انہیں فون کیا اور کسی جگہ پر بلایا ۔ اعجاز احمد نے اپنی ہی گاڑی زیر نمبر JK01R/1010کے ڈرائیور وکیل احمد کھانڈے ولد محمد مقبول کھانڈے ساکن گتی پورہ کو اپنے ساتھ لے اور وکیل کھانڈے سے کہا تھا کہ اگر میں آدھے گھنٹے میں واپس نہیں آیا تو تم گھر چلے آنا تاہم جب وکیل شام 9بجے اعجاز کے گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ اعجاز ابھی گھر نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعجاز کی لاش دوسرے دن صبح سویرے لار میدان میں ملی تھی جبکہ اسکے ہاتھ پیر باندھ لئے گئے تھے اور گلا تیز دھار والے ہتھیار سے کاٹ لیا گیا تھا۔اعجاز احمد لون کے لواحقین نے پولیس حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ واقعے کی فوری طور پر تحقیقات کرکے قصورواروں کو قرار واقعی سزا دے۔