پلوامہ // پلوامہ کے لتر علاقے میں گزشتہ دنوں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان معرکہ آرائی کے دوران پر تشدد احتجاج میں مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہوا نوجوان عمر بھر کیلئے اپاہج بن گیا ہے۔وہ فی الوقت سرینگر کے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں بستر علالت پر نا امیدی کا کفن اوڈھ کر زیر علاج ہے۔ واضح رہے کہ فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہوا تھا۔محمد اشرف ولد مرحوم محمد عبداللہ میر نامی25برس کا نواجوان صورہ انسٹی چیوٹ کے شعبہ عصبی سائنس(نیورولوجی) کے بستر نمبر26پر زیر علاج ہے۔محمد اشرف اگر چہ بات چیت کر رہا ہے،تاہم وہ اپنے جسم کو کمر سے نیچے حرکت کرنے سے لاغر ہیںوہ دونوں ٹانگوں میںاحساسیت بھی کھو چکا ہے۔معالجین کے مطابق محمد اشرف کی ریڈ ھ کی ہڈی اور اس کا مغز کٹا ہوا ہے،جبکہ جگرکو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر امین تابش نے کہا’’ اس کے جگر کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا تھاتاہم جراحی سے اسکا جگر بھر پور طریقے سے کام کرنے لگا ہے اور وہ صحت یاب ہو رہا ہے،مگر اس کی ریڈھ کی ہڈی اور اسکا مغز کٹاہوا ہے،جس کی وجہ سے اسکی ٹانگوں میں حس نہیں ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ روبہ صحت ہو رہا ہے،مگر بدقسمتی سے وہ عمر بھر کیلئے کمر سے نیچے والا حصہ ہلا نہیں سکتا،اور یہ حصہ معذور ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر تابش نے کہا کہ عنقریب ہی محمد اشرف کو اسپتال سے رخصت کیا جائے گا۔ اشرف نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کر کے اس کو خیر آباد کیا تھا،اور اپنے کنبے کی کفالت کیلئے مزدوری کا کام کرتا تھا،تاہم اب عمر بھر اس کے اہل خانہ کو اس کی کفالت کرنی پڑے گی۔ محمد اشرف کے بڑے بھائی خورشید احمد نے بتایا’’ ہمیں امید تھی کہ اشرف ٹھیک ہوجائے گا،مگر ہمیں یہ سن کر دھچکہ لگا کہ وہ جسم کے نچلے حصے کو ہلا نہیں سکتا،اور یہ ہمارے لئے بدقسمتی کا مقام ہے‘‘۔انہوںنے مزید کہا کہ ڈاکٹروں نے انہیں بچانے کی کافی کوشش کی،اس کا جگر بھی نقصان زدہ تھا اور کئی ہڈیا ںبھی ٹوٹی ہوئیں تھی،اور اب ہمیں کوئی امید نہیں ہے،تاہم اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اشرف بچ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اب ڈاکٹروں نے ہمیں اس بات کی اطلاع دی ہے کہ وہ معذور ہوچکا ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ عمر بھر دوسروں پر انحصار کرے گااور اسکی زندگی اب تباہ ہوچکی ہے۔ خورشید نے کہا کہ اس سے زیادہ درد کی چبن کیا ہوگی کہ کل تک وہ دوسروں کی مدد کرتا تھا،اور آج دوسروں کی مدد کے بغیر ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم اشرف کو کسی بھی اسپتال میں لے جانے کیلئے تیار ہیں، اگر ہمیں انکے ٹھیک ہونے کیلئے امید کی ایک کرن بھی نظر آئے۔