ماسکو//روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ترکی کے صدر طیب اردگان نے قزاقستان کی راجدھانی آستانہ میں اس مہینے کے آخر میں شام میں قیام امن کیلئے ہونے والے مذاکرات پر بات چیت کی۔روسی صدر کے آفس 'کریملن 'نے ایک بیان جاری کر کے کل بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے شام کے مسئلہ پر ہونے والی میٹنگ کے سلسلہ میں ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے ۔اس دوران مسٹر پوتن اور مسٹر اردگان نے شام کے مسئلہ کو حل کرنے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں پر رضامندی کا اظہار کیا ۔دونوں رہنماؤں نے یہ بھی کہا ہے کہ ستمبر کے آخر میں انقرہ میں روس اور ترکی درمیان کئے گئے معاہدوں کو خاص کر تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا جارہاہے ۔دریں اثناء پیوٹن کا کہنا ہے کہ انسانوں کی جینیاتی پروگرامنگ نیوکلیئر ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ہے اورغیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا تونئی ٹیکنالوجی نیوکلیئرہتھیاروں سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوگی۔روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے سوچی شہر میں نوجوانوں اورطلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں کی جینیاتی پروگرامنگ نیوکلیئر ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگی، جینیاتی انجینئرنگ دواسازی سمیت کئی شعبوں میں انتہائی سودمند ہے جس سیمخصوص صلاحیتوں کیحامل انسان بھی بنائیجاسکیں گے، جینیاتی انجینئرنگ ہی سے ایسا فوجی بھی بنایا جاسکے گا جو جذبات سے عاری، سفاک و بے رحم ہوگا اور تکلیف و شرمندگی محسوس نہیں کرسکے گا۔روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ جینیاتی انجینیرنگ سیذہین ترین ریاضی دان اورماہرموسیقی بھی پیدا کیے جاسکیں گے، انسانیت ایسیدورمیں داخل ہورہی ہیجہاں انتہائی ذمیداری کی ضرورت ہے، نئی ٹیکنالوجی کااستعمال کرتیہوئیانسانی اقدارکاخیال رکھناانتہائی ضروری ہے جب کہ غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا تونئی ٹیکنالوجی نیوکلیئرہتھیاروں سے زیادہ تباہ کن ہوگی۔