سرینگر//’’قدرتی آبی ذخائرکے بتدریج خشک ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے محکمہ آبپاشی وسیلاب کنٹرول نے خبردار کیاکہ خشک موسمی صورتحال کے باعث دریائے جہلم میں پانی کی سطح ریکارڈحدتک کم ہوچکی ہے۔چیف انجینئرامتیازاحمددھرنے انکشاف کیاکہ اسوقت سنگم کے مقام پر جہلم میں پانی کی سطح0.65فٹ رہ گئی ہے جوکہ آج تک کی سب سے نچلی سطح ہے ۔ اُدھربرقی رئواورآبِ شرب کی فراہمی سے جڑے محکموں کے اعلیٰ انجینئروں نے وارننگ دی کہ اگرخشک موسمی صورتحال کاسلسلہ جلدختم نہ ہواتوکشمیروادی میں بجلی اورپینے کے پانی کی فراہمی کے حوالے سے بحرانی صورتحال پیداہوجائیگی ۔محکمہ بجلی کے انجینئروں نے کہاکہ پائورپروجیکٹوں میں بجلی کی پیداوارکم ہورہی ہے جبکہ محکمہ پی ایچ ای کے انجینئروں نے انکشاف کیاکہ کئی واٹرسپلائی اسکیمیں بندہوجانے کی دہلیزتک پہنچ چکی ہیں ۔اس دوران سرینگرمیں تعینات محکمہ موسمیات کے علاقائی ڈائریکٹرسونم لوٹس نے اگلے ایک ہفتے تک موسمی صورتحال جوں کی توں رہنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے خبردارکیاکہ خشک موسمی صورتحال کے چلتے درجہ حرارت میں تنزلی کاسلسلہ جاری رہے گا۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق تاریخ کشمیر میں پہلی مرتبہ دریائے جہلم میں سطح آب گزشتہ 6دہائیوںکی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور یہ سطح منفی ریکارڈ کی گئی۔محکمہ آبپاشی وسیلاب کنٹرول کے چیف انجینئر امتیاز احمد نے بتایا کہ سنگم کے مقام پر اِس وقت دریائے جہلم میں سطح آب منفی 0.65فٹ ہے جوکہ سب سے کم سطح آب ریکارڈ کی گئی ۔ان کا کہناتھا کہ رام منشی باغ میں دریائے جہلم میں پانی سطح 3.10فٹ ریکارڈ کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ یہ کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے جب ماہ ِ نومبر میں دریا ئے جہلم میں سطح آب اِتنی کم ریکارڈ کی گئی ہو ۔1955سے محکمہ آبپاشی و سیلاب کنٹرول روزانہ کی بنیادوں پر دریائے جہلم میں پانی کی سطح کو ریکارڈ کرتا ہے اور محکمہ کے چیف انجینئر امتیاز احمد نے کے این ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ6دہائیوں میں پہلی مرتبہ سنگم کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی سطح منفی0.65فٹ ریکارڈ کی گئی ۔ سنگم جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک ایسا مقام ہے ،جہاں پر محکمہ آبپاشی وسیلاب کنٹرول روزانہ کی بنیادوں پر دریائے جہلم میں پانی کی سطح کو ریکارڈ کر تا ہے ۔واضح رہے کہ سنگم کے مقام پر دریائے جہلم میں سیلابی خطرے کا نشان 18فٹ ہے اور21فٹ پر سیلاب کا اعلان کیا جاتا ہے جبکہ 23فٹ سطح آب خطرہ قرار دیا جاتا ہے ۔ادھر وادی کشمیر میں جاری خشک موسم کے سبب دریائے جہلم میں آنے والے دنوں میں سطح آب مزید کم ہونے کا احتمال ہے۔چیف انجینئر محکمہ آبپاشی وسیلاب کنٹرول امتیاز احمد نے بتایا کہ خشک سالی کے سبب دریائے جہلم میں سطح آب کم ریکارڈ کی جارہی ہے ۔چھتہ بل سرینگر میں دریائے جہلم میں مچھلیاں پانی کے اُوپر آگئی تھیں ،جسکی وجہ سے لوگوں میں اضطراب پایا جاتا ہے ،تاہم محکمہ آبپاشی وسیلاب کنٹرول کے چیف انجینئر نے اِسکے لئے محکمہ لائوڈا کو ذمہ دار ٹھہرا یا ۔انہوں نے کہا کہ جھیل ڈل کی غالباً صفائی کے دوران ڈل جھیل کے پانی کا مرکزی گیٹ کھول دیا گیا تھا اور محکمہ آبپاشی کو اس کی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی محکمہ کو اعتماد میں لیا گیا تھا ۔ان کا کہناتھا کہ ڈل جھیل کے پانی میں کافی کیمکل پائے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مچھلی بے ہوش ہوگئیں اور وہ پانی کے اُوپر آگئیں ۔ان کا کہناتھا کہ مچھلیاں مری نہیں بلکہ ڈل جھیل کے کیمکل زدہ پانی کے سبب ہی بے ہوش ہوگئیں ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے لوگوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔یاد رہے کہ2014میں دریائے جہلم کا غصہ انتہائی حد تک پہنچ چکا تھا جسکی وجہ سے کشمیر کی تاریخ میں سب سے بڑا سیلاب آیا تھا اور وادی میں بڑے پیمانے پر تباہی آئی تھی ۔دریائے جہلم کا مرکز چشمہ ویری ناگ ہے ،تاہم دیگر ندی نالوں کا پانی بھی جہلم میں شامل ہوجا تا ہے ۔وادی کشمیر میں گزشتہ3ماہ سے طویل خشک سالی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔اس دوران محکمہ موسمیات کے صوبائی ناظم سونم لوٹس نے بتایا کہ آئند ہ ایک ہفتے تک موسم میں کسی طرح کی تبدیلی کے امکان نہیں ہے اور موسم خشک ہی رہنے کا امکان ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ اس وقت وادی میں موسمی تبدیلی کے آثار کم ہی نظر آرہے ہیں اور آئندہ ایک ہفتے تک موسم خشک رہنے کا قوی امکان ہے ۔ادھر طویل خشک سالی سے دارلحکومت سری نگر سمیت وادی بھر میں پانی اور بجلی سپلائی بُری طرح سے متاثر ہورہی ہے جبکہ ماہرین ِ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر موسمی صورتحال تبدیل نہیں ہوئی ،تو آنے والے وقت میں پانی اور بجلی کا سنگین بحران پیدا ہونے کا احتمال ہے ۔ پائور پروجیکٹوں سے منسلک انجینئر وں نے کہا کہ خشک سالی کے سبب آنے والے دنوں میں بجلی سپلائی بری طرح سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سطح آب میں بتدریج کمی آرہی ،جسکی وجہ سے بجلی کی پیداواری صلاحیت میں بھی بھاری کمی آنے کا امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر موسمی صورتحال تبدیل نہیں ہوئی ،تو بجلی بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے ۔اس دوارن سرینگر کو چھوڑ کر وادی بھر میں بغیر اعلان بجلی کٹوتی کا شیڈول لاگو ہوگیا اور بجلی کی آنکھ مچولی کا کھیل بھی شروع ہوگیا ۔شمال وجنوب میں رہائش پذیر لوگوں کا کہنا ہے کہ موسم سرما سے قبل ہی بجلی کٹوتی بڑے پیمانے پر کی جارہی ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ شام کے اوقات روزانہ بجلی کی سپلائی کئی کئی گھنٹوں منقطع ہو کر رہ جاتی ہے جبکہ دن کے اوقات بھی صورتحال قدر ِ مختلف نہیں ۔ادھر محکمہ آب رسانی کے انجینئروں نے بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آبی ذخائیر میں پانی کی کمی ہورہی ہے۔ ان کا کہناتھاکہ وادی کشمیر میں قدرتی آبی ذخائیر میں جمع پانی میں مسلسل گرائوٹ آرہی ہے جبکہ کئی آبائی ذخائیر میں پانی کی ناکے برابر ہے ۔انہوں نے کہا کہ خشک سالی کے سبب پانی کی سپلائی منقطع ہورہی ہے ۔ادھر محکمہ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ متبادل طور پر پانی کے ٹینکروں کو بھی استعمال کررہا ہے ،تاکہ قلت آب پر قابو پایا جاسکے ۔