نئی دہلی // قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے منگل کے روز پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں قائم متحدہ جہاد کونسل چیئرمین سید صلاح الدین کے فرزند سید شاہد یوسف کو حراست میں لے لیا۔ انہیں آج عدالت میں پیش کیا جارہا ہے۔ این آئی اے نے شاہد یوسف کو 2011 ء کے ایک فنڈنگ کیس کے سلسلے میں ایجنسی کے نئی دہلی ہیڈکوارٹر میں طلب کیا تھا جہاں انہیں ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد حراست میں لیا گیا۔این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ کیس حزب المجاہدین کی فنڈنگ سے متعلق ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی جانب سے نئی دہلی ہیڈکوارٹر پر حراست میں لئے گئے شاہد یوسف محکمہ زراعت میں ملازمت کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ این آئی اے کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجیت سنگھ کی جانب سے شاہد یوسف کے نام جاری سمن میں کہا گیا تھا ’آپ کو (2011 ء کے کیس کے سلسلے) میں بعض سوالوں کے جواب کے لئے طلب کیا جارہا ہے‘۔ شاہد کو سمن میں 16 اکتوبر کو سرینگر اور بعدازاں 24 اکتوبر کو نئی دہلی میں این آئی اے کے سامنے حاضر ہونے کے لئے کہا گیا تھا۔ ترجمان نے بتایا کہ شاہد کو نئی دہلی ہیڈکوارٹر میں حاضر ہونے سے قبل سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہمہامہ میں واقع این آئی اے کے دفتر پر چار مرتبہ حاضر ہونا پڑا تھا۔ سرینگر میں پوچھ گچھ کے دوران این آئی نے شاہد یوسف کا موبائیل فون اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور انہیں اپنے کنبے سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔این آئی اے کا الزام ہے ’’ شاہد امریکہ میں قائم بین الاقوامی وائر ٹرانسفر کمپنی کے توسط سے اعجاز احمد بٹ نامی شخص سے رقوم حاصل کرتا تھا،اس میں ایک اور شخص بھی مطلوب ہے جو سعودی عرب میں رہائش پذیر ہے‘‘۔ایجنسی نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ’’ اعجاز احمدبٹ کے بھارت میں کئی رابطہ کار تھے اور شاہد ان میں سے ایک ہے، رقوم کی منتقلی کے حوالے سے دونوں کے درمیان فون پر رابطہ تھا‘‘۔این آئی اے نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ ابھی تک شاہد نے کل ملا کر ساڑھے چار لاکھ کی رقم ،آٹھ قسطوں میں اسی امریکی وائر ٹرانسفر کمپنی کے ذریعے حاصل کی ہے۔ واضح رہے کہ ابھی تک این آئی اے نے عدالت میں جی ایم بٹ سمیت 6افراد کے خلاف دو چارج شیٹ پیش کئے ہیں۔محمد صدیق گنائی،جیلانی لیلو اور فاروق احمد ڈگہ اور جی ایم بٹ عدالتی تحویل میں ہیں۔محمد مقبول پنڈت اور اعجاز احمد بٹ کے خلاف بھی چارج شیٹ پیش کیا گیا ہے جو دونوں مفرور ہیں۔دونوں کے خلاف انٹر پول کے ذریعے ریڈ کارنر نوٹس جاری کی گئیں ہیں۔این آئی اے پہلے ہی متعدد علیحدگی پسند لیڈران، ایک فری لانس جرنلسٹ اور ایک کشمیری تاجر کی گرفتاری عمل میں لاچکی ہے۔ این آئی اے نے 24 جولائی کو 7 علیحدگی پسند لیڈران کو گرفتار کرکے نئی دہلی منتقل کیا جہاں انہیں ریمانڈ پر تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔ ان میں ایاز اکبر، گیلانی کے داماد الطاف احمد شاہ عرف الطاف فنتوش ، راجہ معراج الدین کلوال ، پیر سیف اللہ، شاہد الاسلام، نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم احمد خان اور فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے شامل ہیں۔ این آئی اے نے 17 اگست کو کشمیری تاجر ظہور احمد شاہ وٹالی کو نئی دہلی میں گرفتار کیا۔