ڈوڈہ//الحاج غلام قادر غنی پوری ؒ کی اہلیہ زینہ بیگم مختصر علا لت کے بعد پیر کی شام انتقال کر گئیں۔اُن کی عمر70برس تھی۔منگل کی صبح الحاج غلام قادر غنی پوری کے جانشین اور وارث الحاج برھان القادر غنی پوری کی اقتداء میں ہزروں لوگوں نے اُن کی نمازِ جنازہ ادا کی جس کے بعد اُنہیں اُن کے خاندانی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔مرحومہ کو اتوار کے روز دورہ پڑا تھا جس کے بعد اُنہیں فوری طور کشتواڑ منتقل کیا گیا تھا ۔ پیر کے روز اُنہیں سری نگر ریفر کیا گیااور سری نگر منتقلی کے دوران وائلو کے قریب اُنہوں نے زندگی کا آخری سانس لیا اور اس کے ساتھ ہی خاندانِ غنی پوریؒ کا باب ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا۔مرحومہ کے مقام و مرتبے کا اندازہ لگانے کے لئے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اُس شخصیت کی شریکِ حیات تھیں جن کے ساتھ نسبت پر ریاست اور بیرونِ ریاست کے ہزاروں لوگ فخر کرتے ہیں۔الحاج غنی پوریؒ ایک تحریک کا نام تھااور اس تحریک میں مرحوم کی دونوں ازواج مرحومہ امینہ بیگم جو الحاج غنی پوریؒ کی وفات سے پانچ برس قبل اللہ کو پیاری ہو چکی ہیں، اور مرحومہ زینہ بیگم نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔اُنہوں نے مرحوم کو نہ صرف وہ آزادی فراہم کی جس کا تقاضہ اُن کی برپا کی ہوئی تحریک کرتی تھی بلکہ قدم قدم پر اُن کابھر پور ساتھ دیا ۔اُنہوں نے مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کیا، دکھ اورتکالیف برداشت کیں مگر کبھی کوئی حرفِ شکایت منہ پر نہ لایا۔نہ صرف ایک ایسے گھر کا نظام بحسن و خوبی چلایا جہاں روزانہ سینکڑوں اور بعض اوقات ہزاروں لوگوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا ،بلکہ اپنے شوہرِ نامدار کی ہدایات کے مطابق عبادت اور ذکر واذکار کا سلسلہ بھی جاری رہا اور سلوک کی منزلیں بھی طے کیں۔دو چار برسوں کی بات نہیں ایک لمبے عرصہ تک اپنی گھریلو ذمہ داریوں کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ دن بھر الحاج غنی پوریؒ کے عقیدت مندوں اور دیگر بندگانِ خداکی خدمت کرنا اور راتوں کواللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سر بسجود رہنا اُن کا معمول رہا۔ دونوں معزز خواتین کو اگرچہ اپنی کوئی اولاد نہیں تھی مگر جامعہ غنیۃ العلوم میں زیرِ تعلیم طلباء کو اُنہوں نے ہمیشہ اولاد کی ہی نظر سے دیکھا اور الحاج غنی پوری ؒ کے ہزاروں مریدبھی اُنہیں اپنی ماں سے کمتر نہیں سمجھتے تھے۔الحاج غنی پوری ؒ کے انتقال کے بعد مرحومہ زینہ بیگم نے الحاج غنی پوری کے کم عمر جانشین اوراپنے منہ بولے بیٹے الحاج برھان القادر غنی پوری کی پوری رہنمائی اور مدرسہ اور خانقاہ کے نظام کے سلسلہ میں ہدایات اور مشورے بھی فراہم کرتی رہیں۔ مرحومہ کی موت علاقہ بھلیس خصوصاً علاقہ پنگل ایسی دُعائوں سے محروم ہوا ہے جن کا کوئی نعم البدل نہیں۔