بڈگام//قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے سوئیہ بگ بڈگام میں حزب المجاہدین سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند سید شاہد یوسف کے گھر پر چھاپہ مار کر تلاشی لی۔ جانچ ایجنسی کی ایک ٹیم جمعرات کی علی الصبح قریب چار بجے ریاستی پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اہلکاروں کے ہمراہ سوئیہ بگ پہنچی اور وہاں شاہد یوسف کے گھر کی تلاشی کا سلسلہ شروع کردیا۔قریب تین گھنٹے تک جاری رہنے والی تلاشی کے بعد این آئی اے اہلکاروں نے افراد خانہ کے پانچ موبائیل فون، 2 ہارڈ ڈسکس ، ایک لیپ ٹاپ اور کچھ کاغذات کو اپنی تحویل میں لیا۔این آئی اے کی طرف سے یہ چھاپہ مار کارروائی شاہد یوسف کی نئی دہلی میں ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پر گرفتاری کے دو روز بعد انجام دی گئی۔شاہد یوسف کو بدھ کے روز نئی دہلی میں ڈسٹرک اینڈ سیشنز جج کی عدالت میں پیش کیا گیا جنہوں نے شاہد کو ایک ہفتے کی ریمانڈ پر این آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔ادھر دلی کی ایک خصوصی عدالت نے نعیم احمدخان اورظہوروٹالی کی ضمانتی درخواستیں خارج کردیں تاہم تہاڑجیل کے سُپرانٹنڈنٹ کوہدایت دی گئی کہ وہ مزاحمتی لیڈرکوجیل میں معقول طبی سہولیات فراہم کریں اورسرکردہ کشمیری تاجرکوعلاج ومعالجہ کیلئے AIIMSمنتقل کیاجائے ۔پٹیالہ ہائوس کورٹ کی خاتون جج پونم اے بھامبے نے مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں این آئی اے کے ہاتھوں گرفتارکشمیری مزاحمتی لیڈرنعیم احمدخان اورسرکردہ کشمیری تاجرظہوروٹالی کی جانب سے اپنے اپنے وکلاء کے ذریعے دائرضمانتی درخواستوں کویکسرمستردکردیا۔ نعیم احمدخان نے 9اکتوبرکوضمانتی درخواست پٹیالہ ہائوس کورٹ میں جمع کرائی تھی جبکہ ظہوروٹالی کے قانونی صلاح کارنے اسے پہلے ضمانتی درخواست اسی عدالت میں دائرکی تھی۔ ظہوروٹالی کی میڈیکل رپورٹ کاجائزہ لینے کے بعداُسے بہترعلاج ومعالجہ کیلئے آل انڈیاانسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسزAIIMSنئی دہلی منتقل کرنے کی ہدایت دی جبکہ جیل سُپرانٹنڈنٹ کویہ ہدایت بھی دی کہ نعیم احمدخان کومعقول طبی سہولیات فراہم کی جائیں ۔