راہِ راست سے بھٹکے ہوئے انسانو! یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مادہ پرستی کے اس دور میں آج کا انسان حد سے زیادہ اندھا اور سنگ دل ہوگیا ہے۔ اُس کے دل میں راتوں رات سرمایہ دار بننے کی تمنا ۲۴؍ گھنٹے انگڑائی لیتی رہتی ہے۔ اپنی اس شیطانی خواہش کو پورا کرنے کے لیے وہ کسی بھی طرح کی غیر اخلاقی اور غیر انسانی حرکت سرانجام دینے کے لیے آمادہ ہوتاہے۔ وہ حقیر سے حقیر مقصد پانے کے لئے عظیم سے عظیم گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔ چونکہ تم لوگ بھی اس مادی زمانے کے پروردہ ہو، لہٰذا اپنی اندھی خواہشات کی پوجا میں ماں بہن بیٹی کے بال جبراً کاٹنے کی مجرمانہ اور غیر اخلاقی کاروائی انجام دیتے ہو۔ تم کسی نہ کسی انسان دشمن فرد یا جماعت کی ایماء پر اس رقص ِپلید میں مصروف ہو۔ بقولِ غالبؔ
بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
اخلاقی مجرمو! تم لوگوں نے وادی ٔ کشمیر میں بنت حواؔ کی تذلیل وتحقیر کر کے اُسے غم اور پریشانی میں مبتلاکیاہے۔ کیا تم جنم دینے والی ماں کے ممتا کا تقدس اور احترام بھول گئے ہو؟ کیا تمہارے دل میں بہن کی محبت کا کوئی احساس نہیں ہے؟ کیا تم بیٹی کی عظمت بھول گئے ہو؟ کیا تم شریک حیات کی اہمیت اور افادیت سے نابلدہو؟ رکھشابندھن کے دن بہنیں اپنے بھائیوں کی کلائیوں پر محض اس لیے راکھیاں باندھتی ہیں تاکہ وہ زندگی بھر ان کی عزت و عفت کی رکھوالی کے لیے اپنے مال و جان کی قربانی دینے کا وعدہ نبھائیں اور تم ہو کہ اپنی خود غرضی کے لیے بہنوں کے مقدس رشتے کو سرعام نیلام کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے کائناتی نظام میں موزونیت اور محبت پیدا کرنے کے لیے عورت کی تخلیق عمل میں لائی جس نے پیغمبروں ؑ، انبیاء ؑ، اولیاء، ریشیوں اور منیوں کو جنم دیا۔ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے تو عورت کی عظمت اور شان و شوکت کو یہ خراج پیش کیا ہے ؎
وجودِ زن سے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے زندگی کا سوزِ درون
صنفِ نازک کے خلاف تم لوگوں کی شرمناک اورمجرمانہ کاروائیوں نے اس مصیبت زدہ جنت میں طرح طرح کے جرائم کا جال بچھا کر عصمت دریوں، چوریوں، ڈاکہ زنیوں اور قتل و غارت کے لیے راستہ ہموار کیا ہے۔ تمہارے پیدا کردہ مشکوک ماحول میں بے گناہوں کی بے عزتی اور مارپیٹ ہونے کے لئے بھی تم ہی ذمہ دار ہو۔ تم نے ان مفلوک الحال محتاج لوگوں کے لیے بھی مصیبت کھڑی کیں جو دن بھر گداگری کر کے شام کواپنے اہل خانہ کو روٹی کھلاتے ۔ لوگ ان تک کو شک کی بناء پر بال کاٹنے والے سمجھ کر انہیں مارتے پیٹتے ہیں۔ آج نہیں تو کل تم کو اللہ تعالیٰ کی عدالت میں اپنے گناہوں کا جواب ضرور دینا ہوگااور قوم وملت کے لئے ناقابل برداشت ہتک آمیز جرائم کی سز اتمہیں ملے گی۔ کیا یہ اوچھی حرکت کر کے تم کشمیر میں حوا کی بیٹوں کو بے عزتی سے محفوظ رکھنے کے لیے لوگوں کو اپنے جگر گوشے زندہ دفنانے کے لیے مجبور نہیں کرتے ہو؟ کیا ’’بیٹی بچائو بیٹی پڑھائو‘‘ تحریک کا یہی مفہوم ہے۔ تم نے ’’بیٹی ڈراؤ بیٹی دفناؤ‘‘ کا نعرہ شروع کیا ہے۔
انسانیت کے مجرمو! کیا تم بھول گئے ہو کہ آج کا ظالم کل کا مظلوم ہوتا ہے۔ تم جس غنڈہ گردی کو تقویت پہنچارہے ہو کل تمہاری ماں بیٹی بیوی یابہن بھی ضرور اس اندھیارے کی بھینٹ چڑھ سکتی ہے۔ ’’چاہ کن را چاہ در پیش‘‘ کے مصداق آج یا کل تم بھی اس صدمے سے گزرو گے۔ اللہ تعالیٰ کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی ، اس کی عدالت میں دیر ہے اندھیر نہیں۔ یہ حیران و پریشان قوم تم لوگوں سے فقط یہ سوال کرتی ہے کہ اُس ماں کی چوٹی کاٹنے کی ہمت کیسے کرتے ہو جس کے قدموں میں اللہ تعالیٰ نے جنت کی ضمانت دی ہے؟ تم چاہیے جس کسی بھی فرد یا جماعت کے غلیظ اور ناپاک ارادوں کو پورا کرنے میں ہاتھ بٹاتے ہو لیکن سماج کے لعن طعن اور اللہ تعالیٰ کے غیض و غضب کا شکار تم ہو ۔ علاقہ خانصاحب کی ساٹھ سالہ بزرگ خاتون اور زیون کی نو سالہ معصوم اربینہ کے بال کاٹ کر تم لٹیروں نے کون سا کارنامہ کیا؟ اس شیطانی حرکت کے عوض تم لوگوں کو جو بھی معاوضہ ملا ہو، وہ سوائے بے قراری اور بے چینی کے تمہیں کچھ اور نہیں دے سکتا اور یہ بے قراری، بے چینی اور پشیمانی تم کو اندر ہی اندر چاٹ چاٹ کر صفحہ ہستی سے نیست و نابود کررکے رکھے گی۔
سماجی مجرمو! چوری چھپے گناہوں کا ارتکاب کرنا بزدلی، بے شرمی اور حماقت ہے جب کہ سرعام گناہ کا اعتراف کرنا بہادری ہے۔ اگر اب بھی تم میں ضمیر نام کی کوئی رمق موجود ہے تو اُسے بروئے کار لاکر اپنے گناہوں سے باز آکر آئندہ تمام خواتین کے پاسبان بن جاؤ۔ تمہارے ہاتھوں سے فقط چند روپے کے عوض جو شیطانی حرکات کروائی جارہی ہیں۔ خدارا اس کے پیچھے کارفرما ناپاک عزائم کو سمجھنے کی کوشش کرو ، تمہیں لازماً اپنی غلطی کا احساس ہوگا۔ مجھے اُمید ہے احساسِ گناہ کے تحت تم اس ننگ انسانیت کام سے توبہ کر کے عوام کو اس مخمصے سے نجات دلانے میں مثبت کردار نبھاکرؤ گے ۔ مردانگی یہ ہے کہ تم اپنی قوم کو دوسری اقوام کی نظروں میں ذلیل ہونے سے بچاؤ۔ اب تک جو ہو اسوہوا، اللہ تعالی ٰسے معافی مانگو ،وہ معاف کرنے والا ہے بشرطیکہ آدمی غلطیوں کا اقبال کر کے بعد توبہ کرے ۔ وہ غفور الرحیم ہے اورستار العیوب ہے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو راہِ راست پر لاکر کچھ اچھا کر نے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
رابطہ :بیروہ، بڈگام کشمیر
موبائیل9419022648