سرینگر//بیرونی منڈیوں سے گوشت کی سپلائی سرکاری یقین دہانیوں کے باوجود ایک بار پھر رک جانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے کیونکہ مادھوپور پنجاب میں ’’غنڈہ ٹیکس‘‘ کے نام سے کوٹھدارطبقے کو لوٹنے کا عمل تیز کردیا گیا ہے ۔اب تک مادھو پور میں غیر قانونی طور 6000روپے فی ٹرک کے حساب سے تاوان وصول کرکے کشمیر آنے والے مال کو جموں وکشمیر جانے کی اجازت دی جاتی تھی جس پر یہاں کے کوٹھدار طوعا و کرہا راضی ہوئے تھے لیکن اب ایک سال گذرنے کے بعد اس میں 4فیسد کا مزید اضافہ کردیا گیا ہے ۔صورتحال کا تشویش ناک امر یہ ہے کہ پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس اس طرح کے کسی بھی تاوان سے اپنا دامن جھاڑتے نظر آتے ہیں ساتھ ہی ریاستی انتظامیہ بھی سب کچھ جان کر بھی انجان بنی بیٹھی ہے ۔ذرائع نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ مادھو پور پنجاب میں کشمیر کے کوٹھداروں کا مال لانے لے جانے پر پھر سے رکاوٹ ڈال دی جارہی ہے ۔اس بارے میںکوٹھدار طبقوں کے نمائندوں نے صوبائی انتظامیہ اور سرکار کی نوٹس میں معاملہ لایا ہے تاہم ابھی تک سرکاری سطح پر کوئی بھی مداخلت نہیں کی گئی ۔کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے چنار شیپ اینڈ گوٹ ہول سیل ڈیلرس ویلفیئر یونین کے ذمہ دار مختار احمد نے بتایا کہ وہ دلی اور دیگر ریاستوں سے مال کشمیر سپلائی کرتے ہیں اور کئی مقامات پر پہلے ہی انہیں تنگ طلب کیا جاتا رہا ہے تاہم مادھوپور میں گذشیہ کئی برسوں سے نئی روایت چلی ہے اور غیر قانونی طور سے انہیں پیسے وصولے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے یونین ذمہ داران نے نئی دلی اور جموں وکشمیر میں اعلیٰ حکام سے بات کی اور انہیں ان پریشانیوں کے بارے میں بتایا ہے اور اگر اس بار بھی پنجاب کی حکومت ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر اس غیر قانونی تاوان وصولی کا چلن بند نہیں کرسکتی تو کوٹھداروں کا طبقہ اپنی بزنس بند کرنے کیلئے مجبور ہوجائے گا۔ وادی میں بیرون ریاستوں کی منڈیوں سے درآمد ہونے والے گوشت پر کالے بادل منڈلا رہے ہیں،جس کی وجہ سے آئندہ دنوں میں کشمیر میں گوشت کی قلت کا امکان ہیں۔ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کا کہنا ہے مادھو پور میں بھیڑوں سے بھری ٹرکوں اور گاڑیوں سے غیر قانونی طور پر گزشتہ دنوں سے4فیصد کے حساب سے زبردستی ٹیکس وصولا جا رہا ہے،جس کی وجہ سے ہول سیل ڈیلراں تشویش میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کہا’’گزشتہ برس بھی یہی صورتحال پیدا ہوئی تھی،جس کے بعد وزیر اعلیٰ اور ریاستی پولیس کے سربراہ نے اس میں مداخلت کی تھی،تاہم معاملے کا تعاقب نہیں کیا گیا،جس کی وجہ سے یہ معاملہ یوں ہی لٹکتا رہا،اور آج مادھو پور میں4 فیصد کے حساب سے ٹیکس وصولنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے‘‘۔مادھو پور میں پیش آنے والے واقعات نے مقامی سطح پر بھی قصابوں میں تشویش پیدا کی ہے ۔قصاب انجمنوں کے سربراہ خضر محمد ریگو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ حکومت نے دلی سے سرینگر تک غیر قانونی طور کوٹھداروں اور قصابوں کو تنگ طلب کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر مادھوپور میں کچھ لوگوں کی غنڈہ گردی کو بند نہیں کیا جاسکا تو ایک بڑا طبقہ روزگار سے محروم ہوجائے گا نیز گوشت کی قیمتیں ایک بار پھر بڑھ جائیں گی جس سے براہ راست عام صارفین متاثر ہونگے۔خضر محمد ریگو نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ سرکار جاگے اور گوشت کی اس وسیع صنعت کو یکسر بند ہونے سے بچائے ۔س دوران یہ معاملہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی نوٹس میں بھی لایا گیا،ہے جنہوں نے فوری طور پر اس معاملے کی کاروائی شروع کی۔وزیر اعلیٰ دفتر کے ذرائع نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ معاملہ وزیر اعلیٰ کی نوٹس میں لایا گیا،جنہوں نے سنجیدگی کے ساتھ اس پر کاروائی شروع کی۔صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ’’غیر قانونی ٹیکس‘‘ وسولنے کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں ہے۔ڈویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے کہا’’ایسی کوئی بات میرے علم میں نہیں آئی،اور اگر مجھے آگاہی ہوتی ہے،ہم اسی طریقے کاروائی کرینگے‘‘۔