نیویارک//اقوام متحدہ نے شام کے صوبہ ادلب میں ہونے والے کیمیائی حملے میں بشار الاسد حکومت کے ملوث ہونے کی تصدیق کردی۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے او پی سی ڈبلیو کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں برس شام کے علاقے خان شیخون میں سارن گیس کا حملہ بشارالاسد حکومت نے کیا۔ یہ رپورٹ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے او پی سی ڈبلیو اور اقوام متحدہ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جاری کی ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر لوئس چاربونیو نے کہا کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد اب بحث ختم ہوجانی چاہیے کہ خان شیخون حملے کا ذمہ دار کون تھا۔’ اپریل میں ہونے والے اس گیس حملے میں بچوں سمیت 80 عام شہری جاں بحق ہوگئے تھے جسے تین سال کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا گیا تھا۔شامی حکومت اور روس نے اس حملے کا ذمہ دار شامی باغیوں کو قرار دیا تھا تاہم اس بات کی تصدیق کی تھی کہ شامی حکومت کے جنگی طیاروں نے خان شیخون میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی۔حملے کے بعد روس کا کہنا تھا کہ شام میں درجنوں افراد کو ہلاک کرنے والے مبینہ طور پر کیمیائی حملے کی ذمہ دار باغی فورسز ہیں۔روسی وزارتِ خارجہ نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ شامی لڑاکا طیاروں نے ادلب صوبے میں خان شیخون نامی قصبے کو نشانہ بنایا ہے تاہم اس فضائی کارروائی میں زہریلے مواد سے بھری بارودی سرنگوں کے ایک ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا۔یہ رپورٹ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے او پی سی ڈبلیو اور اقوام متحدہ کے مشترکہ تحقیقاتی نظام' جے آئی ایم' نے جاری کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب جمہوریہ شام خان شیخون میں چار اپریل 2017 کو ممنوعہ سارین گیس استعمال کرنے کی ذمہ دار ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکیِ ہیلی نے رپورٹ کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ' پھر ہم نے اسد حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی ایک آزادانہ تصدیق دیکھی ہے اور اس آزادانہ رپورٹس کے باوجود بعض ممالک حکومت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب لازمی ختم ہونا چاہیے۔انھوں نے مزید کہا کہ 'اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک واضح پیغام بھیجے کہ کسی کی بھی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔