جموں//شعبہ اُردوجموں میں منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی سیمی ناربعنوان ’خطوط نگاری :روایت اورتسلسل کے امکانات ‘‘کے دوران ڈاکٹر مفتی محمد آصف ملک علیمی ،اسسٹنٹ پروفیسراُردو باباغلام شاہ بادشاہ کی تصنیف ’’غالب لسانیاتی وضع متن و معنی اور شعری نظام ‘‘کااجراء وائس چانسلر پروفیسرآرڈی شرماکے ہاتھوںڈاکٹرتقی عابدی (کنیڈا)اورصدرشعبہ اُردوپروفیسرشہاب عنایت ملک ، ڈاکٹرعلی جاوید،پروفیسرخواجہ اکرام ،پروفیسرصغیرافراہیم کی موجودگی میں کیاگیا۔’ڈاکٹر مفتی محمد آصف ملک علیمی کی’غالب لسانیاتی وضع متن و معنی اور شعری نظام ‘‘ کتاب غالب کی شعری لسانیات پر ایک ایسی تصنیف ہے جس میں علیلمی غالب کی شعریات پر لسانی مطالعہ کیا ہے یہ مطالعہ اردو تحقیق و تنقید میں غالب کے حوالے سے لسانیاتی بنیاد پر اردو دنیا کا یہ پہلا مطالعہ ہے جو غالب کی ترکیب صرف و نحو اور صوتی اعتبار سے غالب فہمی ارو غالب کے علاوہ بہی شعر فہمی کے لیے بڑی اہم کتاب ہے۔اس دوران ادباء نے ڈاکٹرآصف ملک کی علمی وتحقیقی کاوشوں کوسراہا۔قابل ذکرہے کہ ڈاکٹرمفتی محمدآصف ملک ساکن درہال راجوری کی تعلیمی قابلیت میں بھاری بھرکم اسنادیافتہ ہیں۔جہاں وہ دینی علو م پرعبوررکھتے ہیں وہیں عصری تعلیم میں بھی اپنی قابلیت کالوہامنواچکے ہیں۔ڈاکٹرآصف ملک حافظ،قاری ،مولوی ،عالم ،فاضل، مفتی ،ایم۔ اے ،ایم۔فل اور پی۔ایچ۔ڈی اُردواسنادیافتہ ہیں۔اس کے علاوہ موصوف کی اس سے پہلے 3کتابیں شائع ہوکرمنظرعام پرآچکی ہیں جن میں (۱)عاصی شخص اور شاعر۔(۲) غالب لسانیاتی وضع متن و معنی اور شعری نظام اور(۲) اقبال کی شعری لسانیات شامل ہیں۔اب تک محمدآصف ملک نے 21 بین الاقوامی ، 5قومی سیمی ناروں اور28 قومی ورکشاپوں میں شرکت کرکے مقالات پیش کئے ہیں۔