سرینگر//وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے وفاق ہندکے دائرے میں مسئلہ کشمیرکے حل کوممکن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکراتی اورمفاہمتی عمل کے بغیرآگے بڑھنے کاکوئی دوسراراستہ نہیں ہے ۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہاکہ ہلاکتوں،گرفتاریوں اور جیل بھرنے سے کشمیر کی زمینی صورتحال بدل نہیں سکتی۔ انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپرس ‘کو دئیے گئے انٹرویو میں محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بالآخر مرکزی حکومت نے مفاہمت کی جانب ایک سنجیدہ اور اہم قدم اُٹھایا ہے ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے یہی چاہتے تھے اور اسی کی وکالت کرتے تھے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکز کی جانب سے اٹھایا گیا اقدام سیاسی عمل کا آغاز ہے اور مرکز کا اُٹھایا گیا قدم بالآخر انتہائی سنجیدہ اور اور اہم ہے ۔ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ اس حوالے سے حکومت کے اندر کافی غور و خوض اور تبادلہ خیال ہوا اور کشمیر پر مذاکرات کیلئے نمائندہ منتخب کرنے کیلئے کافی تیاری کی گئی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ایسی شخصیت کو مشن کشمیر کیلئے منتخب کرنا چاہتی تھی جو کشمیر کے حوالے سے کافی کچھ واقفیت رکھتی ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ نامزد سابق انٹلی جنس بیورو (آئی بی ) چیف دنیشور شرما مفاہمتی عمل کا حصہ رہ چکے ہیں اور ہم اُنہیں اچھی طرح سے جانتے ہیں ، مرکز کا یہ قدم مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہم ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ماضی میں بھی کشمیر کے حوالے سے مذاکرات کارنامزد کئے گئے تاہم موجودہ مذاکرات کار حکومت ہند کی جانب سے بات کریں گے اور ان کی پیش کردہ رپورٹ حکومت ہند کی اپنی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے یہ واضح کیا کہ سابق آئی بی چیف حکومت کے نمائندے ہیں جبکہ وہ مذاکرات کے حوالے سے آزاد فیصلے لے سکتے ہیں اور انہیں کن سے بات کرنی ہے اور کن سے نہیں ، نامزد مذاکرات کار کو یہ حد اختیار حکومت ہند نے دے رکھا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا ’ مجھے اس میں کوئی شک و شبہ نظر نہیں آرہا ہے کہ وہ تمام متعلقین کے ساتھ بات کریں گے اور مذاکراتی عمل کے حوالے سے ایک نئی شروعات ہوگی ‘ ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی ہمیشہ سے ہی کشمیر پر آگے بڑھنے اور مذاکراتی عمل اپنانے کی وکالت کرتی آئی ہے ۔ پی ڈی پی کا یہ ایجنڈا ہے کہ سیاسی مسئلے کا حل سیاسی طور نکالا جائے جبکہ یہ ایجنڈا آف الائنس کا مرکزی اصول بھی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ’ میں یہ نہیں کہتی کہ ہر مسئلے کا حل یکایک نکل آئیگا جو اس وقت کشمیر اور کشمیریوں کو در پیش ہے لیکن اگر ہمارا مسئلہ حل ہوتا ہے ، اور اگر ہم مسائل کا حل چاہتے ہیں تو یہی ایک راستہ آگے بڑھنے کا ہے ‘ ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمیں اس عمل کا گزشتہ اڑھائی برسوں سے انتظار تھا اور ہم اس مفاہمتی عمل کو آگے بڑھا کر رہی رہیں گے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کشمیر میں جو کوئی بھی خون خرابہ نہیں دیکھنا چاہتا ہے اور اسے بند ہوتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے تو اسے مفاہمتی عمل کو اپنا تعاون دینا چاہئے اور اسے کامیاب بنانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل سے پوری روایت تبدیل ہوکر رہ جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران ہر ایک راستہ اپنایا گیا جبکہ ان سے بھی کوئی نتیجہ اخذ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کے خلاف جنگ نہیں کر سکتے ہیں لہٰذا ہمیں مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانا ہی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ و جدل اور تشدد سے نہ تو مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس سے مسائل حل کرنے میں مددملے گی ۔ انہوں نے کہا ’ہمیں اس کا طویل تجربہ ہے کہ ہلاکتوں ، گرفتاریوں اور جیل بھرنے سے کشمیر میں زمینی سطح پر کچھ نہیں بدلا ‘ ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مفاہمتی اور مذاکراتی عمل کی پہل کرنے کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے ، اگر مفاہمتی عمل درجنوں مرتبہ ناکام رہتا ہے لیکن اس سے بہتر آگے بڑھنے کا اور کوئی دوسرا راستہ یا آپشن نہیں ہے ، ہمیں کوششیں جاری رکھنی چاہئے اور بہتر آپشن یہی ہے کہ ہم سیاسی مسائل کا حل مذاکرات کی ٹیبل پر تلاش کریں ۔