سرینگر//پیپلز پولیٹکل فرنٹ سرپرست فضل الحق قریشی نے حکومتِ بھارت کی طرف سے کشمیر کی گُُتھی کو سُلجھانے کی غرض سے مذاکرات کارکی تقرری کے حوالے سے اس کے ردِعمل میں کہا ہے کہ ’’مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہمارا بنیادی اور اصولی موقف یہ ہے کہ یہ معاملہ ایک سیاسی تنازعہ ہے جس میں بھارت، پاکستان اور اہل کشمیر کو مساوی طور فریقانہ حیثیت حاصل ہے‘ ۔انہوںنے کہاکہ ’’ ہمارا ماننا ہے کہ اپنے یوم پیدائش سے اب تک اگر یہ تنازء ایسا کا ویسا ہی لٹکا اورالُجھاہوا ہے تو اس کی بنیادی وجہ متعلقہ فریقین کی طرف سے سرزد ہوئی کئی سیاسی و تاریخی غلطیاں اور کوتائیاں ہیں جن کا ازالہ کئے بغیر اس تنازء کا سلُجھنا ناممکن ہے ۔ اسلئے ہم سمجھتے ہیں کہ اس سیاسی مگر اپنے نوعیت کے پیچیدہ تنازء کا واحد حل محض سیاسی گفت وشنید اور مذاکرات میں ہی مضمرِوپوشیدہ ہے‘‘ ۔ قریشی نے کہا بھارت کی طرف سے موجودہ حالات میں اپنی طرف سے مذاکرات کارکی تقرری کو ہم ایک مثبت سیاسی عمل سے تعبیر کرتے ہیں مگر یہاں حسبِ سابقہ یہ اندیشہ برابر موجود ہے جو حقائق کے اعتبار سے فطری بھی ہے کہ اگر بھارت کا منشاء پاکستان کو سرے سے ایک طرف رکھکر خالصتاً اہل کشمیر کے ساتھ بیٹھ کر اس دیرینہ تنازء کا حل تلاش کرنے کا ہے تو یہ وہی ماضی کی سیاسی غلطیوں کے مترادف اس خاطے میں ایک اور غلطی کا اضافہ ہوگا جس سے اس تنازء کے الُجھاو میں مزید اضافہ ہونے کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا جس کا خمیازہ آج 70 برسوں سے مسلسل اہل کشمیر کو بھگتانا پڑرہاہے ۔ انہوں نے کہا یہاں ہم مذاکرات کی اس نئی پہل میں پاکستاں کی شمولیت کی بات کسی ملک کی عداوت یامحبت کے جذبے سے نہیں بلکہ سیاسی حقائق اور انسانیت کے جذبے سے کررہے ہیں جس کا مقصد کشمیر کے ساتھ ساتھ ہندو پاک کے عوام کے لئے یقینی طوردائمی امن کی تلاش اورنیوکلیائی طور ان دو طاقتور ملکوں کے بیچ پائدار دوستی کو قائم کرناہے۔ قُریشی نے مزید کہا ہے ’’جہاں تک اس نئی مذاکراتی عمل میں ہماری شمولیت کا معاملہ ہے یہ بات یہاں ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری تنظیم پیپلزپولٹیکل فرنٹ یہاں حُریت کے مختلف فورموں کی طرف سے قائم کردہ جامع اتحاد کی ایک دیرینہ اکائی ہے اسلئے اس سلسلے میں جو اس قومی اتحاد کا فیصلہ ہوگا وہ ہمیں تنظیمیں طورقبول ہوگا اور ہم بہرصورت اس پر کار بند ہونے کے مکلف ہیں‘‘۔