سرینگر//جماعت اسلامی کے ترجمان اعلیٰ یڈوکیٹ زاہد علی نے کہاہے کہ حکومت نے وادی کے طول وعرض میں حریت نواز لیڈروں اور کارکنوں کی گرفتاری کا ایک مذموم سلسلہ شروع کرکے یہاں کے عوام میں ایک قسم کی اضطرابی کیفیت کو جنم دیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کے کارندوں کو یہاں کے عوام کی خوشحالی اور امن وسکون سے کوئی دلچسپی نہیں ہے البتہ وہ صرف اقتدار کی کرسی پر ہر حال میں براجمان رہنا چاہتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ اب این آئی اے کو استعمال کرکے یہاں کے بے گناہ لوگوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور تحقیقات کے لیے دہلی بلایا جاتا ہے اور وہاں کی عدالتوں کے ذریعے ریمانڈ حاصل کرکے‘ محبوسین کو ذہنی و جسمانی تشدد کا شکار بنایا جاتا ہے۔حال ہی میں کئی کشمیری حریت نواز لیڈروں اور کارکنوں کو دہلی بلاکر وہاں گرفتار کیا گیا اور اسی طرح سید صلاح الدین کے بیٹے شاہد یوسف کو دہلی بلاکر گرفتار کرکے جج کے سامنے صلاح الدین کے بیٹے کی حیثیت سے پیش کیا گیا اور میڈیا کے ذریعے بھی اسی حیثیت سے بدنامی کی ایک مہم جاری ہے۔ ان حالات میں کیسے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی توقع کی جاسکتی ہے؟ ۔جماعت اسلامی نے کہاکہ یہاں کی حکومت نے دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور سیکرٹری فہمیدہ صوفی کو نظربند کرکے انتقام گیری کی حد کردی ہے۔ اسی طرح مسلم لیگ کے سربراہ مسرت عالم کو رہائی کے درجنوں عدالتی احکامات کے باوجود نظر بند رکھنے کی کارروائی بھی افسوسناک ہے۔ اسی طرح اسلامی تنظیم آزادی کے سربراہ عبدالصمد انقلابی کو اپنے خیالات کے برملا اظہار پر انتقام گیری کا شکار بنایا جارہا ہے اور اس وقت وہ جموں کے دور دراز بدنام زمانہ کٹھوعہ جیل میں مقید ہے۔جماعت اسلامی جموں وکشمیر گرفتاریوں کے اس بلاجواز سلسلہ اور این آئی اے کے ذریعے قوم کو خوفزدہ کرنے کی کارروائیوں کو فوری طور بند کرنے پر زور دیتی ہے اور جملہ محبوسین اور تہار جیل میں بند تما م حریت نواز افراد بشمول شاہد یوسف کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔