سرینگر//طویل خشک سالی اور آبی ذخائر میں پانی کی سطح ریکارڈ حد تک کم ہونے سے وادی کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے جبکہ محکمہ پی ایچ ای نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے لوگوں سے تلقین کی ہے کہ بارشیں ہونے تک کم مقدارمیںپانی کا استعمال کریں ۔شدید پانی کی قلت سے بجلی کی ترسیل میں بھی زبردست مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس سال ستمبر اور اکتوبر میں صرف 15ایم ایم بارشیں ہوئیںجو کہ پانی کے ذخائر خشک ہونے کا موجب بنا ۔محکمہ کے مطابق ہر سال اس موسم میں 60اایم ایم بارشیں ہوتی تھیں لیکن اس سال بارشوں میں کمی واقع ہوئی ہے ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ آئندہ کئی روز تک اسی قسم کی صورتحال جاری رہے گی۔محکمہ پی ایچ ای نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ندی نالوں میں پانی کی سطح میں کمی کے سبب وادی کی 35واٹر سپلائی سکیمیں خشک ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں پانی کی ہا ہار کر مچی ہوئی ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس سال پانی کی سطح ریکارڈ حد تک کم ہوگئی ہے۔کئی مقامات پر جہلم کا پانی اس حد تک کم ہوگیا ہے کہ وہاں اب بچے بھی پیدل چل کر دریا پار کرلیتے ہیںاسی طرح جھیل ولر میں بھی پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے۔ایگزیکٹیو انجینئر اری گیشن ڈویژن سمبل نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ولر میں پانی کی اس قدر ریکارڈ کمی پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔انکا کہنا تھا قریب 50سال بعد ولر میں پانی کی اس طرح کمی واقع ہوئی ہے۔محکمہ اری گیش اینڈ فلڈ کنٹرول کے اعدادوشمار کے مطابق جہلم سمیت معاون ندی نالوں میں پانی کی سطح میں کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بدھ یکم نومبر کو دریائے جہلم میں سنگم کے مقام پر پانی کی سطح 0.75 فٹ ریکارڈ کی گئی۔رام منشی باغ میں 3.10،عشم میں1.41، ویشو نالہ کھڈونی میں1.95، رمبی آرہ نالہ وچی اور لدر نالہ بٹکوٹ میں پانی کی سطح 0.08فٹ ریکارڈ کی گئی ۔محکمہ اری گیشن کا کہنا ہے کہ جہلم میں 2015میں بھی سطح آب میں کمی واقع ہوئی تھی لیکن وہ وقتی طور پر تھی۔انکا کہنا ہے کہ جہلم میں جس طرح اس وقت پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے ایسا 20سال پہلے ہوا تھا، جبکہ اس سے قبل بھی کئی بار اس قسم کی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔وادی کے ندی نالوں اور چشموں میں پانی نہ ہونے کا سب سے زیادہ خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے کیونکہ کپوارہ ، بانڈی پورہ ، شوپیاں ، پلوامہ ، بارہمولہ ، اوڑی ، کرناہ ، بڈگام ، کولگام ، اننت ناگ، گاندربل اور ترال کے علاوہ دیگر کئی علاقوں میں پانی کی ہاہا کار مچی ہوئی ہے ۔گاندربل میں نالہ سندھ کو پار کرنے کیلئے ہر موسم کے دوران کشتیوں کی ضرورت پڑتی رہی ہے لیکن اب حالت ایسی ہے کہ لوگ اُس کو باآسانی پار کرلیتے ہیں ۔اسی طرح بانڈی پورہ کے نالہ مدمتی ،نالہ پاپہ چھن کے علاوہ کپوارہ کے نالہ ورنو ، نالہ لولاب ،نا لہ ہا یہامہ ،نالہ پہرو ،نالہ ہد، ہندوارہ کے نالہ تارلی اور کرناہ کے نالہ بت موجی اور قاضی ناگ میں پانی کی سطح میں شدید کمی واقعہ ہوئی ہے ۔بارہمولہ کے نالہ فروزپورہ ،نالہ منڈی ، نالہ ٹنگڑی ، دوبگاہ سوپور ، نالہ پہرو اور نالہ ہاپت کھائی میں بھی پانی کی سطح میں ریکارڈ کمی واقعہ ہوئی ہے ،جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں چشمیں ،جہاں سے لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جاتا تھا ،بھی خشک ہو چکے ہیں ۔ماہرین کا کہنا کہ اگر موسم میں فوری تبدیلی نہیں آئے گی تو بجلی اور پانی کی مزید شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر عبدالواحد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ خشک موسم کی وجہ سے کچھ ایک ندی نالوںمیں پانی کی سطح میں کمی کے سبب پانی کی قلت پیدا ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ بالائی علاقے ایسے ہیں، جہاں سے چشموں سے پانی لوگوں کو فراہم کیا جاتا تھا وہاں پر کسی کسی جگہ پر پانی کی کمی واقعہ ہوئی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ ضرورت کے مطابق پانی کا استعمال کریں ۔انہوں نے کہا کہ بارہمولہ ، سرینگر اور اننت ناگ میں پانی کی اتنی مشکلات لوگوں کو نہیں ہوئی ہے جتنی بانڈی پورہ کپوارہ اور دیگر بالائی علاقوں میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی اس طرح کی مشکلات آتی ہیں وہاں محکمہ لوگوں کو ہینڈ پم اور ٹینکر وغیر فراہم کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کپوارہ کے دردپورہ علاقے میں لوگوں کو ہینڈ پمپ فراہم کئے گئے ہیں تاکہ انہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوں نے لوگوں کو اپنے ہیلپ لائن نمبر 01942477207اور 01942452047جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی جگہ پر پانی کی کوئی قلت ہو تو وہ اُن نمبرات پر رابطہ قائم کر سکتے ہیں تاکہ محکمہ اُن جگہوں پر فوری طور پانی کا بندوبست کر سکے۔