سرینگر //ممبراسمبلی کولگام و سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہاہے کہ ریاست کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹوںکے حوالے سے ہمیشہ جموں و کشمیر کے ساتھ سوتیلا سلوک کیاگیا اور ان پروجیکٹوں کو واپس نہیں کیاجارہاجس سلسلہ میں مرکزی اطلاعاتی کمیشن نے حال ہی میں اپنا موقف سنایاہے ۔پریس کے نام بیان میں تاریگامی نے کہاکہ ہمارے دریائوں پر ہمارا ہی کنٹرول ہوناچاہئے لیکن ہمیں اس کا اختیار نہیں دیاجارہا اور مرکز و ریاست کے درمیان طویل عرصہ سے یہ مسئلہ حل طلب بناہواہے ۔انہوںنے مرکزی اطلاعاتی کمیشن کے اس جواب کی مذمت کی ہے جس میں کہاگیاہے کہ اس حوالے سے اطلاعات دینے سے عوامی دلچسپی کی خدمت نہیںہوگی ۔انہوںنے ریاستی حکومت پر زور دیاکہ وہ فوری طور پر مرکز سے رجوع کرکے اس مسئلہ کا حل کرے ۔تاریگامی کاکہناتھاکہ 2016میں حق اطلاع قانون کے تحت دیئے گئے جواب میں بتایاگیاہے کہ این ایچ پی سی نے پچھلے پندرہ برسوں کے دوران ریاست کے دریائوںسے پیدا ہونے والی دو سو بلین مالیت کی بجلی پید اکی ہے اور ریاست سے پیدا ہونے والی بجلی ملک بھر میں بجلی کی تیس فیصد ضرورت کو پورا کرتی ہے لیکن ریاست کو اس میں سے بارہ فیصد بجلی مفت سپلائی ہوتی ہے جبکہ اسے بیس فیصد خریدنے کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس طرح کا اقتصادی نوآبادیاتی نظام ایک جمہوری حکومت میںناقابل قبول ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب دائیں بازو کے عناصر ملک بھر میں آدھی رات کا تیل اس لئے جلارہے ہیں کہ ریاست کو آئین میں حاصل خصوصی تشخص مٹادیاجائے ۔تاریگامی نے کہاکہ 1960کے دہے میں طے پائے سند ھ طاس معاہدہ سے بھی جموں وکشمیر کو نقصان پہنچا اوراس کے پاس پندرہ ہزار میگا واٹ ہائیڈرو پاور کی صلاحیت نہیں رہی ۔ان کاکہناتھاکہ پاور سپلائی میں خود کفیل ہونے کے باوجود بھی ریاست مرکز سے ہاتھ پھیلارہی ہے اور بجلی کم سپلائی ہونے کے باعث خاص طور پر سرما کے دوران ریاست کی اقتصاد ی حالت پر اثر پڑتاہے اور حالت اس قدر خراب ہوتی ہے کہ سکول جانے والے بچوںکو پڑھائی کیلئے بجلی کی روشنی نہیں ملتی ۔انہوںنے کہاکہ این ڈی اے کی وزارت برائے بجلی پاور پروجیکٹوں کی واپسی سے انکار کررہی ہے جبکہ 2006میں قائم ہونے والی ڈاکٹر رنگا راجن کمیٹی نے بھی ڈول ہستی اور برسر پروجیکٹوں کی واپسی کی سفارش کی ۔انہوںنے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش کئے جارہے عذرات پر سوالیہ انداز میں کہاکہ مقامی صلاحیت کو کیسے فروغ دیاجاسکتاہے جب تک کہ پروجیکٹوں کا کنٹرول مقامی ہاتھ میں نہیںہوگا۔تاریگامی نے وزیر اعلیٰ پر زور دیاکہ وہ یہ معاملہ حکومت ہند کے ساتھ اٹھائیں جس کا ذکر پی ڈی پی اور بھاجپا کے کم از کم مشترکہ پروگرام میں بھی ہے ۔