سرینگر//سرینگر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر شراب خانے کی اجازت دینے پر کئی مذہبی و سیاسی وتجارتی انجمنوں و شخصیات نے شدید رد عمل کااظہار کرتے ہوئے اسے وادی کشمیر کو منشیات اور بے ہودگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف قرار دیا ہے ۔اپنے ایک بیان میں جمعیت اہلحدیث نے کہا کہ وادی میں جہاں دیگر منشیات اور نشہ آور ادویات کا پھیلائواپنے عروج پر ہے اور اس طرح سے بالخصوص نوجوان نسل کی صحت کے ساتھ ساتھ اُن کے اخلاق وکردار کو بگاڑنے کا مذموم کاروبار جاری ہے ،وہیں شراب نوشی اور شراب فروشی کو فروغ دینے کے منصوبے بھی حکمرانوں کی نیت کا پتہ دیتے ہیں ۔بیان کے مطابق سرینگر کے ائرپورٹ پر اب شراب فروشی کی ایک دکان کا باقاعدہ قیام اس بات کا غماز ہے کہ کس طرح سے انسانی واخلاقی اقدار کو پامال کرنے اور انسانی صحت وابدان سے کھلواڑ کے گھناونے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔جمعیت نے اس اقدام پر گہرے فکر وتشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان دکانوں کو فوراً بند کرنے اور ریاست بھر کو’’ الکوھل فری‘‘بنانے کے اقدامات کی ضرورت کو اُجاگر کیا۔ادھرسرینگر کے بین الاقوامی ائیر پورٹ پر شراب کی دکان کھولنے کے منصوبے کوا نسانیت اور اخلاقیات کا دیوالیہ پن قرار دیتے ہوئے امیر کاروانِ اسلامی پیر طریقت علامہ غلام رسول حامی نے کہا کہ یہ کشمیری قوم کیلئے ایک انتہائی بدقسمتی کا مقام ہے کہ ایک طرف سے عدلیہ کے فیصلوں کی دھجایاں اُڑاتی ہے اور عدلیہ کے فیصلے کو نافذ کرنے کے بجائے شراب کو ریاست میں ایک منظم سازش کے تحت عام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتی ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بین الاقوامی ائیر پورٹ پر شراب کی دکان کھولنے کی اجازت دے کر حکومت کشمیر کی مسلم اکثریتی طبقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچا کر اسلامی تشخص کو مٹانے کی ایک مذموم کوشش ہو رہی ہے جو انتہائی مذموم اور ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے اس منصوبہ کو انتہائی مذموم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس منصوبہ کو واپس نہیں لیا گیا تو مجبوراً احتجاجی طور لوگوں کو سڑکوں پر نکل آنا پڑے گا انہوں نے کہا کہ مسلم اکثریت والی ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ سرینگر بین الاقوامی ائیر پورٹ کشمیر کے مشہور ولی کامل حضرت شیخ العالم رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے بھی منسوب ہے اس لئے اس منصوبہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔دریں اثناء اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے سرینگر کے بین الا قوامی ہوائی اڈے پر شراب کی خرید و فروخت کیلئے اجازت نامہ دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ایک طرف بہار جیسی ریاست جہاں شراب کی کافی زیادہ خرید و فروخت ہوتی ہے نے شراب کی تجارت پر مکمل پابندی لگا دی ہے وہاں جموں کشمیر میں ائر پورٹ جیسی اہم جگہ پر شراب کی تجارت شروع کرنا نہایت افسوسناک معاملہ ہے ۔ آج لدرون کپوارہ میں ایک پرائیویٹ اسکول کی سالانہ تقریب کے دوران بولتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ــ’’حکام کی یہ دلیل کہ متعلقہ ائر پورٹ پر شراب کی دستیابی سے سیاحت کو فروغ ملے گا نہ صرف ہر زاویہ سے گمراہ کن دلیل ہے بلکہ حکام کو سمجھ لینا چاہئے کہ اخلاقی اقدار کو زک پہنچانے کی بنیاد پر سیاحت کا سہارا لیکر شراب نوشی کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے ۔ اس حقیقت سے سبھی واقف ہیں کہ ریاست کے لوگوں کی غالب اکثریت پوری ریاست میں شراب نوشی پر مکمل پابندی چاہتی ہے اور نہ صرف بی جے پی بلکہ پی ڈی پی کے ارکان نے بھی وقتاً فو قتاً ریاست کے اندر مکمل شراب نوشی کیلئے بلیں پیش کی ہیں ۔ لیکن اب ان ہی کی سرکار کی طرف سے ائر پورٹ جیسے حساس ادارے پر شراب نوشی کی اجازت دینا ان دونوں جماعتوں کے قول و فعل کے تضاد کو ظاہر کرتا ہے ۔ نیز یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ سپریم کورٹ نے پورے ملک میں قومی شاہرائوں کے ارد گرد شراب کی خرید و فروخت پر پوری پابندی لگا دی ہے لہذا جموں کشمیر میں لوگوں کے جذبات کا احترام لازمی ہے ۔ ۔ادھر سماجی وسیاسی کارکن انعام النبی نے کہاکہ مخلوط حکومت سری نگر کے ہوائی اڈے میں شراب کی خرید و فروخت اور افتتاح کے علان کو حکومت کی مسلمان دشمن پالیسی قراردیتے ہوئے کہا کہ ریاستی مخلوط حکومت طبی سیاحت کے بجائے شراب کی سیاحت کو فروغ دے رہی ہیں لیکن ریاستی حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے سامنے معافی مانگی اور لوگوں کے جذبات واحساسات کی قدر کریں ۔ادھر سرینگر بین الاقوامی ائرپورٹ پر مجوزہ شراب خانہ کھولنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر جاوید احمد ٹینگہ نے ریاستی سرکار پر زور دیا کہ وہ ریاست کی منفرد ثقافت کو تحفظ فرہم کرنے کیلئے اقدمات کریں۔