سیاحت کے نام پرغیر اخلاقی رحجانات ناقابل قبول :میرواعظ

Kashmir Uzma News Desk
3 Min Read
 سرینگر// حریت(ع) چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق صاحب نیمسلسل پانچ جمعہ تک اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھے جانے اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد کل پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامع مسجد کے منبر و محراب سے صدیوں سے یہاں کے عوام کے جذبات اور احساسات ، انکے دینی سیاسی اور سماجی حقوق کی ترجمانی ہوتی رہی ہے اور جب تک مسئلہ کشمیر یہاں کے عوا م کی خواہشات اور مرضی کے مطابق حل نہیں ہوتا سرکاری پابندیوںاور قدغنوں کے باوجود ترجمانی کا یہ فریضہ انجام دیا جاتا رہیگا۔میرواعظ نے کہا کہ میڈیا کے حوالے سے یہ بات منظر عام پر آرہی ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست جموںوکشمیر  خاص طور پر وادی میںریاستی حکمرانوں کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے نام پرکھلے عام شراب کی دکانیں کھولی جارہی ہیںوہ نہ صرف غیر اسلامی ہے بلکہ کشمیر میں برائیوں اور بے حیائی کو فروغ دینے کی ایک دانستہ کوشش ہے اور اس سلسلے میں ریاستی مسلمانوں کیلئے جو سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہے وہ یہ ہے کہ سرینگر کے ایئرپورٹ جو کشمیر کے ایک برگزیدہ ولی کامل حضرت شیخ العالمؒ کے نام سے منسوب ہے میں بھی شراب کی دکان کھولے جانے کی اطلاعات ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی چھتر چھایا میں علاقہ سونہ وار میں شفاخانہ کے متصل پہلے ہی کھلے عام شراب کی خرید و فروخت کی جارہی ہے جو انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری معاشرے کو مزید تباہی اور بے راہ روی کی طرف دھکیلنے کی ایک دانستہ کوشش ہے ۔میرواعظ نے خبردار کیا کہ اس طرح کی کوششوںکو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا اور سیاحت(Tourism)  کے فروغ کے نام پر کشمیر میں جس طرح غیر اخلاقی رحجانات کو بڑھاوا دیا جارہا ہے وہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کو عملاً ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کردیا گیا ہے، طاقت ، قوت اور فوجی تسلط کے بل پر یہاں کے عوام کی جائز آواز کو دبایا جارہا ہے، نوجوانوںکو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے اور قیادت کی  خانہ و تھانہ نظر بندی کے ساتھ ساتھ ان کی پر امن سیاسی سرگرمیوںپر آئے روز قدغنیں عائد کی جاتی ہیںلیکن ان ہتھکنڈوں سے ہم کسی بھی صورت میں اپنے مبنی برحق موقف سے دستبردار نہیں ہونگے۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *