سرینگر//حکومت ہند کی طرف سے نامزد مذاکرات کار کی، مزاحمتی لیڈرشپ کے ساتھ بامعنی اور غیر مشروط گفت و شنیدکی وکالت کرتے ہوئے ممتاز شخصیات کے گروپ کشمیر سیول سوسائٹی نے کہا ہے کہ تینوں فریقین کے ساتھ معیاد بند بات چیت ہی نتیجہ خیز برآمد ہوسکتی ہے۔سیول سوسائٹی ممبران، صحافیوں،کالم نویسوں،تجزیہ نگاروں،ماہرین تعلیم،قلمکاروں اور سابق بیرو کریٹوں پر مشتمل کشمیر سیول سوسائٹی نے کہا کہ ہم نے مسئلہ کشمیر کے حل کے عمل میں میں تکلیف دہ رکاوٹیں بھی دیکھیں تاہم مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر میں حل کرنا ضروری ہے اور اس کےلئے ہندوپاک اور کشمیری قیادت کے درمیان سہ فریقی بات چیت ہی ثمرآ ور ثابت ہوسکتی ہے۔بیان میں مرکز کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کےلئے مذاکرات کار کی تعیناتی کو اس تنازعہ کو حل کرنے کی راہ میں ایک رکاوٹ سے تعبیر کرتے ہوئے سول سوسائٹی ممبران نے کہا کہ مجوزہ مذاکرات کے شرائط کوواضح نہیں کیاگیا ہے اور اس مسئلہ کو سنجیدگی سے حل کرنے کےلئے ’امن کی بحالی‘اور ’نوجوانوں کی انتہا پسندی سے واپسی‘ جیسے اصطلاحات کا استعمال غیرضروری طور کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہاںکے نوجوانوں میں انتہا پسندی کارجحان تنازعہ کشمیر کو حل نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ سول سوسائٹی نے اس بات پراطمینان کااظہار کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے تینوں بنیادی فریقوں نے اس کے حتمی حل کےلئے بامقصد،بامعنی اور معیاد بند مذاکرات کواعلانیہ طور لازمی قراردیا ہے۔انہوں نے کہا”اس پس منظر میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کے تحفظات کودورکرکے حکومت ہند کو مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا چاہیے“۔ شرما جنہیں مرکزی حکومت نے24اکتوبر کو مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کےلئے مذاکرات کار تعینات کیا ہے ،6نومبر سے ریاست کا دورہ کرکے سبھی متعلقین سے بات کریں گے۔ذرائع ابلاغ میں دنیش شرما کی طرف سے دئےے گئے بیانات جن میں انہوں نے کہا کہ وہ ریاست میں امن کی بحالی اور نوجوانوں کو انتہا پسندی سے واپس لانے کےلئے آرہے ہیں،سول سوسائٹی ممبران نے کہا کہانہیں یہ دیکھ کر دکھ ہورہا ہے کہ کیسے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی راہ میں دنیش شرما جیسے افراد کوحکومت ہند کا نمائندہ نامزد کرکے رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔ بیان پر ماہر طب ڈاکٹر الطاف،کشمیر سینٹر فار سوشیل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹدئز کی پروفیسر حمیدہ نعیم،کشمیر چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز کے سابق صدر ڈاکٹر مبین شاہ کام نویس ڈاکٹر جاوید اقبال،سیول سوسائٹی ممبر انجینئر انور عشائی،اسسٹنٹ پروفیسر کارڈلو یونیورسٹی ڈاکٹر اطہر ضیائ،اسلامک یونیورسٹی اینڈ ٹیکنالوجی کے سابق وائس چانسلرپروفیسر صدیق واحد،ہائی کورٹ کے سابق جج،جسٹس(ر) حسنین مسعودی،قلم کار ڈاکٹر مرزا اشرف بیگ، جموں کشمیر حق اطلاعات تحریک کے صدر ڈاکٹر شیخ غلام رسول،چارٹڈ اکاونٹٹ و کالم نویس عبدالمجید زرگر،پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین محمد شفیع پنڈت، صحافی و قلم کار ظہیر الدین، کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین جموال،معروف شاعرظریف احمد ظریف،کالم نگار محمود الرحمان،کالم نگار حسن زینہ گیری،زیارت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ارجمند حسین طالب، قلم کار مرزا وحید،صحافی و سیاسی تجزیہ کار گوہر گیلانی،صنعت کار سید شکیل قلندر، معروف ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش،معروف کاروباری کرشن لال کول،ماہر تعلیم مونثاقادری اور کولیشن آف سیول سوسائٹی کے خرم پرویز نے دستخط کئے ہیں۔