سرینگر// حریت (گ)نے پی ڈی پی کو ریاستی عوام کے جذبہ مزاحمت کا استحصال کرنے، ریاست کے سیاسی، معاشی، مذہبی اور تہذیبی ورثے کو آر ایس ایس اور بی جے پی کے ہاتھوں گروی رکھنے کے عوض مسند اقتدار پر براجمان رہنے کا خفیہ معاہدے طے کیا ہے۔ حریت نے پی ڈی پی کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سخت گیر موقف اختیار کرکے مذاکرات کو رد کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کے حوالے سے کسی بھی بھارت نواز سیاسی جماعت کا کوئی رول نہیں ہے۔ حریت کانفرنس نے کشمیر کی مزاحمتی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے اکھاڑے میں ہندنواز سیاسی جماعتیں عوامی حمایت سے یکسر محروم ہوچکی ہیں۔ پی ڈی پی، این سی یا اسی طرح کی دیگر چھوٹی بڑی سیاسی تنظیمیں بھارت کے سیاسی آقاو¿ں کے اشاروں پر ریاست جموں کشمیرکے جملہ معاشی اور سیاسی مفادات کا استحصال کرنے کے لیے استعمال ہوتی آرہی ہیں۔ حریت نے مزاحمتی قیادت کو ریاست کے عوام کی غالب اکثریت کی حمایت حاصل ہے اور اسی بناءپر مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور دائمی حل کے لیے مزاحمتی قیادت کا مذاکرات کے حوالے سے ایک غیر متزلزل موقف رہا ہے، جبکہ بھارت کا موقف مسئلہ کشمیر کے تاریخی حقائق کے منافی ہے۔ حریت کانفرنس نے ریاست جموں کشمیر کی موجودہ حکومت کو بھارت کی فرقہ پرست تنظیموں کے ہاتھوں میں ایک حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حکومت سازی یا صرف امن وامان قائم کرنے کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے، البتہ مسئلہ کشمیر ریاست کے ڈیڑھ کروڑ آبادی کے تقدیر سازی کا معاملہ ہے، جسے حل کرنے کے لیے پی ڈی پی جیسی ہندنواز سیاسی جماعتوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ مذاکرات کے لیے بین الاقوامی قواعد وضوابط کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، جس میں کسی بھی تنازعے کے جملہ فریق کے درمیان برابری کی سطح پر ایک سازگار ماحول کا ہونا بنیادی لوازمات میں شامل ہے۔ حریت نے بھارت کے ارباب اقتدارکی طرف سے ریاست کے حریت پسند عوام کو اپنی فوجی طاقت کے نشے میں پشت بہ دیوار کرنے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دباو¿ اوردھونس سے ریاستی عوام کے جذبہ¿ حریت کو پامال نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا غیر سنجیدہ اور بے مقصد مذاکرات کی ڈفلی بجاکر وقت گزاری کے حیلے بہانوں کے بجائے کشمیر کے تاریخی حقائق کو قبول کیا جانا چاہیے۔