سرینگر//سیکورٹی حکام کی طرف سے حفاظتی انتظامات کے نام پر سخت ترین قانونی لوازمات نے سرحدی ضلع کپوارہ کے کرناہ قصبے کادورہ کرنے کو کارے داردوالامعاملہ بنایا ہے ۔سرینگر سے 175کلومیٹر دور کرناہ علاقے میں جانے کیلئے ضلع کپوارہ کی انتظامیہ سے باضابطہ اجازت نامہ حاصل کرنے کیلئے دشوارگزار مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ حتی کہ کپوارہ یا کسی دیگرجگہ پر مقیم کرناہ کے لوگوں کے عزیزواقارب یا کرناہ میں رشتہ ازدواج میں بندھے افراد کیلئے بھی یہ اجازت نامہ حاصل کرنا لازمی ہے ۔’کشمیر وائر کو ایک شہری ،جو کرناہ علاقہ جانے کیلئے مجبور ہے ،نے بتایا کہ یہ اجازت نامہ حاصل کرنے کیلئے ضلع کپوارہ کے پولیس سربراہ کو پہلے ایک عرضی دینی پڑتی ہے جس میں اس علاقے میں جانے کا مقصد اور وہاں قیام کے مدت کے بارے میں انہیں جانکاری دینی ہوتی ہے اور اس کے بعد ہی وہاں جانے کاتحریری اجازت نامہ مل جاتا ہے۔ریاض احمد نامی اس شہری نے بتایا کہ یہ اجازت نامہ حاصل کرنے کیلئے کئی روزدرکار ہوتے ہیں اوراگر متعلقہ افسر کہیں گیا ہوگا یارخصت پر ہوگاتو کئی کئی روز انتظار کرنا پرتا ہے تب متعلقہ حاکم کے آنے کے بعد ہی یہ اجازت نامہ مل جاتا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ کرناہ جاتے ہوئے چوکی بل اورسادھنا ٹاپ پر مامور حفاظتی عملے کے اہلکاروں کو اس اجازت نامے کی فوٹو سٹیٹ کاپیاں پیش کرنا پڑتی ہیں ۔اس کے علاوہ کرناہ پہنچنے پر مقامی پولیس اسٹیشن کو بھی اپنی آمد سے مطلع کرنا پڑتا ہے۔ چمکوٹ گائوں کے ارشاد احمد نے بتایا’’ اگر کسی شخص کو کرناہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر سے باہر کہیں کسی گائوں میں کسی رشتہ دار کے پاس جانا ہوگا تو اُسے یہ اجازت نامہ سب ڈویژنل مجسٹریٹ کے دفتر میں داخل کرنا پڑتا ہے یا پھر آرمی برگیڈ کے دفتر میں یہی اجازت نامہ داخل کرکے نیا اجازت نامہ حاصل کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ اس مخصوص گائوں میں جاسکے‘‘ ۔گزشتہ برس ٹنگڈار میں ایک خاتون کاانتقال ہوجانے کے بعد اس کے رشتہ دار اس کی تدفین میں شریک ہی نہ ہوسکے جب کپوارہ میں حکام نے انہیں ٹنگڈار جانے کیلئے اجازت نامہ دینے سے انکار کیا۔ کیرن، جو کرناہ اسمبلی حلقے کی حدود میں ایک سرحدی قصبہ ہے ،کے لوگوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی ممبر اسمبلی سے ملاقات کرنے کیلئے بھی انہیں اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے۔کیرن کے شہری نسیم احمد نے بتایا ’’اگرچہ کیرن کرناہ اسمبلی حلقے کی حدود میں ہی واقع ہے لیکن ممبر اسمبلی یا قصبے تک جانے کیلئے انہیں اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے‘‘۔