Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

احساس

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 5, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
 ’’ میں نے پاپا کو دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ میں شادی صرف اور صرف عامر سے کروں گی۔ مجھ پر اُن کی کسی زور زبر دستی یا دھونس دبائو کا کوئی اثر نہیں ہُوا۔میں گھر والوں کو چکمہ دیکر اور یہ معمولی سامان لیکر تمہارے پاس آئی ہوں۔ ‘‘سلمٰی نے عامر کو اپنے فرار کا جواز پیش کرتے ہُوئے کہا۔
سلمٰی کے اس غیر متوقع قدم سے عامر شش و پنج میں پڑ گیااور جھنجھلا اُٹھا۔ اُس نے اپنے آپ کو قطعی طور اس کے لئے تیار نہیں پایا نہ ایسی بات پر کبھی غور کیا تھا۔وہ ایک درمیانی درجے کے کھاتے پیتے گھرانے کا چشم و چراغ تھا۔اس کے والدین چھوٹے درجے کے ملازمین ہوتے ہوئے بھی اپنی زندگی اطمینان اور سکون سے گذارتے تھے۔ گھر میں ربط و ضبط اور اقدار کا بول بالا تھا۔
شروع شروع میں اس کا سلمٰی کے ساتھ اپنے مخصوص مضمون کے بارے میں تبادلۂ خیال ہوتا رہا۔دونوں کی قابلیت کا معیار اور اپنے مضمون پر عبور یکساں تھا۔اگر چہ عامر لڑکیوں کے بارے میں ہمیشہ محتاط رہا لیکن سلمٰی سے روز کا ملن اور بات چیت دوستی میں بدل گئی ا ور آہستہ آہستہ نہ جانے کب پوسٹ گریجویشن مکمل ہونے تک ’’ پیار ہو جاتا ہے، کیا نہیں جاتا ‘‘ کے مصداق یہ دوستی پیار کے بندھن میں بدل گئی۔
شوخ اور چنچل سلمٰی شہر کے چوٹی کے تاجر ذوالفقار کی بیٹی تھی۔ دو بیٹوں میں ایک بیٹی والدین کی لاڈلی اور بھائیوں کی چہیتی تھی۔ اس کی ہر فرمائش منہ سے نکلتے ہی پوری ہوتی رہی۔ اس طرح روپے پیسے کی فراوانی اور لاڈ پیار سے ضدی بن گئی۔اس کے باوجود وہ والد کی روح بن گئی تھی۔ اس لئے وہ اس کو اپنی نظروں سے دوٗر بیاہنا نہیں چاہتے تھے۔یہ خواہش پورا کرنے کے لئے پاس میں ہی اپنے بھانجے، جو حال ہی میں اچھے عہدے پر تعینات ہُوا تھا ، کے ساتھ اسکی شادی کرنے کا ارادہ کیا اور بات چیت بھی شروع کی۔ لیکن سلمٰی نے اس شادی سے صاف انکار کر دیا۔ گھر کا پُر سکون اور صاف و شفاف ماحول آلودہ ہو گیا۔ سلمٰی پر زور زبردستی ہونے لگی لیکن وہ اپنی ضد پر قائم رہی  اور ایک دن ایسا بھی آیا جب سلمٰی نے بو ر یا بستر باندھ کر عامر کی دہلیزپر دستک دی۔
عامر کی زبان گنگ ہوئی۔ دل پیارکے جام سے لبریز لیکن دماغ کا پنچھی فضا میں ہچکولے کھانے لگا۔ اس کو اپنے والدین کی عزت ، محبت اور شفقت جھولے میں جھولنے لگیں۔ وہ اس کے روزگار کا بندوبست ہونے کے بعد ہی اس کی شادی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ اس لئے عامر نے کبھی بھی سلمٰی کے متعلق بات چھیڑنے کی جسارت نہیں کی تھی۔حتٰی کہ اُس نے اپنی ماں سے بھی کبھی اس کا ذکر نہیں کیا۔اس کو اپنے والدین کی عزت پیاری تھی ہی ، اس کے ساتھ ساتھ اس کو سلمٰی کے والد اور بھائیوں کی سماج میں اُن کے رتبے کا بھی احساس تھا۔ اس کو اپنے دوست امجد کی والدین سے بغاوت اور اس کا انجام بھی یاد آیا۔ اپنی خالہ زاد بہن رابعہ کی خودکشی کا منظر بھی اسکی آنکھوں کے سامنے رقصاں ہوا اور اس کے گھر والوں اور رشتہ داروں کے درد و کرب اور شرمندگی کا بھی احساس تھا۔وہ تمام واقعات کو حقیقت کے ترازو میں تُولنے لگا اور اپنے جذبات پر قابو پا کر سلمٰی سے مخاطب ہوا ’’سلمٰی ہمارا پیار اپنی جگہ ہے ۔لیکن پیار ہی سب کچھ نہیںہوتا۔ جذبات اور اصول ایک دوسرے کے متضاد ہوتے ہیں۔ جذباتی فیصلے عملی زندگی میں ناکام ہوجاتے ہیں ۔ تم نے جلد بازی سے کام لیا ہے اور گھر چھوڑ کر آئی ہو۔‘‘ عامر نے ایک ہی سانس میں سلمٰی کو اپنا عندیہ پیش کیا۔ سلمٰی کو یقین نہیں تھا کہ عامر ایسی باتیں کریگا۔ اُس کا خیال تھا کہ عامر اُسے ہاتھوں ہاتھ لے گا۔  اپنے والدین سے ملائے گایا ابھی شادی کرنے کی حامی بھرلے گا۔اُس کو شدید دھچکا لگا۔ وہ تلملا اُٹھی اور بھڑک کر بولی۔  ’’  عامر صاحب میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر تمہارے پاس تمہاری لن ترانیاں سننے نہیں آئی ہوں ۔ صاف صاف کیوں نہیں کہتے کہ یہ پیار جھوٹا تھا ، فریب تھا۔ مجھے بہکا کر اب دامن چھڑا رہے ہو ۔ کیا کوئی نیا آشیانہ ڈھونڈا ہے؟ اور میرا بھی فیصلہ سنتے جائو ۔ اگر تم نے مجھے ٹھکرا دیا اور اپنانے سے انکار کر دیا تو میں خود کشی کروں گی جس کے ذمہ دار تم ہو گے۔‘‘
عامر کو سلمٰی سے بے حد پیار تھالیکن اس کو سلمٰی کی جلد بازی سے تشویش تھی۔ اب خود کشی کی بات سن کر اُس کے چہرے پر ہوائیاں اُڑنے لگیں۔ وہ زیادہ فکر مند ہو گیا۔ اُس نے اپنے لہجے اور رویّے  میں تبدیلی کر کے سلمٰی کو محتاط انداز میں سمجھانے کی کوشش کی۔ ’’  خود کشی کوئی کارنامہ نہیں ۔ ایسا   بزدل لوگ کرتے ہیں اور خودکشی کرنے سے رسوائی کے سِوا اور کیا ملتا ہے۔ اِس پُر آشوب دور میں یہ کونسی بڑی بات ہے۔ نقار خانے میں طوطے کی آواز کون سُنتا ہے۔ یہ شرین فرہاد یا لیلٰی مجنوں کا زمانہ نہیں جو لوگ خود سوزی کرنے والوں کے مرقدوں پر قندیل جلائیں گے اور پھو ل چڑھائیں گے۔ یہاں آئے دنوں مائوں کے لختِ جگر ، بہنوں کے پشت و پناہ اور بیویوں کے سہاگ چھینے جاتے ہیں اور معصوموں کو یتیم اور بے آسرا کیا جاتا ہے۔ کوئی پُر سانِ حال نہیں ۔ اس کے بر عکس کتوں کی موت پر واویلا کیا جاتا ہے۔ کمیشن بٹھائے جاتے ہیں  ۔ درندوں اور موذی جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی جاتی ہے لیکن آدم کے سر کی کوئی قیمت نہیں۔ ان حالات میں کیا تمہارا فیصلہ موافق اور مناسب ہے ؟  محبت ہی سب کچھ نہیں ۔ زندگی کے اور بھی تقاضے ہیں ۔ اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سواء ۔
سلمٰی مبہوت ہو کر سب کچھ سنتی رہی۔ اُس کا پارہ اُترنے لگا۔ عامر نے من کی بات جاری رکھی  ’’  بہتر اور افضل یہ ہے کہ کسی یتیم کے آنسوں پونچھے جائیں ۔ کسی ماں کی ڈھارس بندھائی جائے ۔ کسی بیوہ کو سہارا اور کسی بہن کے غم میں شرکت کی جائے۔ 
عامر خاموش تو ہو گیا ۔ لیکن سلمٰی کے دل و دماغ میں ایک ہیجان پیدا ہوا۔ عامر کی ایک ایک بات اُس کے وجود کو جھنجھوڑتی رہی ۔ اُس کو اپنی بستی کا نقشہ، جس کے متعلق اُس نے آج تک غور نہیں کیا تھا ، آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا۔ اُس کو وامق ، طفیل ، عابد اورگلزار جیسے نہ جانے کتنے ادھ کھلے پھول جن کو کھلنے سے پہلے ہی مسل دیا گیا ،تڑپتے ہوئے نظر آئے۔اپنی ہمسائیگی میں فاطمہ ، راحیلہ اور عائشہ کی بیوگی ، لاچاری اور کسمپرسی اُس کے دل و دماغ پر ہتھوڑے مارنے لگی……. اُس کو ساجدہ کی خود کشی کا واقعہ یاد آیا، جس نے اپنی عصمت لُٹ جانے کے بعد دریا میں چھلانگ لگا کر دو معصوموں کو روتا بلکتا چھوڑ کر زندگی کا خاتمہ کیا….  سلمٰی کے وجود میں ارتعاش پیدا ہُوا اور من میں نئے عزم اور ارادے کروٹیں لینے لگے۔جذبات سے مغلوب عامر خود کشمکش کے عالم میں تھا۔ اُس کو پتہ بھی نہ چلا کہ سلمٰی کب وہاں سے جا چُکی تھی۔
 گھڑی کی سوئیاں چلتی رہیں ۔ عامر حسبِ عادت والدین کا ہاتھ بٹانے کے علاوہ سماجی اور فلاحی کاموں میں جُٹ گیا۔  اس دوران اُس کو سرکاری ملازمت بھی مِل گئی۔۔۔ رشتے آنے لگے ۔ لیکن وہ نت نئے بہانے بنا کر ٹالتا رہا۔ ۔۔ کبھی خاندان میں تو کبھی لڑکی میں نقص نکالتا رہا ۔ آخر ماں نے اُس کو ایک تصویر دکھا کر کہا کہ یہ ایک ایسی لڑکی ہے کہ جس نے بیواوں ، یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے دن رات انتھک محنت کی اور اُن کے درد و کرب اور باز آباد کاری کی طرف عوام کی توجہ مبذول کرائی ۔ اس طرح اپنا اور اپنے والدین کے ساتھ ساتھ علاقے کا نام بھی روشن کیا ۔ اس وقت ساری سوسائٹی اس کی سماجی خدمات اور مصیبت زدوں کی فلاح و بہبود کے کاموں کو سراہتی اور بھر پور ساتھ دیتی ہے جس کا ہم سب کو بخوبی علم ہے " ۔  ماں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا    "  ہمارا خیال ہے کہ تم دونوں کے  احساسات اور جذبات ایک دوسرے کے ساتھ میل کھاتے ہیں ۔ اس لئے ہم اور اُس کے والدین تم دونوں کے رشتے کے لئے دل و جان سے خواہش مند ہیں "  سلمیٰ کی تصویر دیکھ کر عامر چونک پڑھا ۔ وہ خوشی سے پھولے نہیں سمایا  ۔ عامر کے دل میں غمِ دوران کے ساتھ ساتھ غمِ جاناں نے بھی کروٹ لی ۔ اس لئے اُس نے کسی پس و پیش اور بحث و تمحیص کے بغیر اپنی رضامندی ظاہر کی.
���
رابطہ؛9796953161
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?