سرینگر// مادھوپور پنجاب میں کشمیری کوٹھداروں سے ٹیکس کے نام پر جبری تاوان وصول کئے جانے پر سخت عوامی ردعمل اور گوشت کی درآمد یکسر بند ہونے کے بعد ریاستی انتظامیہ نے حرکت میں آکر پنجاب انتظامیہ سے براہ راست رابطہ کیا ہے اور آج اس حوالے سے ایک اہم میٹنگ دونوں ریاستوں کے اعلیٰ افسران کے مابین کٹھوعہ میں ہوگی جس میں ہول سیل مٹن ڈیلروں کے نمائندے بھی موجود ہونگے ۔ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ دلی اور امرتسر کی منڈیوں سے وادی کیلئے کروڑوں روپے مالیت کا گوشت درآمد کرنے والے کشمیری مٹن تاجروں سے مادھوپور میں ٹیکس کے نام پر تاوان وصول کیا جارہا ہے ۔یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے لیکن تاجروں نے ایک ہفتہ قبل اس ٹیکس کی ادائیگی سے انکار کیا کیونکہ بقول ان کے مادھوپور مین تعینات پولیس اور سول افسران ان سے اب 6000روپے کے بجائے10000روپے فی ٹرک کا تقاضا کرنے لگے اور اس بات پر کوٹھداروں اور ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ ہتک آمیز سلوک کیا جاتا راہ۔ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ چند روز سے کوٹھداروں اور قصابوں کے بائیکاٹ کے بعد وادی میں عوامی ردعمل کے خدشے سے محکمہ امورصارفین اور ریاستی انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے ۔وزیرامورصارفین و عوامی تقسیم کاری چودھری ذولفقار نے گذشتہ روز ایک اہم میتنگ طلب کرکے افسران کو ہدایت دی کہ وہ کوٹھداروں کے خدشات کا ازالہ کرنے کیلئے اقدامات کریں اور اس بارے میں مادھوپور کے ٹیکس کے قانونی و آئینی جواز پر مکمل معلومات حاصل کریں ۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ امورصارفین نے محکمہ قانون کی خدمات حاصل کرکے ایک رپورٹ مرتب کرلی ہے اور غیر قانونی ٹیکس کے حوالے سے پنجاب انتظامیہ کو مطلع کرنے کیلئے کٹھوعہ میں دونوں طرف کے اعلیٰ افسران کی میٹنگ کا انعقاد طے کیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ نے مادھوپور پنجاب کے ،متعلقہ افسران کو اس میٹنگ میں مدعو کیا ہے جو آج3بجے منعقد ہونے جارہی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر انتظامی سطح پر اس میٹنگ کا کوئی قابل قبول حل نہین نکلا تو ریاستی حکومت پنجاب گورنمنٹ سے اس معاملے کو اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مادھوپور پنجاب میں کوٹھداروں سے یہ غیر قانونی ٹیکس وصول کئے جانے کا سلسلہ2015سے جاری ہے اور تب سے اب تک کشمیری کوٹھداروں سے کروڑوں روپے وصول کئے گئے ہیں۔