سرینگر// فوج کی طرف سے شہری کو انسانی ڈھال بنانے پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کی معاوضہ کی ہدایت کو سرکار کی طرف سے مسترد کرنے کے خلاف متاثرہ فاروق احمد ڈار نے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو کے ہمراہ پریس کالونی میں احتجاج کیا۔سرینگر کے پارلیمانی حلقہ انتخاب میں9اپریل کو ضمنی پارلیمانی انتخابات کے دوران وسطی ضلع بڈگام میں فوجی میجر کی طرف سے سنگبازی سے بچنے کیلئے ایک مقامی شہری فاروق احمد ڈار کو گاڑی کے آگے باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے معاملے پر انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے10جولائی کوکیس پر حتمی فیصلہ صادر کرتے ہوئے ریاستی سرکار کو ہدایت دی تھی کہ وہ فاروق احمد ڈار کے حق میں6ہفتوں کے اندر10لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کریں۔تاہم حکومت کی طرف سے اس سفارش کو نظر انداز کیا گیااور محکمہ داخلہ کی طرف سے کمیشن میں رپورٹ پیش کی گئی کہ حکومت کے پاس ایسی کوئی سکیم ہی نہیں ہے،جس کے تحت فاروق احمد ڈار کو معاوضہ فرہم کیا جائے۔نیز یہ کیس ابھی زیر سماعت ہی ہے اور اگر حکومت مذکورہ شہری کو معاوضہ فرہم کریں گی اس کا مطلب یہ ہے کہ، دوسرا فریق گناہ گار ہے اور اس کی وجہ سے کیس کی ہیت تبدیل ہوسکتی ہے۔حکومت نے ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے حد اختیار پر بھی سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں کمیشن کو اختیار حاصل نہیں ہے۔حکومت کے اس فیصلے کے خلاف انسانی ڈھال بنائے جانے والے شہری فاروق احمد دار نے انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو کے ہمراہ سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بعد اس کو سماجی سطح پر ہزئمت کا سامنا ہوااور روزگار کمانا اس کیلئے ایک چیلنج پیدا ہوا ہے۔اس موقعہ پر اونتو نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سرکاری خود کو اس کیس سے بری الازمہ قرار نہیں دے سکتی،اور صرف کیس درج کرنے سے ہی اس کی ذمہ داری پوری نہیں ہوتی،بلکہ ریاست کے ہر شہری کو تحفط فرہم کرنا انکی بنیادی ذمہ داری ہے۔