واشنگٹن//امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں حکام کے مطابق اتوار کو ایک چرچ میں فائرنگ سے 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ٹیکساس کے گورنر گریک ایبٹ نے کہا ہے کہ یہ ٹیکساس کی تاریخ میں فائرنگ کا بدترین واقعہ ہے، اْن کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے پیچیدہ پہلوؤں کو جمع کیا جا رہا ہے۔حملہ آور بھی مارا گیا ہے تاہم اس حملے کے محرکات کے بارے میں تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے۔بتایا گیا ہے کہ دن 11 بج کر 30 منٹ ایک شخص ٹیکساس ریاست کے سدرلینڈ اسپرنگز کی ایک بیپٹسٹ چرچ کے اندر داخل ہوا۔ٹیکساس کے پبلک سیفٹی عہدیدار فریمین مارٹن نے کہا کہ ایک مقامی شخص نے حملے کے بعد اپنی بندوق سے حملہ آور سے مقابلہ کیا، جس کے بعد حملہ آور اپنا اسلحہ چھوڑ کر کار میں موقع سے فرار ہو گیا۔بعد ازاں پولیس کے ساتھ مقامی لوگوں نے بھی حملہ آور کا پیچھا کیا۔فریمین مارٹن کے مطابق حملہ آور کی گاڑی ایک مقام پر جا ٹکرائی جہاں وہ گولیاں لگنے سے مردہ حالت میں پایا گیا۔یہ واضح نہیں کہ حملہ آور نے خود اپنے آپ کو مار ڈالا یا وہ کسی شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔پولیس کے مطابق حملہ آور کی کار سے کئی طرح کا اسلحہ ملا۔کاؤنٹی کے کمشنر، البرٹ گمیز نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اس واقعے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔فائرنگ کے واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق، چرچ اپنی ہفتہ وار دعائیہ تقریب کو یوٹیوب پر نشر کرتا ہے۔ لہٰذا، عین ممکن ہے کہ شوٹنگ کا واقعہ ریکارڈ ہو گیا ہو۔اپنے ایک ٹوئیٹ میں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’خداوند، سدرلینڈ اسپرنگز کے لوگوں کی حفاظت فرما۔‘‘اتوار کی شام ایک ٹوئیٹ میں اْنھوں نے کہا کہ جاپان میں وہ اس صورت حال سے باخبر ہیں۔ وہ ایشیا کے پانچ ملکی دورے پر ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس دکھ اور درد کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔حکام کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت ہو گئی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور سفید فام نوجوان تھا جس نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اور اْس نے بلٹ پروف جیکٹ بھی پہن رکھی تھی۔حملہ آور نے پہلے چرچ کے باہر فائرنگ کی اور پھر عمارت میں داخل ہو گیا۔