احمدآباد//سابق وزیراعظم اور مشہور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی کی وجہ سے ملک کو بڑے پیمانے پر ہوئے اقتصادی نقصان سے چین کو فائدہ ہوا ہے اور وہاں سے ہونے والا درآمدات ایک سال میں ہی 45ہزار کروڑ روپے سے زیادہ بڑھ گیا ہے ۔انہوں نے نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی سمیت مرکز کی مودی حکومت کے دیگر اقتصادی اقدامات پر سوال کھڑے کرنے والوں کو ملک مخالف چور وغیرہ کہنے کی تنقید پر بھی تشویش ظاہر کی۔ڈاکٹر سنگھ نے تاجروں سے اپنے خطاب اور بعد میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی کے پیش نظر ملک کی جی ڈی پی گر کر 5.7فیصد پر آگئی ہے ۔ہر ایک فیصد کی گراوٹ کا مطلب ہے کہ ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔اس میں غیر منظم شعبہ کو ہوئی تکلیف کے اعدادو شمار شامل نہیں کئے جاسکتے ۔نوٹوں کی منسوخی سے بغیر لئے مودی حکومت نے جلد بازی میں جی ایس ٹی نافذ کرکے رہی سہی کثر بھی پوری کردی۔اس سے اکیلے گجرات کے سورت شہر میں امسال جولائی سے اب تک 60ہزار ہتھ کرگھے کاریگر بے کار ہوگئے ہیں۔چھوٹی اوردرمیانی صنعتیں چاہے وہ موربی کی سرامک صنعت ہو یا واپی اور راجکوٹ کے ایسے کاروبار یا ملک کے کسی دیگر حصہ کے ،سبھی بری طرح متاثر ہوئے ۔چین کو اس سے بے حد فائدہ ہوا۔گزشتہ مالی سال کے 1.96لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے میں ہندوستان میں اس کا درآمدات رواں مالی سال میں 23فیصد یا 45ہزار کروڑ روپے سے زیادہ بڑھ کر 2.41لاکھ کروڑ ہوگیا ہے ۔جی ایس ٹی اور نوٹوں کی منسوخی کے پیش نظر چھوٹے اور درمیانی صنعت روزگار میں کمی کرکے چین سے درآمدات کو مجبور ہوگئے ہیں۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ بلٹ ٹرین منصوبے کی دھوم دھام کے ساتھ شروعات کی گئی لیکن اس کا فائدہ نہ تو ساڑھے چھ کروڑ گجراتیوں کو ہوگا اور نہ ہی ہندوستان کو۔اس کے لئے ایک یکساں نیٹ ورک تیار کرنے کی ضرورت ہوگی جبکہ عام طورپر ریلوے اس معاملے میں پہلے سے ہی پیچھے ہے ۔اس کےلئے لئے گئے 88ہزار کروڑ روپے چاہے کم سود پر ہوں لیکن اسے جاپان کو واپس لوٹانا ہی ہوگا۔حکومت کی یہ ترجیحات غلط ہیں۔ایک سال میں بے پٹری ہونے سے ہوئے ریلوے حادثات میں گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔حکومت کو عام ریل کی سکیورٹی اور رفتار بڑھانے پر توجہ دینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے ان کی پالیسی کی مضبوطی اور شفافیت کی کمی پر باربار سوال پوچھا جائے گا۔کانگریس نے 70سال میں ہندوستان کو گلوبل پاور ہا¶س بنایا ہے اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ملک کے حق اور کمزور طبقے کی سکیورٹی ہو۔بلٹ ٹرین پر سوال کھڑے کرنے سے کیا میں ترقی مخالف ہوجاتا ہوں۔جی ایس ٹی اور نوٹوں کی منسوخی کے بارے میں پوچھنے سے کیا کوئی ٹیکس چوری کرنے والا بن جاتا ہے ۔جی ڈی پی کی شرح میں گراوٹ کے بارے میں پوچھنے والا کیا ملک مخالف ہوجاتا ہے ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا یہ نظریہ صحیح نہیں ہے کہ یہ اس کی پالیسی اور اقدامات پر سوال کھڑے کرنے والے ہر کسی شخص کوچور کی نظر دیکھیں اور ملک مخالف قرار دیں۔یہ نچلی سطح کی بیان بازی جمہوریت کے لئے بے حد نقصاندہ ہے ۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ 100 سے زیادہ لوگوں کی جان لے لینے والے نوٹوں کی منسوخی کو بغیر صلاح مشورے کے غیر ذمہ دارانہ فیصلے کے تحت نافذ کرنے کا دن 8نومبر معیشت اور جمہوریت کےلئے کالا دن ہے ۔کل اسے تھوپے جانے کا ایک سال پورا ہوگا اور ملک کے زیادہ لوگ اس معاملے میں ٹھگا محسوس کررہے ہیں۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ پہلے کی حکومتوں میں بھی کالے دھن پر پابندی لگانے کے اقدامات کے طور پر نوٹوں کی منسوخی کی تجاویز آئیں تھیں لیکن کوئی بھی ذمہ دار حکومت یہ قدم نہیں اٹھا سکتی کیونکہ اس کی قیمت اس کے فائدوں سے زیادہ ہوتی ہے ۔مودی حکومت نے ایک ہی جھٹکے میں زبردستی 86فیصد نوٹ بند کردئے لیکن ان میں سے 99فیصد بینک میں واپس آگئے ۔ایک سال بعد آج نقدی کا بہا¶ بھی ایک سال پہلے کے مقابلے میں 90فیصد تک پہنچ گیا ہے ۔امیر لوگوں نے اس کی آڑ میں کالے دھن کو سفید بنا لیا جبکہ غریبوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔500 اور 1000 کے نوٹ بند کرنے کے بعد حکومت 2000کے نئے نوٹ لے آئی۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی نے نوٹوں کی منسوخی کے بعد پیداہوئی افراتفری اور شبہ کی صورتحال کو لوٹا دیا ہے اور لامتناہی اطلاعات اور تبدیلیوں نے دونوں کے ذریعہ تاجر طبقے میں ٹیکس کا گہرا بیج بو دیا ہے ۔دنیا میں موٹے طورپر مثبت حالات کے باوجود ہندوستانی معیشت میں قابل ذکر کمی آئی ہے ۔ گزشتہ 25برسوں میں اس بار سب سے کم نجی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت دل اور دماغ دونوں کے ذریعہ حکموت نہیں کررہی۔یہ لوگوں کی پریشانیوں کے تئیں بے پرواہ ہے ۔نوٹوں کی منسوخی اور معیشت کے پیش نظر لاکھوں لوگ بے روزگار ہوکر اپنے گا¶ں لوٹ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کی لمبے دور حکومت میں ملک ایک اقتصادی عالمی طاقت بنا تھا۔یو پی اے حکومت نے اپنے دس سال میں قریب 15کروڑ لوگوں کو غریبی سے اوپر اٹھایا تھا۔نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی سے ان میں سے آدھوں کے پھر سے غریب بن جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ملک ایک ٹیکس کو نافذ کرتے وقت انہوں نے ملک کو ایک کرنے والے عظیم گجراتی شخصیت سردار پٹیل سے بھی تحریک نہیں لی۔اگر ایسا کیا ہوتا تو نتائج کچھ اور ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ واہ واہی اور ڈرامہ،ہمت اور پرعزم ہونے کے بدل نہیں ہیں۔یواین آئی