سرینگر //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آف کشمیر نے کہا ہے کہ میڈیکل کالجوں میں پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلے کیلئے ہونے والے این ای ای ٹی امتحانات کیلئے امتحانی مرکز وادی میں قائم نہ کرنے سے ہزاروں ڈاکٹروں کا مستقبل خطرے میں پڑسکتا ہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایم ڈی، ایس ایس اور پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما کورسز کیلئے وادی میں امتحانی مرکز کا قیام عمل میں نہ لانے سے امتحانات میں شام ہونے کے خواہشمند ڈاکٹر گہری مصیبت میں پڑگئے ہیں۔ انہوں نے کہا ” امتحانات کا قومی بورڈ 7جنوری کو تمام پوسٹ گریجویٹ کورسز کیلئے 7جنوری 2018کو امتحانات منعقد کرانے جارہا ہے۔“ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں 129امتحانی مرکز قائم کئے گئے مگر کشمیر میں ایک امتحانی مرکزی بھی قائم نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ” ہم اس فیصلے سے حیران ہےں۔“ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ کشمیر میں بھی ایک امتحانی مرکز قائم کیا جائے گا تاہم امسال بھی کشمیر میں کوئی بھی سینٹرل قائم نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کوئی بھی امتحانی مرکز قائم نہیں کیا گیا ہے جبکہ جموں کو دو امتحانی مراکز دئے گئے ہیں جو صاف علاقائی تعصب نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ڈاکٹروں کو امتحان کیلئے جموں جانا ہے وہ تمام سرکاری اسپتالوں میں کام کررہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ امتحانات کو وادی سے باہر منعقد کرنی کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹرجو پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلے کی خواہش رکھتے ہیں، امتحانات میں شامل نہیں ہوسکتے ہیں بلکہ ہزاروں ڈاکٹروں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہوگاجس سے کشمیری لوگ ماہر ڈاکٹروں کی خدمات سے محروم ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اُمید واروں کو اسوقت باہر جانے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے جب وادی میں سخت سردیوں کی وجہ سے چلنا پھرنا محال ہوجاتا ہے اور اسپتالوں میں مریضوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وادی میں نیٹ امتحانات کو لاگو کیا گیا تو کشمیری عوام نے اسکی سخت مخالفت کی کیونکہ یہ ریاست کے مخصوص درجے کے منافی ہے اور کشمیری اُمیدواروں کے خواب چنکنا چور ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت ہمیں یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اُمید واروں کے خلاف نہیں ہوگی تاہم وقت نے تمام دعووں کو غلط ثابت کیا ہے۔