سرینگر// ریاست میں اشیاء و خدمات نظام کے نفاذ کے باوجود کشمیری مٹن ڈیلروں سے مادھو پور پنجاب میں ٹیکس کی وصولیابی کے خلاف کوٹھداروں کی ہڑتال سے چور بازاری میں گوشت کو فروخت کیا جا رہا ہے،جبکہ شادیوں کیلئے450روپے فی کلو گوشت سپلائی کرنے کا انکشاف ہوا۔ اگر چہ بھارت میں ایک ٹیکس نظام یعنی جی ایس ٹی اب تمام ریاستوں میں نافذ اعمل ہیں،تاہم پنجاب میں کشمیری کوٹھداروں کو دوہرا ٹیکس کی وصولیابی کا انکشاف ہوا ہے۔ کوٹھداروں کا کہنا ہے کہ پنجاب کے مادھو پور علاقے میں کشمیر جانے والی بھیڑ بکریوں سے بھری گاڑیوں کو فی ٹرک28ہزار روپے ٹیکس ادا کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے،جس کے بعد انہوں نے گوشت کی سپلائی کرنا بند کیا۔ادھر سرکاری سطح پر بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا،تاہم ابھی تک یہ معاملہ حل نہیں ہو رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے اس معاملے کو سلجھانے کیلئے اسسٹنٹ کمشنر مال،اور محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے ڈپٹی دائریکٹر سمیت دیگر افسران کی ایک ٹیم کو پنجاب روانہ کیا،تاہم ابھی تک معاملہ لٹکا ہوا ہے۔میٹنگ میں شامل ایک افسر نے بتایا’’ اگر چہ اصولی طور پر پنجاب انتظامیہ نے مانا کہ وہ یہ ٹیکس وصول کرنے کے اہل نہیں ہے،تاہم انہوں نے دستاویزات کی بات کئی،مگر انہیں اس بات کا خود علم نہیں ہے کہ کون سے دستاویزات پیش کرنے ہیں‘‘۔ذرائع سے مزید پتہ چلا ہے کہ وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے بھی اس معاملے کا نو ٹس لیا اور ڈپٹی کمشنر ایکسائز لکھنپور کو یہ معاملہ پنجاب سرکار سے اٹھانے کی ہدایت دی۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اگر چہ میٹنگ بھی ہوئی،اور ایک مرتبہ پھر ضلع ترقیاتی کمشنر نے اصولی طور پر اتفاق کیا کہ وہ ٹیکس وصول نہیں کرسکتے،تاہم اس کے باوجود ابھی بھی تعطل برقرار ہیں۔ادھر کوٹھداروں نے بھی متعلقہ حکام سے میٹنگ کی،جبکہ گزشتہ ایک ہفتے سے وہ کھٹوعہ میں ڈیری لگائے ہوئے ہیں۔ کوٹھداروں کی انجمن کشمیر مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن اور دیگر انجمنوں نے وزیر تعلیم سید الطاف بخاری اور امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے وزیر ذوالفقار چودھری سے ملاقات کی،جنہوں نے بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ یہ معاملہ پنجاب سرکار کی متعلقہ حکام سے اتھائے گے۔ادھر کوٹھداروں کی ہڑتال کی وجہ سے وادی میں سپلائی ہونے والے گوشت میں کافی کمی واقع ہوئی ہیں،جس کی وجہ سے چور بازاری کا بازار بھی گرما کرم ہے۔ شادیوں کے چلتے گوشت کی کمی کی وجہ سے لوگ پریشانیوں میں مبتلا ہے،اور بلا ناغہ گوشت کی قیمت آسمان کو چھونے لگی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بیشتر علاقوں مین قصابوں نے اپنی دکانیں بند رکھی ہیں،اور چوری چھپے اجافی قیمتوں پر گوشت کو فروخت کیا جاتا ہے۔ شادیوں کیلئے بھی لوگ چور بازاری میں اضافی قیمتوں پر گوشت خریدنے پر مجبور ہو رہے ہیں،جبکہ انتظامیہ کی اس سلسلے میں مکمل خاموشی کی وجہ سے گراں فروز قصابوں کے حوصلے بھی بڑ گئے ہیں۔