جموں// شہدائے کربلا کے چہلم کے سلسلہ میں حسب روایت جموں شہر اور کرگل کالونی بٹھنڈی کے علاوہ صوبہ جموں کے اہل تشیع اکثریتی قصبہ جات میں مجالس و جلوس اعزاءکا اہتمام کیا گیا ۔ ضلع پونچھ کے علاوہ ضلع رام بن کے چندر کوٹ میں جلوس نکالے گئے اوران سے قبلمجالسکا اہتمام کیا گیا جس میں علمائے کرام نے فلسفہ¿ شہادت پر روشنی ڈالی۔ جموں میں عزاءداروں کا ایک جلوس برآمد ہواجس میں ریاست بھر سے تعلق رکھنے والے عزاداروں نے شرکت کی ۔اس دوران عزاداروں نے نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کرتے ہوئے امام حسین علیہ السلام اور آپ کے انصار کوخراج عقیدت پیش کیا۔ شیعہ فیڈریشن کے زیر اہتمام نکالے گئے اس جلوس میں فیڈریشن صدر عاشق حسین، انجمن امامیہ، انجمن حیدری نیو پلاٹ اور انجمن حسینیہ بٹھنڈی کے زعماﺅں نے بھی شرکت کی۔ یہ جلوس بعد نماز ظہر امام بارگاہ پیر مٹھا سے شروع ہوکر بعد نماز مغرب کربلا کمپلیکس جموں میں اختتام پذیر ہوا۔جلوس صرافہ بازار سے ہوتا ہوا راجندر بازار۔شہیدی چوک کے راستے کربلا کمپلیکس کو پہنچا۔ جلوس میں جموں کے علاوہ کرگل۔لداخ۔پونچھ۔رام بن اور وادی کے متعدد علاقوں سے بھی عزاداروں نے شرکت کی۔ اس دوران ماتم داروں نے سینہ کوبی اور نوحہ خوانی کی اور ساتھ ہی اسلام کے حق میں اور امریکہ واسرائیل کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں عزادار شامل تھے۔ اس دوران جہاں انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے سیکورٹی ودیگر انتظامات کئے گئے تھے وہیں مختلف مسلم اور غیر مسلم تنظیموں اور افراد کی طرف سے پانی کی سبیلیں اور مشروبات وغیرہ کا اہتمام رکھا گیا تھا۔ جلوس سے قبل پیر مٹھا میں مجلس عزا منعقد ہوئی جس سے متعدد علمائے دین نے خطاب کیا۔امام جمعہ بادشاہ حسین نقوی نے اپنے خطاب میں اسیران کربلا کے مصائب پڑھتے ہوئے دربار یزید میں امام سجا د ؑ کا وہ تاریخی خطبہ بیان کیا جس میں امام زین العابدین علیہ السلام نے یزیدسے کہاکہ اے یزید میرے باپ اوراعزاءکے سرمجھے دیدے تاکہ ان کے بدن سے ملحق کرکے دفن کروں اورمجھ کو مع زنان اہل بیتؑ مدینے جانے دے کہ وہاں اپنے جدامجد حضرت محمد کے روضے کی مجاورت اوراپنے پروردگار کی عبادت میں مشغول رہوں،نیزکل بروزجمعہ مجھے اس قدرموقعہ دے کہ منبرپر جاکر خدا اور رسول کی مدح وثنا اداکروں ۔مولانا نے اس خطبے کومزید بیان کرتے ہوئے کہاکہ یزید نے ان باتوں کو منظور کیا ،جب دوسرا دن ہوا توامام زین العابدین علیہ السلام نے منبر پرجاکرایسا فصیح وبلیغ خطبہ ارشاد فرمایا جسے سن کر لوگ متحیر ہو گئے اورایسے مو¿ثر طریقہ سے مقاصد وعظ وپند بیان فرمایا کہ سنگ دلوں کے دل بھی موم کی طرح پگھلنے لگے ۔مولانا نے امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہاکہ آج اسلام ایک مشکل دور سے گزر رہاہے جس کو اغیار کی سازشوں سے بچانے کیلئے مسلمانوں کا آپسی اتحاد ناگزیر ہے ۔