Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

پاگل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 12, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
شہبازکے پاگل پن میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے اور وہ اپنے آپ میں گم ہوتا جارہاہے۔وہ زیادتر خلوت نشین ہی رہتا ہے ا ور اکثربڑبڑاتااور اپنے ساتھ خود کلامی میں مصروف رہتا ہے ۔اس کی مایوسی اور پریشان خیالی میںبھی دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی صحت بھی دن بہ دن بگڑ تی ہی جارہی ہے۔اس کے ہونٹوں پر ہمیشہ سجنے والی ہنسی اسے کب کے چھوڑ کر چلی گئی ہے اور جس کی جگہ ایک عجیب تھر تھراہٹ نے لے لی ہے ۔اس کی آنکھیں بھی اب آبدیدہ ہی رہتی ہیں،جن سے اس کا اندونی کرب اور بے کلی صاف جھلکتی ہے۔اس کے قریب بیٹھنے پر محسوس ہوتا ہے کہ اس کی دھڑکنیں کتنی تیز چلتی ہیں اور معمولی پتے کی حرکت سے بھی وہ دہل جاتاہے ۔وہ ذرا سی آ ٓواز سن کرچونک پڑتاہے۔ اس کا برتاو اور اس کی عادتیں بالکل بدل چکی ہیں۔یہ بدلاو ہر ایک کیلئے متعجب ہے۔یہ بدلاو ہی نہیں بلکہ اس کی غیر معمو لی شخصیت کے زوال کے ساتھ ساتھ اس خوشنماسماج کے چہرے پر ایک بدنما داغ بھی ہے۔
شہباز ایک خوبروجوان ہے جو پیشے سے استاد تھا ،استاد ہی نہیں بلکہ ایک لائق اور قابل استاد جو ہمیشہ اپنے پیشے کے ساتھ انصاف کرنے کی فکر میں رہتا تھا ۔طلبہ کے ساتھ پیار و محبت کے ساتھ پیش آنا ،ان کی مشکلوں کو حل کرنا ،ان کے حوصلے بلند کرنااوروعظ و نصیحت کرنااس کی فطرت میں شامل تھا ۔اس کی لیاقت اور اس کے حسن اخلاق کا ہرایک معترف تھا۔اسی کا نتیجہ تھا کہ اکثر بچو ںکاوہ پسندیدہ استاد تھا ۔بچے اسے اپنا رول ماڈل مانتے تھے اور اس کی ہر بات کو حرف آخر سمجھتے تھے۔اکثر بچے اپنی شکایتیں لے کر اسی کے پاس آیا کرتے تھے۔
مجھے اب بھی یاد ہے کہ ایک دن سکول میں کچھ طالبات نے انتظامیہ سے وابستہ ایک اہلکار کی شکایت شہبازسے کی کہ وہ مختلف حیلوں اور بہانوں سے انہیں ستاتا ہے اور ڈانٹ ڈپٹ اور ہمدردی کی آڑ میں ان سے ناشائستہ سلوک کرتا ہے۔طالبات نے کچھ ایسے واقعات کا ذکر کیا جس سے بہر حال متعلقہ شخص کی نیئت اور اس کا کردار مشکوک ٹھہرتے تھے ۔شہباز نے متعلقہ اہلکار سے اس معاملے میں ہمدردانہ اور ناصحانہ لہجے میں بات کی اور اسے سمجھایا کہ ایسے واقعات سے اساتذہ کی ساری برادری مورد الزام ٹھہرتی ہے اور اس پیشے کا تقدس پائمال ہوجاتا ہے۔
            اس واقعے کے کچھ دنوں بعد ہی میرا تبادلہ دوسری جگہ ہوگیا، اسلئے شہباز سے کبھی ملنے کا اتفاق نہیںہوا۔لیکن ایک دن میں ایک مریض کی عیادت کیلئے اسپتال گیا تو میں نے شہباز کو ماہر نفسیات ڈاکٹر کے کمرے کے باہر پریشان ،فکرمند اور آشفتہ حالت میں لوگوں کی بھیڑ میں دیکھا۔میں اس کے قریب گیا اور اس کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔جونہی اس نے مجھے دیکھا اس کی آنکھوں سے آنسوں ابل پڑے اور وہ زار و قطار رونے لگااور روتے روتے اس کی ہچکیاں بندھ گئیں ۔میں نے اسے دلاسا دیا اورتھوڑی دیر سستانے کے بعد پوچھاــ:
’’کیا بات ہے ؟بچوں کی طرح کیوں رو رہے ہواور یہاں کیا کررہے ہو؟‘‘
شہباز نے مجھے سکول میں پیش آئے واقعہ کی یاد دلاتے ہوئے کہا ’’تجھے کیا خبر کہ تیرے نکلنے کے بعد میرے ساتھ کیا کیاگیا ۔اس منافق نے اپنی کالی کرتوت پر پردہ ڈالنے کے لئے اور ان لڑکیوں کو بدنام کرنے کے لئے انتہائی پست درجے کا ڈھونگ رچایا اور ہر سو یہ بات پھیلائی کہ وہ لڑکی جو روزانہ پریئرحال میں نماز ظہرادا کرنے جاتی تھی وہاں نماز پڑھنے نہیں بلکہ میرے ساتھ اپنے شباب کی کلیاں لٹانے کے لئے آتی ہے ‘‘۔
شہاز آنسوں بہاتے ہوئے کہہ رہا تھا’’میں بکھر گیا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔اس معصوم لڑکی کے آنسوں ،اس کی چیخیںاور اس کی ہچکیاں میرے دل و دماغ کو جھنجوڑ رہی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔کئی مہینے ہو چکے ہیںمگرمیں اس لڑکی کو اپنے دل و دماغ سے نہ نکال سکا۔میں نے لاکھ کو شش کی کہ یہ واقعہ میرا پیچھا چھوڑ دے مگر کچھ نہ ہو سکا۔۔۔۔۔۔میں شائد پاگل ہو جائوگا ۔۔۔ہاں پاگل ہوجائوگااور اسی حال میں مر جائو گا۔‘‘
 
رابطہ؛بومئی زینہ گیر،سوپور،9858493074
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?