سرینگر//پنن کشمیر کے سربراہ اشونی کمار چرنگو نے دفعہ370اور35ائے کو غیر ضروری سامان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کی ماضیکی غلطیوں کا نتیجہ ہے،جبکہ انہوں نے علیحدہ ہوم لینڈ کا بھی مطالبہ کیا،جہاں مکمل طور پر آئین ہند کا اطلاق کیا جائے۔سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران نقل مکانی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کی جماعت پنن کشمیر کے سربراہ اشونی کمار چرنگو اور قومی ترجمان وریندر رینہ نے کہا کہ اس بات پر قومی رائے عامہ منظم ہیں کہ دفعہ370اور35ائے جیسے فرسودہ قوانین کو ختم کیا جانا چاہے،کیونکہ یہ آئین ہند کے تحت حاصل حقوق سے متضاد ہیں۔ پنڈت لیڈروں نے کہا کہ ان دفعات کو قوانین کی عمل آوری جموں کشمیر آئین14مئی 1954کے تحت جتنا جلد ہوسکے، منسوخ کیا جانا چاہے۔پنن کشمیر تنظیم کے سربراہ نے کہا کشمیری پنڈت اپنی ہی ملک میں پناہ گزینوں کی طرح ابھی بھی زندگی گزر بسر کر رہے ہیں،جبکہ انہوں نے حکومت ہند پر زور دیا کہ وہ پنڈتوں کیلئے کشمیر میں الگ ’’ہوم لینڈ‘‘ کیلئے سنجیدہ مذاکراتی عمل شروع کریں،جیسا کہ1991کے’’مارگ درشن‘‘ (رہنمائی)قرارداد میں واضح طور پر ،مطالبہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ہوم لینڈ کو مرکزی زیر انتظام والا علاقہ قرار دیا جائے اور اس میں مکمل طور پر آئین ہند کا اطلاق کیا جانا چاہے۔ چرنگو نے کہا’’ ارض کشمیر میں فریق اول اور بنیادی فریق ہونے کے ناطے ہمیں اس ارض سے اعلان کرنے کی ضرورت ہے،جہاں کی مٹی سے ہمارے آبا و اجداد کی راکھ ملی ہوئی ہے،اور جہاں پر ہمارے دیوتائوں کے مندر ہیں،کہ کشمیری پنڈت کشمیر کے ہیں،اور انہیں کشمیر پر یکساں حقوق حاصل ہیں‘‘۔پنن کشمیر کے صدر نے کہا کہ ہمیں اس بات کا قوی یقین ہیں کہ کسی بھی حکومت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ملک کی سالمیت اور استحکام پر سمجھوتہ کرے،اور جموں کشمیر کو بھی اس سلسلے میں کوئی بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس سلسلے میں ماضی کی روایت کو ترک کرتے ہوئے واضح اور دو ٹوک انداز اپنائے،اور لوگوں کواندھیرے میں نہ رکھیں۔کشمیر میں قیام امن کو لازمی اور اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اشونی چرنگو نے کہا کہ پنڈت برادری نے ہمیشہ اس طرح کی تمام پہل کی حمائت کی ہے،جن سے کشمیر میں امن کی فضا واپس لوٹ آئے۔انہوں نے کشمیری پنڈتوں کو’’دہشت گردی‘‘ کے اولین اور سب سے زیادہ شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنڈت کشمیر میں’’دہشت گردی کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں‘‘۔ حکومت ہند کی طرف سے نامزد امیدوار دنیشور شرما کو اس سلسلے میں ایک امید کی کرن قرار دیتے ہوئے پنن کشمیر کے سربراہ نے کہا کہ یہ ایک چھوٹا دریچہ ہیں،جس کی وجہ سے دروازہ کھل سکتا ہے۔