سرینگر//مسلم دینی محاذ کے محبوس امیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکمران طبقہ اور ذرائع ابلاغ مسئلہ کشمیر کو بھارت کا قومی مسئلہ بتا کر نہ صرف بھارتی عوام کو گمراہ کررہے ہیں بلکہ اپنی بین الاقوامی حیثیت بھی خراب کررہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ جموں کشمیر کو بھارت کا قومی مسئلہ بتانا برصغیر کے ا±ن مسلمہ اصولوں کو چھپانے کی کوشش ہے جسکی بنیاد پر برصغیر کی تقسیم ہوئی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ1947ءکے بعد سے جس طرح بھارتی حکمرانوں اور ذرائع.ابلاغ نے تدریجا ًمسئلہ کشمیرسے متعلق تاریخی حقائق سے انحراف کی پالسی اختیار کی اور کشمیر کو اٹوٹ انگ کے طور بھارتی عوام کے سامنے پیش کرتے رہے اس سے وہ مسئلہ کشمیر کو قومی مسئلہ سمجھنے لگے اور سیاسی جماعتوں نے اسکو اب باضابطہ ووٹ بنک سیاست کا مسئلہ بھی بنا دیاہے۔ مسئلہ کشمیر کو بھارت کا قومی مسئلہ یا بھارت کی سلامتی اورجغرافیائی وحدت سے جوڑنا انتہائی قسم کی تاریخی بددیانتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو جغرافیائی وسعت، آبادی ، فوجی طاقت اور معاشی وسائل کے اعتبار سے امریکہ، چین، روس، برطانیہ اور فرانس جیسے عالمی طاقتوں کے صف میں ہونا چاہیے تھا مگر مسئلہ کشمیر کی وجہ سے بھارت ایک ایسے ملک، (پاکستان) جو جغرافیہ ، معاشی وسائل، آبادی اور فوجی طاقت کے اعتبار سے اس سے چھوٹا ہے، کے ساتھ اسطرح تنازع میں ملوث ہو گیا ہے اس سے بھارت کی بین الاقوامی حیثیت بر±ی طرح متاثر ہوئی ہے۔ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہی آج تک بھارت UNOکی سیکورٹی کونسل کا مستقل رکن نہیں بن سکا ہے اور نہ ہی بین الاقوامی سیاست میں فیصلہ کن حیثیت حاصل کرسکا ہے۔ اور بھارت میں جو 40فیصد لوگ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ہرروز 20کروڑ لوگ شام کو بغیر کھانا سوتے ہیں اسکی وجہ بھی مسئلہ کشمیر ہے۔ بھارت کے لوگوں کو انتہائی سنجیدگی اور عقلمندی کے ساتھ سوچنا چاہیے کہ تنازعہ کشمیر نے کس طرح بھارت کی بین الاقوامی حیثیت اور معیشت کو تباہ کیا ہے۔کشمیر کے جوان نسل کو چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بھارت کی جوان نسل تک مسئلہ کشمیر کے تاریخی حقائق کو پہنچائیں اس سے دو فائد ے ہوں گے۔۱۔بھارت کی جوان نسل ’اٹوٹ انگ ‘ کی اصل حقیقت جان لیں گے۔ ۲۔ وہ یہ جان لیں گے کشمیر کی آزادی سے نہ اصل بھارتی سرحدیں تبدیل ہوں گی اور نہ ہی یہ بھار تی سلامتی کے ساتھ جڑا مسئلہ ہے،کشمیر جب بھارتی قوم میں شامل ہی نہیں مسلہ کشمیر قومی مسلہ کیسے ہوسکتا ہے؟