جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاستی اقتصادی منظرنامے میںہارٹیکلچر کے رول اور اس تجارت کے ساتھ آبادی کے ایک بڑے حصے کی وابستگی کے تناظر میں اس شعبے کے لئے مختص رکھے جارہے رقومات میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔جموںمیں منعقدہ میٹنگ کے دوران جانکاری دی گئی کہ ریاست سالانہ 18لاکھ میٹرک ٹن میوے پیدا کرتی ہے جو قومی سطح کے میوہ پیداوار کا لگ بھگ 70فیصد ہے ۔ علاوہ ازیں اس صنعت کی بدولت 7کروڑ ایام کار پیدا ہوتے ہیں جو اقتصادیات کے کسی بھی سیکٹر میں سب سے زیادہ ہے تاہم میٹنگ میں بتایاگیا کہ اس وقت ریاست میں صرف 90ہزار میٹرک ٹن میوہ محفوظ کرنے کیلئے ہی سی اے سٹور ز کی سہولیات دستیاب ہے ۔میٹنگ میں مزید بتایاگیا کہ کٹھوعہ ، ریاسی اور رام بن اضلاع میں بالترتیب آم ، سنترے اور انار دانہ دیہات قائم کئے گئے ہیں جس پر 10.59کروڑ روپے صرف کئے جارہے ہیں۔ہارٹیکلچر شعبے میں عملائی جارہی مختلف سکیموں کی عمل آوری کا جائزہ لینے کے دوران وزیر اعلیٰ نے ان اختراعی اقدامات کو اپنانے کی ضرورت اُجاگر کی جو اس صنعت کو ترقی کی بلندیوں تک لے جانے کے لئے لازمی ہے ۔محبوبہ مفتی نے پرانے باغات کو رفتہ رفتہ اعلیٰ پیداوار دینے والے اقسام اور پودوں سے بدلنے کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکموں کو ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے جس کی رو سے کسانوں کو مختلف اقسام کے مراعات دئیے جائےں تاکہ وہ نئے اقسام کے پودے اختیار کرنے کے لئے آمادہ ہوسکیں۔وزیر اعلیٰ نے میوہ باغات کو بڑی شاہراہوں کے ساتھ جوڑنے کی بھی پرزور وکالت کی تاکہ میوہ تیار کرنے کے خرچے میں کمی آسکے ۔وزیر اعلیٰ نے کولد سٹوریج کی ٹرمنل سہولیات قائم کرنے اور وقت پر یہاں کے میوﺅں کو ریاست سے باہر لے جانے کے لئے موزون سہولیات بہم رکھنے کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا۔ محبوبہ مفتی نے ہائی ڈنسٹی ایپل پلانٹیشن ، اخروٹ صنعت اور پچھلے برس شروع کی گئی دیہات مخصوص میوہ سکیموں کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔انہوں نے ایپل ائیر مہم کو سیاحتی مہموں کے ساتھ جوڑنے کی بھی ہدایات دیں تاکہ میوہ صنعت کی طرف بھی سیاحوں کو راغب کرایا جاسکے۔