سرینگر //بجلی کا شدید جھٹکا لگنے کے نتیجے میں محکمہ بجلی کا لائین مین شدید طور پر جھلس گیا ہے جسے علاج ومعالجہ کےلئے سرینگر کے صورہ ہسپتال میں منتقل کیا گیا ۔منگل کی شام کو قریب 7بجے بجلی سب ڈویثرن رینہ واڑی ہول علاقے میں کشتواڑ سے تعلق رکھنے والا بجلی لائین مین غلام علیٰ وگے زمین پر پڑی ایل ٹی لائین کی مرمت کر رہا تھا، اگرچہ مذکورہ لائین سے بجلی کاٹی گئی تھی تاہم مرمت کے بعد لائین مین نے پاس سے ہی گزرنے والی 33کے وی لائین جو اورلوڈنگ کی وجہ سے ڈھیلی ہوئی تھی کو ٹھیک کرنے میں لگ گیا کہ اسی اثنا میں اُسے شدید جھٹکا لگ گیا جس کے سبب وہ زمین پر گر گیا ۔عینی شاہدین کے مطابق مذکورہ لائیں مین بھری طرح سے جھلس گیا ہے جبکہ اُس کی ایک ٹانگ میں فیکچر آنے کے علاوہ بازوں میں بھی شدید چوٹیں آئیں تھی ۔مذکورہ لائن مین کشتواڑ ضلع کے مڑوہ تحصیل کے ٹلر علاقے کا رہنے والا ہے اور پچھلے کئی برسوں سے وہ سرینگر میں محکمہ میں بطور لائن مین اپنی خدمات انجام دے رہا ہے ۔مذکورہ لائین مین کے دو بچے ہیں۔ مذکورہ لائین مین کے ایک ساتھی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اُس کے بڑے بیٹے عاقب علی کو ٹومبر نامی بیماری نے اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور غلام علی کو 10ستمبر کو اُسے علاج ومعالجہ کےلئے دلی لینا تھا تاہم پیسوں کی کمی کی وجہ سے وہ وہاں نہیں جا سکا ۔ وادی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بجلی کی ترسیلی لائینوں کی مرمت کے دوران ملازمین اور عارضی ملازمین کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی وارداتیں رونما ہو رہی ہیں اور محکمہ اور سرکار اس سلسلے میں ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں لانے میں ناکام ہے اور نہ ایسے ملازمین کےلئے کوئی انشورنس پالیسی کے بارے میں سنجیدہ اقدمات کئے جا رہے ہیں ۔ الیکٹرک ایمپلائمنٹ یونین کے صدر عبدالسلام راجپوری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی میں محکمہ کی لاپرواہی کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات کے نتیجے میں ہر سال 15سے 20مستقل اور عارضی ملازم یا تو اپنی جانوں سے ہاتھ دو بیٹھتے ہیں یا پھر عمر بھر کےلئے اپاہچ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔