سرینگر// حریت (گ)،تحریک حریت، انجمن شرعی شیعیان اورجمعیت ہمدانیہ نے آستان عالیہ خانقاہ معلی پر حاضری دیکرآتشزدگی واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زیارت کے منتظمین سے متاثرہ حصوں کی سر نو تعمیر ومرمت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔حریت (گ)کے ایک بیان کے مطابق گذشتہ سات برسوں سے مسلسل خانہ نظربند حریت چیئرمین سید علی گیلانی خانقاہ معلی میں حاضری نہ دے سکے تاہم انہوں نے اپنی گہری تشویش اور دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپنی طرف سے حریت کے سیکریٹری جنرل حاجی غلام نبی سمجھی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو خانقاہ معلی روانہ کیا جنہوں نے زیارت شریف کے منتظمین سے متاثرہ حصوں کی سر نو تعمیر ومرمت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔وفد میں امتیاز احمد شاہ، محمد یوسف نقاش، دیوندر سنگھ، بلال صدیقی، محمدیاسین عطائی، حکیم عبدالرشید، مولوی بشیر اور گلشن عباس شامل تھے۔ اپنے ایک بیان میں گیلانی نے آتشزنی کی اس پُراسرار واردات کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمران انتظامیہ کے ہاتھوں یہاں کی پوری انسانی آبادی کی تہذیب، ثقافت، مذہب، معیشت، معاشرت، عزت وعصمت اور جان ومال کے علاوہ اب ہماری زیارت گاہیں بھی محفوظ نہیں رہی ہیں۔ حریت رہنما نے قوم سے بھارت کے نت نئے حربوں سے خبردار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حضرت میر سید علی ہمدانیؒ کو تاریخ کشمیر میں بانی اسلام کے لقب سے شہرت حاصل ہوئی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ پوری کشمیری قوم ان ہی کے مقدس مشن کے نتیجے میں اسلام کے نور سے منور ہونے کی صورت میں اُن کی مرہون منت ہے اور ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں صرف اور صرف اسلام کے آفاقی ہدایات پر عمل پیرا ہوکر غلامانہ زندگی سے نجات حاصل کرنے کی جدوجہد کو جاری وساری رکھیں۔ گیلانی نے اس تناظر میں خانقاہ معلی کو مینارہ¿ نور قرار دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو اس عظیم محسن کے احسانات سے پوری طرح مستفید ہونے کے لیے اُن کے مقدس مشن کو عملانے کی اشد ضرورت ہے۔ حریت رہنما نے اُمید ظاہر کی کہ عوام از خود جملہ اولیائے کرام کی درگاہوں کی حفاظت اور انتظامات جیسے حساس معاملات کے حوالے سے چوکنا رہیں تاکہ ریاست جموں کشمیر میں تحریک دشمن عناصر کے مذموم ہتھکنڈوں کو ناکام ونامراد بنایا جاسکے ۔تحریک حریت جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی نے سانحہ خانقاہ معلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ملّی المیہ ہے۔ انہوں نے کہا” ہمارے نزدیک تمام دینی مراکز واجب الاحترام ہیں، تاہم خانقاہ معلی سرینگر کے مرکز کی اہمیت اس وجہ سے دو چند اور واضح برتری کی حامل ہے کہ اس مرکز کی دینی علم وتربیت کی نسبت اس شخصیت کے ساتھ وابستہ ہے، جن کا نامِ نامی کشمیر کے اندر بانی اسلام حضرت امیر کبیر میرسید علی ہمدانیؒ کی طرف ہے“۔انہوں نے کہا” یہ مرکز دینی رشدوہدایت کا وہ منبع نور ہے جس نے نہ صرف کشمیر میں حضرت امیرِ کبیر کے ہاتھوں قائم ہونے کے بعد دین کی روشنی کو عام کرنے کا مرکزی مقام حاصل کیا تھا۔ اس مرکزی مقام سے جس شخصیت کی نسبت وابستہ ہے علامہ اقبالؒ نے اُن کو سالارِ عجم کے لقب سے ملعقب کیا ہے“۔ تحریک حریت جنرل سیکریٹری نے اپنے زبردست رنج وملال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی فوری مرمت وتعمیر کے سلسلے میں خود اہل اسلام کو اپنی طرف سے پیش قدمی کرنی ہے دوسروں کا انتظار کرنے کے بجائے خود ہی اس کی تعمیر میں جٹ جانا چاہیے۔ صحرائی کی ہدایت پر تحریک حریت کے ایک وفدنے محمد رفیق اویسی کی قیادت میں خانقاہ معلی کا دورہ کیا۔وفد میں معراج الدین ربانی، عمر عادل ڈار، اشفاق احمد، مختار احمد صوفی اور جان محمد شامل تھے ۔ انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اورسینئر حریت رہنما آغا سید حسن نے اس افسوسناک واردات کو اہلیان کشمیر کیلئے دلدوز سانحہ قرار دیا۔ آغا حسن نے کہا کہ700 سالہ قدیم خانقاہ معلی سرینگر کشمیر میں اسلام کی تشہیر و اشاعت کا اولین مرکز ہے۔ آغا حسن نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران اہلیان کشمیر کئی ایسے نادر فن تعمیر کے نمونے سے محروم ہوچکے ہیںجو ہمارے لئے ایک المیہ ہے۔ آغا حسن نے خانقاہ معلی پر حاضری دی اور خانقاہ کو پہنچے نقصان کا مشاہدہ کیا۔جمعےت ہمدانےہ کے سربراہ اور خانقاہِ معلی کے سرپرست اعلیٰ مولانا رےاض احمد ہمدانی نے خانقاہِ معلی میں نقصان پر زبردست صدمے کا اظہار کےا ۔ اُنہوں نے کہا کہ ےہ اےک صدمہ عظےم ہے جس سے پوری رےاست کے لوگ ماتم کدہ ہےں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکرہے کہ آگ کو مزید پھیلنے سے قبل ہی قابو پایا گیا۔ مولانا ہمدانی نے خبر سنتے ہی خانقاہِ معلی میں حاضری دی اور اُن کے ہمراہ جمعیت کے متعدد اراکین کے ساتھ ساتھ بقعہ عالیہ کے سجادہ نشین عبدالرشید شافی، حاجی فاروق احمد گانی، حاجی غلام حسن گانی، پیرزادہ محمد اشرف عنایتی(منصب دار)، محمد الطاف خان،ایڈوکیٹ غلام نبی، محمد یوسف مسکین، بقعہ جات کے خدامان، سجادہ نشین حضرات اور ائمہ مساجد بھی تھے۔