جموں// نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفیسر بھیم سنگھ نے، جو خود تقریباًً ساڑھے 8 برس تک جموں وکشمیر میں شیخ عبداللہ اور ان کے بیٹے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی جیلوں میں رہے ہیںجب جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس کی حکومت تھی، کہا کہ1954کو جموں وکشمیر کی نیشنل کانفرنس کی حکومت کی آرزوپر صدر ہند ڈاکٹر راجندر پرساد نے پہلا آرڈی ننس جاری کیا جس کے تحت جموں وکشمیر کے باشندوں (ہندستانی شہری) کے لئے تمام بنیادی حقوق جو ہندستانی آئین میں موجود تھے ان پر روک لگا دی گئی اور آج تک بھی جموں وکشمیر کے عوام (ہندستانی شہری) ان انسانی حقوق سے محروم ہیں جو ہندستان کے تمام شہریوں کو مہیا ہیں۔ آج بھی ہزاروں نابالغ اور بالغ ہندستانی شہری جموں وکشمیر کی جیلوں میں بغیر مقدمات کے بند ہیں۔شیخ محمد عبداللہ نے 1975میں جموں وکشمیر حکومت کی باگ ڈور بطور وزیراعلی سنبھالی اور خود حکومت ہند سے معاہدہ کرلیا کہ جموں وکشمیر میں وہی ہندستانی قانون نافذ ہوں جو دوسری ریاستو ںمیں تھے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ آرٹیکل ۔35(A) جموں وکشمیر میں صدر ہند نے نافذ کیا ۔ یہ پارلیمنٹ ہند کے اختیارات کی شکنی ہی نہیں تھی بلکہ توہین بھی تھی اور یہ تقریباً 65برس سے نافذ ہی چلاآرہا ہے جس کی وجہ سے جموں وکشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ چلا آرہا ہے اور جس کا جموں وکشمیر کے وزیراعلی شیخ محمد عبداللہ نے1978میں نافذ کرکے بھیم سنگھ ۔ ایم ایل اے کو ہی پہلا شکار بنایا۔فاروق عبداللہ اور شیخ محمد عبداللہ کے بیٹے فاروق عبداللہ اسی گھوڑے پر سوار ہوکر انسانی حقوق کا شکار کرتے آئے ہیں اور آج وہ ہی فاروق عبداللہ 1953کے بعد نافذ ہوئے مرکز ی قوانین کو ہٹانے کا نعرہ بلند کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پچھلے روز بارہمولہ میں ایک عوامی جلسہ میں بڑے زور شور سے کشمیری عوام کو ورغلانے کے لئے وہی نعرہ دیا جو نعرے قوم مخالف عناصر دیتے آئے ہیں ۔ فاروق عبداللہ نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ 1953کے بعد جو بھی مرکزی قوانین جموں وکشمیر میں نافذ ہوئے ہیںاور جن کی وجہ سے لوگوں کے حقوق پر چھاپہ پڑا وہ ہٹا دینے چاہئیں۔پروفیسربھیم سنگھ نے پوچھا کہ کیا فاروق عبداللہ آرٹیکل۔35 (A)کو بھی ہٹانا چاہتے ہیں۔تو ان کے وکیل سپریم کورٹ میں 35(A)کو زندہ رکھنے کیلئے آج کس طرف کھڑے ہوں گے۔ کیا وہ 35(A)کو بھی ہٹانا چاہیں گے ؟۔ کیا فاروق عبداللہ ان تین امور جن کو جنہیں مہاراجہ ہری سنگھ نے الحاق نامہ میں شامل رکھا تھا کو بھی پارلیمنٹ ہند کے دائرہ میں لانے کے لئے آواز اٹھائیں گے؟ ، کیا فاروق عبداللہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو ہندستانی شہریوں کے مساوی انسانی حقوق دینے کے لئے آواز اٹھائیں گے کیونکہ ان حقوق کو بھی 1953کے بعد صدارتی حکم سے کچل دیا گیا تھا جس کی وجہ سے جموں وکشمیر کے ہزاروں بچے آج بھی جیلوں میں بند ہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ایک قوم پرست رہے ہیں اور ایک قوم پرست کے بیٹے ہیںاور عوام کو ان کے ماضی، عمر اور حالات و مجبوری کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں معاف کردینا ہوگا۔جیسے عیسی مسیح نے ان لوگوںکو جو ان پر کیلے ٹھوک رہے تھے ان کے لئے ایشور سے پرارتھنا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہے ایشور انہیں معاف کردینا کیونکہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ کیا کررہے ہیں۔