سرینگر//حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے حق خودارادیت کی تحریک کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں ارباب اقتدار کا دم خم صرف اور صرف سات لاکھ سے زائد مسلح افواج، نیم فوجی دستوں اور انتظامیہ ایک جانبدار عدلیہ اور متعصب ذرائع ابلاغ کے سہارے قائم ہے، جس کی وجہ سے کرہ¿ ارض کے اس متنازعہ حصے میں عامة الناس کو انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا شکار بنادیا گیا ہے۔ حریت رہنما نے حُکم عدالت تادر عدالت کے مصداق حریت کے محبوس معاون سیکریٹری جنرل مسرت عالم بٹ کا بے بنیاد اور فرضی الزامات کے تحت 36ویں بار بدنامِ زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کرکے کوٹ بلوال جیل منتقل کرنے کی ظالمانہ اور انتقام گیرانہ کارروائی کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لاقانونیت اور ریاستی دہشت گردی کی اس سے بڑھ کر کیا مثال ہوسکتی ہے؟ حریت رہنما نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی NIAاور انفورسمنٹ ڈائیریکٹوریٹ کی طرف سے حریت کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے کے علاوہ دہلی کے بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں محبوس سینئر رہنماو¿ں الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام اور نعیم احمد خان کے ایام اسیری کو بلاجواز طول دینے کیلئے 15دسمبر تک ریمانڈ میں توسیع کئے جانے پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی عدلیہ ریاست جموں کشمیر کے حریت پسند رہنماو¿ں اور ارکان کی زندگیوں کو صرف اور صرف اپنے قومی مزاج کو تسکین پہنچانے کے لیے قربانی کا بکرا بنانے کی متعصبانہ پالیسی پر گامزن ہے۔