جموں//جموں وکشمیرہائی کورٹ بارایسوسی ایشن جموں نے نیشنل کانفرنس کوغیرتسلیم شدہ قراردینے اورنیشنل کانفرنس کے سرپرست ڈاکٹرفاروق عبداللہ کے متفادبیان کے خلاف دفعہ 124-اے کے تحت غداری کامعاملہ درج کرنے کامطالبہ کیاہے۔ یادرہے کہ فاروق عبداللہ نے گذشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہاتھاکہ ہندوستان میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر کوواپس لینے کی صلاحیت نہیں ہے ۔جموں بارایسوسی ایشن کے صدربی ایس سلاتھیہ نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فاروق عبداللہ کے اس بیان پرریاستی سرکارکوفوری طورسے حرکت میں آناچاہئے اوراس کے خلاف آرپی سی دفعہ 124-A(Sedition) اورقانون میں موجودہ دیگردفعات کے تحت معاملہ درج کیاجاناچاہیئے تاکہ سارے ملک کے عوام کوایک پیغام پہنچ سکے کہ قوم دشمن بیانات دینے والوں کوکسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیاجائے گا۔سلاتھیہ نے کہاکہ فاروق عبداللہ کایہ بیان باغیانہ ہے اوراس سے سرکشی کی بُوآرہی ہے جس کی ہرکسی کومذمت کرنی چاہیئے اورجمہوریت کاہرگزیہ مطلب نہیں کہ جس کے من میں جوآئے بولتاجائے۔ایسوسی ایشن نے لوک سبھاکے سپیکراوربھارت کے الیکشن کمیشن سے کہاکہ وہ فاروق عبداللہ کولوک سبھاکی رکنیت سے بغیرکسی تاخیر کے معطل کردے اورنیشنل کانفرنس کوغیرتسلیم شدہ پارٹی قراردے کیونکہ فاروق عبداللہ بھارت کے آئین کی دفعہ 1 اور جموں وکشمیرریاست کے آئین کی دفعہ 3 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ 1994 میں بااتفاق رائے اختیارکی گئی قراردادوںاور2013 میں بلندکی گئی آوازکہ پاکستانی کشمیربھارت کاایک اٹوٹ انگ ہے اوربھارت سرکارپاکستانی کشمیراور گلگت وبلتستان کوپاکستان سے واپس حاصل کرنے کیلئے تمام تر قدم اُٹھائے گی۔دریں اثنا جموں کے ایک سماجی کارکن سوکیش سی کھجوریہ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کادروازہ کھٹکھٹایا ہے اورپاکستانی کشمیرسے متعلق اپنے تاثرات دینے کے لئے نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹرفاروق عبداللہ اورایکٹررشی کپور کے خلاف شکایت درج کی ہے۔