کشتواڑ//ایم ایل سی فردوس ٹاک نے این ایچ پی سی اور سی وی پی پی کو ائیسٹ انڈیا کمپنی کے طرز پر کام کرنے کا مبینہ الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کمپنیاں کشتواڑ ضلع کے جائز مفاد کو نظر انداز کر رہی ہیں جہاں پر اگلے چند برسوںمیں کئی ہائیڈل پروجیکٹ شروع ہونے کی توقع ہے۔انہوں نے سی وی پی پی سے جاری قومی سطح کی حالیہ ریکروٹمنٹ نوٹس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ا ور بجائے اسکے مقامی نوجوانوں کو ترجیح دیں۔انہوں نے کہا کہ ہم دو ہائیڈل کمپنیوں کو اپنے وسائل استعمال کرنے اور ہمیں غلاموں جیسا برتائو کرنے کی اجازت نہیں دیںگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی چناب خصوصاً کشتواڑ کے باشندوں کو تمام پروجیکٹوں پر ترجیح دی جائے کیونکہ یہ پروجیکٹ علاقہ کے ماحول اور جغرافیائی تباہی پر تیار ہو رہے ہیں۔ٹاک ضلع کے بیروز گار انجینئروں اور دیگرپیشہ واروںسے تبادلہ خیال کر رہے تھے، جو اُن سے سی وی پی پی کی جانب سے شروع کی گئی حالیہ بھرتی مہم کے پس منظر میں ملنے گئے تھے۔ان بیروز گار انجینئروں نے الزام لگایا کہ کارپوریشن نے گذشتہ کئی برسوں سے اپنے کارپوریٹ اور علاقائی دفاتر میں سینکڑوں لوگ تعینات کئے ہیں جبکہ مقامی علاقہ سے معمولی تعداد میں بھرتی کی گئی ہے۔حال ہی میں کارپوریشن نے قومی سطح پر تقریباً ایک سو خالی اسامیوں کی بھرتی کے لئے اشتہار جاری کیا ہے جسکی وجہ سے مقامی نوجوانوں میںغُصہ ہے۔ ایم ایل سی نے کہا کہ مقامی لوگوں نے اب تک ہر ایک ہائڈل کمپنی کا خیر مقدم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہا این ایچ پی سی ڈول ہستی پروجیکٹ سے کروڑوں روپیہ کماتی ہے لیکن مقامی سطح پر کوئی بھی بھرتی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کو بطور مزدور تعینات کیا گیا ہے جبکہ انجینئر و دیگر پیشہ وارانہ کی بھرتی بیروں ریاستوں کے نوجوانوںسے کی جاتی ہے۔جس سے کارپوریشن کا مقامی لوگوں کے ساتھ رویہ کا علم ہوتا ہے۔انہوں نے الزام لگایاکہ این ایچ پی سی اپنے سی آیس آر کے تئیں برائے نام کی خدمات انجام دے رہی ہے اور ان علاقوں کی ترقی کے لئے کُچھ نہیں کر رہی ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے اس معاملہ میں ذاتی مداخلت کرنے کی ا پیل کی ہے۔