بانڈی پورہ//چندرگیرحاجن اور اجس بانڈی وپرہ میں دو الگ الگ مقامات پر فوج کو اُس وقت ہوائی فائرنگ کرنا پڑی جب مشتعل لوگوں نے اُن پر اچانک پتھرائو کیا۔اس دوران اجس میں دسویں جماعت کا امتحان دینے کے بعد طلبہ نے پولیس پر سنگباری کی جس کے جواب میں ان پر اشک آور گیس کے گولے داغے گئے ۔تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح فوج کی کچھ گاڑیاں حاجن کے چندر گیر علاقے سے گزر رہی تھیں کہ ان پر کئی اطراف سے اچانک سنگباری شروع کی گئی۔یہ وہی علاقہ ہے جہاں سنیچر18نومبر کو فورسز کے ساتھ خونریز جھڑپ میں لشکیر طیبہ سے وابستہ6غیر مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے جن میں تنظیم کے کئی اعلیٰ کمانڈر بھی شامل تھے ۔جنگجوئوں کی ہلاکت پر منگل کو حاجن اور ملحقہ علاقوں میں بدستور چوتھے روز بھی مکمل ہڑتال کے نتیجے میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند جبکہ گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔اس دوران کچھ ایک جگہوں پر نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوں نے سرینگر بانڈی پورہ شاہراہ پر صدر کوٹ بالا کے مقام پر گاڑیوں کی آمدورفت میں بھی خلل ڈالا۔اس موقعے پر چندر گیر علاقے میں فوجی گاڑیوں کو دیکھتے ہی نوجوانوں نے پتھرائو شروع کیا،تاہم فوج نے فوری طور جوابی کارروائی عمل میں لائی اور مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیوں کے کئی رائونڈ فائر کئے۔اس صورتحال کی وجہ سے علاقے میں اتھل پتھل مچ گئی اور کچھ دیر کیلئے حالات پر تنائو رہے ۔اسی بیچ فوجی اہلکار وہاں سے چلے گئے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز کچھ نقاب پوش مسلح جنگجوئوں نے بھی اس مقام کا دورہ کیا جہاں سنیچر کی جھڑپ ہوئی۔منگل کو پیش آئے واقعہ کے کچھ دیر بعد ضلع کے صدرکوٹ بالا علاقے میں بھی اسی طرح کی صورتحال رونما ہوئی۔عینی شاہدین نے بتایا کہ کچھ نوجوانوں نے فوج ایک گشتی پارٹی پر اچانک پتھرائو کیا۔یہاں بھی مشتعل بھیڑ پر قابو پانے کیلئے فوج کو ہوائی فائرنگ کا سہارا لینا پڑا جس کے بعد مظاہرین تتر بتر ہوئے اور حالات دوبارہ معمول پر آگئے۔ فوج اور پولیس نے کسی بھی جگہ ہوائی فائرنگ سے انکار کیا ہے۔کے ایم این نمائندے نے بتایا کہ ضلع کے اجس علاقے میں طلبہ اور پولیس کے درمیان اُس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب دسویں جماعت کے امیدوار امتحانی مرکز سے باہر آئے اور انہوں نے امتحانی ڈیوٹی پر تعینات پولیس پر پتھرائو کیا۔اسی اثناء پولیس کی اضافی کمک وہاں پہنچی اور مشتعل طلباء کے خلاف جوابی کارروائی شروع کرتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔طرفین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس کے باعث سرینگر بانڈی پورہ شاہراہ پر گاڑیوں کی آواجاہی مسدود ہوکر رہ گئی اور سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنس گئیں۔ ادھر قصبہ پلوامہ میں فورسز اور نوجوانوں کے مابین اس وقت جھڑپیں شروع ہوگئیں جب جوانوں ایک مشتعل گروہ نے قصبہ میں نمودار ہوکر پولیس تھانہ پر شدید پتھراو کیا۔نمایندے کے مطابق 4 بجے کے قریب نوجوانوں نے پولیس سٹیشن پلوامہ پر زبردست پتھراو کیا فورسز نے مشتعل سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے پہلے لاٹھی چارج کیا اور بعد میں اشک آور گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں پورے قصبہ میں سنسنی پھیل گئی اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے ۔سرکاری ذرائع نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسکولی وردی میں ملبوس نوجوانوں کا ایکگروپ بعد دوپہر پولیس سٹیشن کے قریب نمودار ہوا اور انہوں نے پولیس تھانہ پلوامہ پر زبردست پتھراو کیا ان کا کہناتھا کہ مشتعل سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسوؤں گیس کے چند گولے داغے گئے جس کے بعد ہی قصبہ میں حالات دوبارہ پٹری پر لوٹ آیئے