سرینگر// محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے اگرچہ کئی برسوں کے بعد راشن کارڑز کی تقسیم کاری کا سلسلہ شروع کیا تاہم یہ راشن کارڑ آئندہ برس جولائی تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔ محکمہ امور صارفین و تقسیم کاری کی طرف سے پہلے سالانہ اور بعد میں 3برسوں کیلئے راشن کارڑ اجرا ء کرنے کی روایت تھی،تاہم کئی برسوں تک اگر چہ متعلقہ محکمہ نے یہ سلسلہ روک دیا اور پرانے راشن کاڑوں کی بنیاد پر ہی سال در سال راشن فراہم کیا جانے لگا،مگر امسال کے آخر میں ایک مرتبہ پھر سے متعلقہ محکمہ نے راشن کارڑوں کی تقسیم کاری کا کام شرع کیا۔ راشن کارڑ کو دو زمروں میں 2رنگوں میں تیار کیا گیا ہے،جس میں سبز رنگ کو’’پی ایچ ایچ‘‘( ترجیحی) اور سرخ رنگ کو خط افلا س سے اپر زندگی بسر کرنے والوں کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے۔سرخ یعنی خط افلاس سے اوپر زندگی بسر کرنے والے لوگوں کیلئے راشن کارڑ کی قیمت100روپے مقرر کی گئی ہیں،جبکہ سبز رنگ(پی ایچ ایچ) زمرے کے کارڑوں کی قیمت75روپے مقرر کی گئی ہے۔حیرانگی کے طور پر صرف کئی ماہ کیلئے راشن کارڑوں کی تقسیم اور راشن کارڑوں کی قیمتوں میں اضافے نے لوگوں کو ششدر کر دیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ پہلے زیادہ سے زیادہ10سے15روپے راشن ٹکٹ کی قیمت ہوتی تھی، اور اب20سے30روپے ہونا تھا،تاہم75اور100روپے اس کی قیمت مقرر کرنا انصاف کے منافی ہے۔ایک اور صارف جاوید احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ چند ماہ کیلئے راشن کارڑ اجراء کرنے کی منطق انکی سمجھ سے باہر ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب جب کہ رواں سال کے آخری ایام چل رہے ہیں،محکمہ کو چاہے تھا کہ دسمبر میں2018کیلئے راشن کارڑ فراہم کرتے۔جاویدنے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں متعلقہ محکمہ صارفین سے رقومات حاصل کرنا چاہتا ہے،اور اس کیلئے نت نئے بہانے تراشے جاتے ہیں۔