سرینگر // مرکز کی جانب سے نامزد مذاکراتکار دنیشور شرما کی سفارشات پر وادی میں نوجوانوں کے دل جیتنے کے لئے سنگ بازوں کیلئے ایمنسٹی دینے کے حتمی فیصلے کا وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اعلان کردیا ہے۔تاہم یہ ’عام معافی‘ یا ’ایمنسٹی‘ صرف ایسے سنگ بازوں کے لئے ہے جن کے خلاف پولیس تھانوں میں ایک سے زیادہ مرتبہ ایف آئی آردرج نہیں ہوئی ہے۔ اس عام معافی کے تحت سنگ بازی کی وجہ سے پہلی بار جیل جانے والے نوجوانوں کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لئے جائیں گے۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس پالیسی سے چار ہزار سے زائدنوجوانوں کو راحت ملے گی۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس کی پر تشدد احتجاجی مہم کے دوران پتھرائو کرنے والوں کے خلاف مجموعی طور پرقریب11500کیس درج کئے گئے ۔ان میں4500ایسے نوجوان بھی شامل ہیں جو پہلی بار پتھرائو کے واقعات میں شامل ہوئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایمنسٹی پالیسی پر عمل درآمد سے قبل تمام ایجنسیوں بشمول سیکورٹی فورس اداروں کے عہدیداران کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ایمنسٹی کا اعلان مذاکرات کار دنیشور شرما کے دوسرے دورہ کشمیر سے محض تین روزہ قبل کیا گیا۔وہ دوسرے مرحلے کا آغاز 24 نومبر کو جموں سے کریں گے۔ وہ 26 نومبر سے کشمیر میں رہیں گے اور قیام کے دوران جنوبی کشمیر کا دورہ کریں گے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دنیشور شرما نے گذشتہ ہفتے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو جو ابتدائی رپورٹ سپردکی، اس میں دیگر متعدد سفارشات کے ساتھ ساتھ سنگ بازوں کو عام معافی دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستی حکومت سے کہا کہ سنگ بازی کی وجہ سے پہلی بار جیل جانے والے نوجوانوں کے خلاف درج ایف آئی آرز واپس لے لی جائیں‘۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے عام معافی کا اعلان گذشتہ رات مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔ انہوں نے کہا ؔؔؔؔ’’سنگ بازی کا پہلی بار ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کے خلاف درج ایف آئی آر کی واپسی کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے سے مجھے انتہائی اطمینان مل گیا ہے، میری حکومت نے یہ عمل مئی 2016 میں شروع کیا تھا، لیکن بدقسمتی سے گذشتہ برس کی بدامنی کی وجہ سے یہ سلسلہ رک گیا تھا‘‘۔ مفتی نے کہا ’اعتماد سازی کے اس اقدام سے مرکزی حکومت کے جموں وکشمیر میں بیانیہ کو بدلنے اور پائیدار مذاکرات کے لئے مفاہمتی ماحول پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ ہوا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’یہ حوصلہ افزا ہے کہ مذاکرات کار (دنیشور شرما) نے اپنا کام مثبت انداز میں شروع کیا ہے۔ ان کی سفارشات کو دونوں مرکزی اور ریاستی حکومت سنجیدگی سے لے رہی ہیں‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایف آئی آرکی واپسی سے نوجوانوں کو اپنی زندگیاں سنوارنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا ’یہ اقدام جواں سال نوجوانوں اور ان کے کنبوں کے لئے امید کی کرن ہے۔ اس سے انہیں اپنی زندگی دوبارہ سنوارنے کا موقع فراہم ہوگا‘۔وزارت داخلہ کے ایک سنیئر آفیسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مرکزی سرکار کشمیر کے معاملے پر دنیشور شرما پر بھروسہ قائم کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے بتایا ’دنیشور شرما کشمیر کی صورتحال سے پوری طرح سے واقف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کشمیر میں سب سے زیادہ ناراض یہاں کا نوجوان ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی زیادہ تر توجہات نوجوانوں پر مرکوز کردی ہیں۔ دنیشور شرما کا کہنا ہے ’یہ تو صرف شروعات ہے، میں نے کشمیر میں لوگوں سے ملنے کے بعد سفارشات پر مبنی ایک رپورٹ تیار کی ہے اور حکومت نے اس پر غور کرنا شروع کردیا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’میری بھاگ دوڑ کا مقصد یہ جاننا ہے کہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔ اسی کے عین مطابق میں اپنی سفارشات پیش کروں گا‘۔تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی حکومت نے سنگ بازوں کے لئے عام معافی کا اعلان کردیا۔ اگست 2011 ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی سنگبازوں کے لئے عام معافی کا اعلان کیا تھا۔ اس ایمنسٹی کے تحت سنگ بازی کے قریب 1200 مقدمات میں سینکڑوں نوجوانوں کے ایف آئی آر واپس لئے گئے تھے۔ ان میں سے بیشتر نوجوان ایسے تھے جن کے خلاف ایف آئی آر 2010 ایجی ٹیشن کے دوران درج کئے گئے تھے۔ عمر عبداللہ نے اس ایمنسٹی کا اعلان عیدالفطر سے محض کچھ دن پہلے کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں گذشتہ برس 8 جولائی کوبرہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی مظاہروں کی لہر کے دوران سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں کم از کم 96 عام شہری ہلاک جبکہ 15 ہزار دیگر زخمی ہوگئے تھے۔وادی میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر کم از کم 150 دن ہڑتال کی گئی تھی ۔