سرینگر//ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آف کشمیر نے کہا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کیلئے واضح کئے گئے نئے قواعد و ضوابط کے تحت وادی میں 35لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ یہ ایک بڑی تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اگر کسی بھی شخص کا بلڈ پریشر 130/80 ہوگا تو اسکو ہائی بلڈ پریشر کا مریض تصور کیا جائے گا جبکہ اس سے قبل 140/90بلڈ پریشر والے کو ہی ہائی بلڈ پریشر کا شکار تصور کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے کیونکہ اب زیادہ لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر پایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہر تین افراد میں سے ایک شخص ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتا تھا مگر نئے ضوابط کے تحت آدھی آبادی ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کے زمرے میں آئے گی۔ ڈاکٹر نثار نے کہا کہ نئے ضوابط اس تحقیق کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بلڈ پریشر کو 120ڈگری سے نیچے لانے سے دل کے دورے کا خطرہ کم ہوتاہے جبکہ نسیں پھٹنے کے واقعات میں 1/3فیصدکمی واقع ہوگی اور شرح اموت میں بھی ایک 1/3کمی واقع ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے لوگ نہیں جانتے ہیں کہ انکا بلڈ پریشر کافی زیادہ ہے اور ضرورت اس بات کی ہے لوگوں کو پتہ رہے کہ ان کا بلڈ پریشر کتنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں ہائی بلڈ پریشر مریضوں کیلئے مخصوص کلنکوں کو قائم کرنا لازمی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتداء میں ہی پتہ لگانا مریضوں کیلئے فائدہ مند ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں ہائی بلڈ پریشر کے حوالے سے جانکاری بڑھانا لازمی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ بلڈ پریشر کی بیماری کی نوعیت بدلتی رہتی ہے اور اس لئے لوگ ان کو مستحق رکھنے کی طرف توجہ نہیں دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس بیماری میںمبتلاء ہیں ، اسلئے لوگوں کو اپنے رہن سہن میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معقول غذا،وزن کم کرنا اور کم نمک کا استعمال بلڈ پریشر کے خلاف کافی کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔