سرینگر//وادی میں رواں ماہ کے دوران شدید سردی پڑنے سے دستانوں، موزوں، اونی ٹوپیوں، مفلر،بنیانوں اورجیکٹوں کی خریداری میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی سنڈے مارکیٹ کے کاروبار میں نمایاںاضافہ ہوگیا ۔شہریوں کی بڑی تعداد نے گرم کپڑوں کی خریداری کیلئے لالچوک ، جہانگیر چوک ،پولو ویو اور شہر کے دیگر مقامات کا رخ کیا ۔محکمہ موسمیات نے آنے والے ایام میں مزید سرد ی پڑنے کی پیش گوئی کی ہے ۔موسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی شہریوں نے گرم ملبوسات کی خریداری شروع کردی ہے اور زیادہ تر شہری اونی سوئیٹر اور جیکٹ کی خریداری میں مصروف رہے جبکہ موٹرسائیکل سوار مفلر اور دستانے خریدتے دکھائی دئیے ۔ سنڈے مارکٹ میں دستیاب استعمال شدہ گرم ملبوسات کے نرخ میں10سے30 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔دکانداروں کا کہناہے کہ ٹرانسپوٹیشن چارجز میں اضافے کی وجہ سے اخراجات بڑھ گئے ہیںجبکہ خریداروں کا کہنا ہے کہ دکاندار وزن کے حساب سے گرم ملبوسات ہول سیل ریٹ پر خریدتے ہیں مگر مال کوچھانٹنے کے بعد کوالٹی کے حساب سے خریداروںکومہنگے داموں فروخت کررہے ہیں۔ لالچوک میں گرم کپڑوں کے کاروبار سے منسلک دکانداروں کے مطابق وادی میں ہر سال کروڑوں روپے کے گرم کپڑے در آمد کیے جاتے ہیں ۔سنڈے مارکیٹ میں مختلف اقسام کے گرم استعمال شدہ ملبوسات مختلف قیمتوںپر دستیاب ہیں جس میں جیکٹ سب زیادہ مہنگی فروخت کی گئی جن کی قیمت850 سے لیکر 1500تک ہے ۔بنیان کی قیمت 220 سے 350 روپے تھی۔مختلف اقسام کے گرم کوٹ بھی میعارکے حساب سے 650سے800 روپے تک دستیاب تھے جبکہ واسکٹ اور جوتے 300سے 650تک کے نرخ میں فروخت کیے جا رہے تھے ۔ دستانوں، موزوں، اونی ٹوپیوں، مفلر، سویٹر،جیکٹ کی خریداری میں اضافہ دیکھنے کو ملا ۔بشیر احمد نامی ایک دکاندار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سردیوں میں گرم ملبوسات کی فروخت میں اضافہ ہونے سے ہمارا کاروبار بھی بڑھ گیا ہے۔ سنڈے مارکٹ میں خریداری کے لئے آئے یاسر وقار نے کہا کہ شدید سردی کے باعث کنبہ کے لئے گرم کپڑے خریدنا ضروری ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص بچوں کو گرم کپڑوں کی زیادہ ضرورت ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے ۔اکثر لوگ چھاپڑیوں اور ریڈوں پر فروخت ہونے والے گرم ملبوسات خریدنے میں مصروف تھے ۔ ماہرین صحت نے کہا ہے کہ خشک سردی سے بچنے کیلئے گرم ملبوسات کا استعمال ضروری ہے۔بلال نامی ایک اور شہری نے بتایا کہ وادی میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی گیس اور بجلی کی قلت اور لوڈشیڈنگ کے بعد سخت سردی میں عام لوگوں کے پاس خود کو گرم رکھنے کے لیے گرم کپڑے ہی آپشن رہ گیا ہے۔