رقومات کی فراہمی کا ذریعہ ایک، ادویات کی فراہمی بھی ایک ہی کارپوریشن سے
سرینگر//سرینگر میں قائم ٹریشری کئیر اسپتالوں(Territiary Care Hospitals)پر فری ڈرگ پالیسی کا اطلاق نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف شہر سرینگر بلکہ وادی کے دور افتادہ علاقوں سے علاج و معالجے کیلئے آنے والے مریضوں کونجی سطح پر ادویات فروخت کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے۔ محکمہ صحت وطبی تعلیم کے اعلیٰ افسران اگرچہ ٹریشری کیئر اسپتالوں پر ڈرگ پالیسی کے اطلاق سے انکار کرتے ہیں تاہم محکمہ طبی تعلیم کا کہنا ہے کہ سرینگر کے 8بڑے اسپتالوں کے منتظمین مریضوں میں ادویات تقسیم کرنے کے کام سے بچنے کیلئے فری ڈرگ پالیسی کے اطلاق سے انکار کرتے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے سال 2013میں لاگو کی گئی فری ڈرگ پالیسی میں اگرچہ واضح طور پر ہدایات درج ہیں کہ ضلع اور سب ضلع اسپتالوں تک 70ضروری ادویات کو مریضوں میں مفت تقسیم کیا جائے گا تاہم گرمائی دارلحکومت سرینگر میں جی ایم سی سرینگر کے تحت کام کرنے والے 8بڑے اسپتالوں میں مفت ڈرگ پالیسی کا اطلاق نہیں ہوتا۔ جی ایم سی سرینگر کی خاتون پرنسپل ڈاکٹر سامیہ رشید نے کہا ’’ ٹریشری کئیر اسپتالوں پر ڈرگ پالیسی کا اطلاق نہیں ہوتا اور اسلئے جی ایم سی سرینگر کے تحت کام کرنے والے 8بڑے اسپتالوں کے او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کو مفت ادویات نہیں دی جاتیں‘‘ ۔ڈاکٹر سامیہ رشید نے کہا کہ فری ڈرگ پالیسی کا اطلاق صرف پرائمری اور سیکنڈری طبی اداروں پر ہوتا ہے۔ تاہم محکمہ صحت و طبی تعلیم کے ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ جی ایم سی سرینگر کے تحت کام کرنے والے جی بی پنتھ سرینگر ، سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ، بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ، لل دید اسپتال سرینگر اور صدر اسپتال سرینگر میںمختلف شعبہ جات کے او پی ڈی میں علاج و معالجے کیلئے آنے والے مریضوں کو مفت ادویات فراہم کرنے کیلئے مفت ڈرگ کونٹرکھولنے ہونگے اور اضافی کام سے بچنے کیلئے مختلف اسپتالوں کے منتظمین نے کبھی بھی فری ڈرگ پالیسی کے اطلاق کے سلسلے میں ریاستی سرکار سے رقومات فراہم کرنے کی درخواست نہیں کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے جب سب ضلع اور ضلع سطح کے اسپتالوں میں فری ڈرگ پالیسی لاگو کی تو سرینگر میں رہنے والے غریب مریضوں کو مفت ادویات کیوں فراہم نہیں کی جاتی ۔ ذرائع نے بتایا کہ دور افتادہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں میں 90فیصد مریض ان ٹریشری کیئر اسپتالوں میں علاج و معالجے کیلئے آتے ہیں اور اگر انہیں ادویات نہ دی جائیں گی تو فری ڈرگ پالیسی کا مقصدہی فوت ہوجاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جی ایم سی سرینگر کے تحت کام کرنے والے اسپتال کے منتظمین نے کبھی بھی ڈرگ پالیسی کے اطلاق کیلئے حکومت سے رقومات طلب نہیں کیںکیونکہ او پی ڈی میں مفت ادویات تقسیم کرنا اضافی کام تصور کیا جاتا ہے۔کشمیر صوبے میں محکمہ صحت میں ڈائریکٹر سکیمز(Schemes) کے عہدے پر فائز ڈاکٹر شوکت احمد کہتے ہیں ’’ میرے خیال میں فری ڈرگ پالیسی کا اطلاق جی ایم سی سرینگر کے تحت کام کرنے والے اسپتالوں پر بھی ہوتا ہے کیونکہ محکمہ صحت اور طبی تعلیم کو ایک ہی ذرائع سے رقومات حاصل ہوتی ہیں جبکہ دونوں ایک ہی کارپوریشن سے ادویات بھی حاصل کرتے ہیں‘‘۔ ڈاکٹرشوکت احمد نے کہا کہ محکمہ صحت کو بھی ریاستی اور نیشنل ہیلتھ مشن اور دیگر مرکزی سکیموں سے رقومات حاصل ہوتی ہیں جبکہ جی ایم سی سرینگر کو بھی ان ہی ذرائع سے رقومات کی فراہمی ہوتی ہے۔ اس ضمن میں کشمیر عظمیٰ نے وزیر صحت بھالی بھگت سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم بار بار فون کرنے پر بھی ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ واضح رہے کہ محکمہ صحت کو سالانہ ادویات کیلئے صرف آٹھ سے دس کروڑ روپے دیا جاتا ہے جبکہ ادویات کیلئے جی ایم سی سرینگر کو سالانہ 19 کروڑ روپے دئے جاتے ہیں۔