پلوامہ// پھٹلی پورہ میں3جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے پرپکھر پورہ اور ملحقہ علاقوں میں سنیچر کو مسلسل تیسرے روز بھی تعزیتی ہڑتال رہی۔ اس دوران پلوامہ کے مضافات میں کریک ڈائون کے دوران فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید تصادم آرائی ہوئی۔30نومبر کو پھٹلی پورہ میں ایک مقامی جنگجو اور اسکے دو غیر ملکی ساتھیوں کی ہلاکت پر تیسر ے روزپکھر پورہ ، موہن پورہ، چیری پورہ، کامرازی پورہ، ٹھوکر پورہ، دبر گام، رہمو، اگلر کنڈی، کادی پورہ ، کھئی گام، ڈھلون ، کنہ دجن اوردیگر کئی علاقہ جات میں دکانیں ، کاروباری ادارے اورسرکاری ونجی دفاتر تالہ بند رہنے سے سڑکیں سنسان پڑی رہیں اور گاڑیاں بھی سڑکوں پرنظر نہیں آئیں ۔ مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی بری طرح سے متاثر رہی۔ادھرپلوامہ میں شبانہ تلاشیوں اور گرفتاریوں پر تشدد بھڑک اٹھا۔فوج کی 55راشٹریہ رائفلز اور پولیس ٹاسک فورس نے دوران شب پلوامہ کے مضافاتی دیہات نائر ٹہاب کومحاصرے میں لیکر جنگجو مخالف آپریشن عمل میں لایا ۔ فوج اور پولیس نے دیہات کے چہاروں اطراف خاردار تار بچھاکر تمام خارجی داخلی راستوں کو مکمل سیل کردیا جس کے بعد گھر گھر تلاشی کاروائی عمل میں لائی گئی تاہم صبح تک جب فوج کو عسکریت پسندوں کا کوئی سراغ نہ ملا تو دس بجے علاقے کا محاصرہ ختم کرلیا گیا اس دوران آپریشن پر معمور فوجی گاڑیاں واپسی کی راہ پر تھی کہ انہیں ترچھل دیہات کے مقام پر سنگباری کا سامنا کرنا پڑا ۔بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے نوجوانوںکومنتشر کرنے کیلئے پہلے لاٹھی چارج کیا اور بعد میں آنسو بہانے والے گیس کے گولے داغے تاہم جب سنگباری میں شدت محسوس کی گئی تو فورسز نے بندوقوں کے دھانے کھول کر ہوا میں گولیوں کے کئی راونڈ فائر بھی کئے۔یہاں فورسز اور مظاہرین کے درمیان کافی دیر تک جھڑپیں ہوتی رہیں۔ادھر فوج کی 55راشٹریہ رائفلز نے دوران شب کریم آباد پلوامہ کو محاصرے میں لیکر دو نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گرفتار شدگان کی شناخت شبیر احمد میر ولد عبدالکبیر اور مدثر احمد بٹ ولد محمد شفیع کے بطور ہوئی ہے ۔ بعد دوپہر آری گام پلوامہ کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی تاہم عسکریت پسندوں کا کوئی سراغ نہ ملنے پر دو گھنٹے بعد ہی دیہات کا محاصرہ ختم کرلیا گیا۔