۱۹۸۸ ء تا حال یکم دسمبر ہر سال بطور عالمی ایڈز ڈے(world aids day)منایا جاتا ہے۔عالمی ایڈز ڈے کا تصور پہلی مرتبہ جیمس بن اور تھوس نیٹر نے ۱۹۸۷ء میں سویزر لینڈ میں پیش کیا۔ عالم انسانیت میں ایڈز ڈے منانے اور ایڈز سے متعلق اہم اور بنیادی معلومات فراہم کرنے کا قابل ستائش فیصلہ اُس وقت لیا گیا جب ۱۹۸۴ء میں پیرس میں محققین کے ایک گروپ نے ڈاکٹر گیلو اور ڈاکٹر مانٹگیر کی سر پرستی میں HIV (human immunodeficiency virus)وائرس کھوج نکالا جو ایڈز جیسی جان لیوا مرض کا باعث ہے۔ ہیومن ایمونو ڈیفی شینسی وائرس جن صورتوں میں ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے ،ان میں سے چندایک یہ ہیں:۔۱۔HIV متاثرہ مردوں اور عورتوں کے غیر محفوظ جنسی تعلقات سے۔۲۔متاثرہ عورتوں سے ان کے بچوں میں دورانِ حمل یا بعد از پیدائش منتقل ہو سکتا ہے۔۳۔ متاثرہ فرد کا خون دوسرے فرد کے جسم میں منتقل کرنے سے۔۴۔استعمال شدہ سوئی اور سرنج کے استعمال کرنے سے۔
قوت مدافعت (immune system)انسانی جسم کا ایک قدرتی نظام ہے جو فطری طور پر جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں معاون و مدد گار ہوتا ہے لیکن جب کوئی فرد HIV کا شکار ہو جاتا ہے تو اس کی قوتِ مدافعت بھی زائل ہونے لگتی ہے۔HIV قوتِ مدافعت کے اہم خلیات کو متاثر کرتا ہے، ان خلیات کو (CD4 T cells) کہا جاتا ہے۔ یہ خلیات جب HIV کی زد میں آ کر فنا ہونے لگتے ہیں تو متاثرہ فرد کا جسم کاہل اور نا تواں ہونے لگتا ہے اور جسم کی وہ صلاحیت بھی معدوم ہو جاتی ہے جو fungal,viral, protozoal,bacterial))جیسی وبائی امراض کو روکتی ہے۔اس طرح انسان مستقل بیمار اور کاہل ہونے لگتا ہے اور مختصر عرصے میں جسم کا وزن کم،طویل عرصے تک بخار اور کھانسی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ہیومن ایمو نو ڈیفی شینسی وائرس جب پوری طرح انسانی قوتِ مدافعت میں سرا یت کر جاتا ہے تو قوت ِ مدافعت اپنا کام سر انجام دینے میں نا کام ہو جاتی ہے اور متاثرہ فرد مکمل طور پر اس وائرس کی زد میں آ جاتا ہے۔ HIV کے رد عمل میں انسان جس مرض کا شکار ہو جاتا ہے، اُسے AIDS یعنی (acquired immune deficiecny syndrome) کہا جاتا ہے ۔ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایچ آئی وی ایک ایسا وائرس ہے جس سے ایڈز جیسی جان لیوا بیماری کو فروغ ملتا ہے۔HIV انسانی قوتِ مدافعت کو کمزور کرنے میںایک طویل عرصہ لیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ متاثرہ افراد کو اکثر اس مرض کا پتہ آخری مراحل میں چلتا ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ جس فرد کو اس بیماری کا اندیشہ لا حق ہو، اُسے وقتاََ فوقتاََ اپنے خون کی جانچ کر انی چاہیے۔عصر حاضر میں دنیا کے تمام ممالک میں اس مرض پر قابو پانے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔HIV/AIDS سے محفوظ رہنے کے لئے ہمیں چند اہم نکات کو ملحوظ نظر رکھنا بے حد لازمی ہے :مثلاً ۱۔ ٹیسٹ شدہ خون کا استعمال ۔۲۔ہر مرتبہ استعمال کے لئے نئی سرنج کا انتخاب ۔۳۔غیر محفوظ جنسی تعلقات سے گریز وغیرہ۔
HIV/AIDS فقط کسی ایک ریاست یا ملک کا مسٔلہ نہیں بلکہ یہ وائرس پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔اس وقت دنیا کی کل آبادی تقریباََ ۶۔۷ بلین ہے جس میں سے ۷۔۳۶ ملین افراد HIV کا شکار ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ متاثرہ افراد میں ۳۰ فیصد آبادی ہنوز اس خوفناک وائرس سے بے خبر ہے۔ ہمارے ملک کی ۳۲۴۔۱ بلین آبادی میں سے ۱۔۲ ملین آبادی اس وائرس کی زد میں آ چکی ہے جس میں ۵۰؍ فیصد نو جوان شامل ہیں۔ہندوستان میں آندھرا پردیش،گوا، کرناٹک، منی پور،تامل ناڈو، ناگا لینڈ اور پنجاب ایسی ریاستیں ہیںجن میں HIV پایا گیا ہے۔اس لئے ہم سب کا یہ بنیادی فرض ہے کہ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ہم بھی اپنے ملک کو اس جان لیوا بیماری سے نجات دلانے کی ہر ممکن کوشش کریں تا کہ آئندہ نسلیںاس سے محفوظ رہ سکیں۔
ریسرچ اسکا لر ،شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی
فون نمبر 9910223019